جدیدتحقیقات سے کپاس کی پیداوارمیں پندرہ فیصدتک اضافہ ہوسکتاہے ،ڈاکٹرصغیراحمد

جمعہ 19 اپریل 2019 23:52

ملتان ۔19اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2019ء) شعبہ ایگرانومی بہاء الدین زکریایونیورسٹی ملتان کے طالب علم صغیر احمد نے پروفیسر ڈاکٹر ناظم حسین لابر کی رہنمائی میں پی ایچ ڈی مکمل کرلی ہی․پی ایچ ڈی ڈیفنس کے موقع پر بیرونی ممتحن زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ ایگرانومی کے پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد ، شعبہ ایگرانومی ، فیکلٹی آف ایگری کلچر کے تمام اساتذہ اور ڈائریکٹر سب کیمپس لودھراںپروفیسر ڈاکٹر حکومت علی ، شعبہ سوائل سائنسز کے ڈاکٹر جام نیاز احمد اور طلباء نے شرکت کی․ پروفیسر ڈاکٹر ناظم حسین لابر نے صغیر احمد کی ریسرچ کو سراہتے ہوئے کہا کہ کسان ان عوامل پر عمل کرکے پیداوار کو بڑھاسکتے ہیں ۔

ڈاکٹر صغیر احمد نے اپنے پی ایچ ڈی ڈیفنس میں’’ جینیاتی (بی ٹی) کپاس کی پیداوار میں پوٹاش اور بوران والی کھادوں کاکردار‘‘ کے موضوع پرگفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کپاس کی پیداوار بڑھانے کے عوامل اور ان کے بہتر استعمال پر ریسرچ کی ہے اس کی تحقیقات سے کپاس کی پیداوار کو ۰۱ سے ۵۱ فی صد تک بڑھایا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف کسانوں کو اچھا معاوضہ ملے گا بلکہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زرمبادلہ بھی حاصل کیاجاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کو بنیادی ضروریات کی فراہمی زراعت کی بدولت ہے کپاس۲۱۰۲ میں تقریبا ۰۹ لاکھ ایکڑ پر کاشت ہوئی تھی لیکن چند سالوں میں اسکی کاشت89 ایکڑ پرمحدود ہوگئی ہے اور کپاس کی ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت ہر سال اربوں ڈالر اس کی درآمد پر خرچ کرتی ہے۔انہو ںنے کہاکہ پوٹاش والی کھادیں نہ صرف کپاس کی کوالٹی کو بڑھاتی ہیں بلکہ فصل کو بیماری اور منفی موسمی اثرات سے محفوظ رکھتی ہیں․ فصلوں کی قوت مدافعت بڑھاتی ہیں اسی طرح بوران والی کھادیں کپاس میں زیادہ پھول اور ٹینڈے لانے کے باعث بنتی ہے ۔