برطانوی اساتذہ اپنی ذاتی رقم سے طلباء کے لیے کپڑے اور کھانا خریدنے لگے

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 20 اپریل 2019 23:49

برطانوی اساتذہ  اپنی ذاتی رقم سے  طلباء کے لیے کپڑے اور کھانا خریدنے ..

برطانوی اساتذہ  اپنی ذاتی رقم سے غریب طلباء کے لیے کھانے، ٹوتھ پیسٹ ، کپڑے اور دیگر ضروریات زندگی خریدنے لگے۔اساتذہ اپنی رقم سے ہی طلباء کو انعامات دینے کے ساتھ ساتھ دفتری سامان بھی خریدتے ہیں۔ اس بات  کا انکشاف بلفاسٹ میں   اساتذہ کی کانفرنس میں سے کیے گئے ایک سروے کے دوران ہوا۔
 ایک استاد نے بتایا کہ  اُن کے سکول میں غریب بچوں کو دوپہر کا کھانا مفت ملتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ غریب بچوں کو  حسرت سے دوسرے بچوں کو  ناشتہ کرتے دیکھتے تھے کیونکہ اُن کا مفت کھانا انہیں دوپہر کو ملتا تھا۔  انہوں نے بتایا کہ  پری پے منٹ سسٹم میں  وہ اپنے کریڈٹ کو استعمال کرتے ہوئے  غریب بچوں کو پنیر  کے ساتھ ٹوسٹ، گرم مشروب  اور دیگر گرم کھانے  خرید کر دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

اساتذہ کا کہنا ہے کہ بچوں کے ناشتے  کے لیے فنڈز بڑھانے کی ضرورت ہے  کیوں سکولوں میں ایسے بچے بھی ہوتے ہیں، جنہوں نے پچھلے دن دوپہر کے کھانے  میں چپس کھانے کے سوا کچھ نہیں کھایا ہوتا۔


ایک استانی نے بتایا کہ   وہ اپنے خرچ پر دفتری سامان خریدتی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ محکمے کی طرف سے بچت کے لیے پرنٹنگ پر  پابندی کے باعث انہوں نے اپنے خرچ پر 300 پاونڈ کا ہائی کوالٹی پرنٹر خریدا تھا۔
سروے میں شامل 4386 اساتذہ میں سے 20 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے میں ایک بار بچوں کی پڑھائی کے لیے اپنی جیب سے رقم خرچ کرتے ہیں۔ 64فیصد اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ  کلاس روم میں آرٹس کی چیزوں کی خریداری کے لیے رقم خرچ کرتے ہیں۔

43 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کے لیے ٹیکسٹ بکس اور دیگر کتابیں خریدتے ہیں۔ 53 فیصد اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ سکول میں فنڈ کے دباؤ کی  وجہ سے  خود ہی یہ اخراجات کرتے ہیں۔ 30 فیصد اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان کے سکول میں ذرائع کافی پرانے ہیں، اس لیے وہ جدید ذرائع کے حصول کے لیے یہ رقم خرچ کرتے ہیں۔
سروے میں شامل 45 فیصد اساتذہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پچھلے ایک سال میں طلباء کی بنیادی ضرورتوں کی چیزیں خریدی ہیں۔

ان اشیاء میں کھانا، کپڑے ، جوتے اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ شامل ہیں۔
ایک استاد کا کہنا ہے کہ وہ طلباء اور کلاس روم  کے لیے چیزیں خریدنے کی وجہ سے مقروض رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے چند سالوں میں وہ رضاکارانہ طور پر  طلباء پر  کم از کم 5 ہزار پاؤنڈ خرچ کر چکے ہیں لیکن وہ بہت خوش ہیں۔
کانفرنس میں ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری کرس کیٹس نے بتایا کہ بہت سے اساتذہ طلباء کی مدد کرنے اور تنخواہوں میں کٹوتی کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :