ارب پتی خواتین کا جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی اسمگلنگ کا اعتراف

میں خواتین کی مدد کرنا چاہتی تھی تاہم اندازہ نہیں تھا کہ خواتین کے ساتھ ایسا ہوگا،امریکی ارب پتی کا عدالت میںبیان

اتوار 21 اپریل 2019 14:10

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2019ء) امریکی ارب پتی سماجی رہنما کلیربرونفمین اور کیتھی رسل نے متعدد خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کی آڑ میں جسم فروشی کے لیے اسمگل کرنے کا اعتراف کرلیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق دونوں خواتین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ملٹی لیول مارکیٹنگ ٹریننگ کی امریکی کمپنی ’نیگروم‘ کے لیے خواتین کو بھرتی کرنے کے بہانے انہیں جسم فروشی کے لیے کمپنی کو بھیجا۔

دونوں خواتین سے قبل اسی کیس میں امریکی اداکارہ ایلسن میک بھی خواتین کو جسم فروشی کے لیے اسمگل کرنے اور انہیں جنسی غلام بنانے جیسے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔40 سالہ ارب پتی سماجی رہنما اور گھڑ دور کی شوقین ارب پتی کلیر برونفمین نے بروکلین میں موجود فیڈرل کورٹ میں جرم کا اعتراف کیا۔

(جاری ہے)

کلیر برونفمین نے خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دیے جانے کے بہانے نیگزوم نامی کمپنی بھجوانے کا اعتراف کرتے ہوئے شرمندگی کا اظہار بھی کیا۔

ارب پتی خاتون نے عدالت کو بتایا کہ دراصل وہ خواتین کی مدد کرنا چاہتی تھیں، تاہم انہیں اندازہ نہیں تھا کہ خواتین کے ساتھ ایسا ہوگا۔کلیر برونفمین کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے والد اور دادا کی چھوڑی گئی اربوں روپے کی دولت ورثے میں ملی اور وہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم چوں کہ وہ کمپنی کے ساتھ منسلک تھیں اس لیے وہ ان کے بتائے گئے طریقے کے تحت کام کرنے کی پابند تھیں۔

خیال رہے کہ کلیر برونفمین کینیڈین نڑاد امریکی سماجی رہنما ایجر برونفمین سینیئر کی بڑی بیٹی ہیں، ان کے والد ارب پتی کاروباری شخص تھے۔ان کے والد کئی سال قبل اسرائیل سے ہجرت کرکے کینیڈا منتقل ہوئے تھے، جہاں سے انہوں نے ابتدائی طور پر شراب کا کاروبار شروع کیا تھا، بعد ازاں انہوں نے دیگر کاروبار بھی شروع کیے۔