بھارتی جیلوں میں قید مسلمان قیدیوں کو ہندو مذہب قبول کرنے پر مجبور کیا جانے لگا

تہاڑ جیل کے جیلر نے مسلمان قیدی کو زبردستی ہندو مذہب قبول کرنے کے لیے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 20 اپریل 2019 14:05

بھارتی جیلوں میں قید مسلمان قیدیوں کو ہندو مذہب قبول کرنے پر مجبور ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 اپریل 2019ء) : بھارت انسانیت کی تمام حدیں پار کر گیا ہے، ایک طرف جہاں پاکستان نے دراندازی کرنے والے بھارتی پائلٹ کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے بھارت کے حوالے کر دیا تھا وہیں دوسری جانب بھارت پاکستان کا احسان مند ہونے اور پاکستانیوں کے ساتھ اچھا سلوک رکھنے کی بجائے مسلمانوں پر تشدد کرنے میں مصروف ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے انسانیت سوز سلوک کے کئی واقعات سامنے آتے ہیں لیکن اب تو حد ہی ہو گئی۔ بھارت کی تہاڑ جیل میں قید مسلمانوں کو ہندو مذہب قبول کرنے کے لیے تشدد کا نشانہ بنایا جانے لگا۔ تفصیلات کے مطابق تہاڑ جیل میں جیلر نے مسلمان قیدی کو زبردستی ہندو مذہب کو قبول کرنے کے لیے بہیمانہ تشدد کیا۔ دہلی کی تہاڑ جیل میں شبیر نبیر نامی مسلم قیدی کو جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے زبردستی ہندو مذہب قبول کروانے کے لیے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، یہی نہیں بلکہ شبیر کی پیٹھ پر ''اوم'' (ہندو بت نام) بھی داغ دیا۔

(جاری ہے)

قیدی شبیر نبیر کے اہل خانہ نے کارکردومہ کورٹ میں جیل سپرنٹنڈنٹ راجیش چوہان کے خلاف مقدمہ درج کروایا اور جیل میں قید شبیر کی جان کو لاحق خدشے کا بھی اظہار کیا۔ قیدی شبیر نبیر کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو شبیر نے بتایا کہ کھانا پکانے کے لیے میری بیرک میں موجود چولہا صحیح سے نہیں جل رہا تھا جس کی شکایت میں نے جیلر سے کر دی جس پر اُس جیلر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مجھ پر بہیمانہ تشدد کیا۔

شبیر نے عدالت کو بیان دیتے ہوئے مزید بتایا کہ مارنے کے بعد سپرنٹنڈنٹ نے لوہے کی گرم سلاخ سے پیٹھ پر اوم داغ دیا جب کہ مجھے دو دن بھوکا بھی رکھا گیا، جیلر نے مجھ پر زبردستی ہندو مذہب قبول کرنے پربھی زور دیا۔ قیدی شبیرنے عدالت کے روبرو پیٹھ پر دہکتی ہوئی لوہے کی سلاخ سے لکھایا گیا لفظ ''اوم'' بھی دکھایا۔ عدالت نے فوری طور پر واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے قیدی کا طبی معائنہ کروانے کا حکم دیا اور قیدی کو متعلقہ جیلر کی نگرانی سے نکال دیا۔