ماں نے پیسوں کی خاطر اپنی بیٹی کی شادی چینی باشندے سے کروادی

ایک ماہ بعد فاطمہ چینی باشندے کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب، پولیس اسٹیشن پہنچ گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 22 اپریل 2019 13:52

ماں نے پیسوں کی خاطر اپنی بیٹی کی شادی چینی باشندے سے کروادی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 اپریل 2019ء) : لاہور کی رہائشی ایک خاتون نے پیسوں کی خاطر اپنی بیٹی کی شادی چینی باشندے سے کروا دی لیکن ایک ماہ بعد فاطمہ چینی باشندے کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی اور پولیس اسٹیشن پہنچ گئی۔ متاثرہ لڑکی فاطمہ نے کہا کہ اس کی والدہ اور ظفر نامی شخص نے دھوکے سے اس کی چینی باشندے سے شادی کروائی جبکہ شادی کے بعد اسے معلوم ہوا کہ اس کی ماں اور ظفر نے چینی شہری سے شادی کی بھاری رقم وصول کی تھی۔

تھانہ ڈیفنس اے میں دی جانے والی درخواست میں کہا گیا کہ چینی باشندہ مجھے دوستوں کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات پر مجبور کرتا تھا اور انکار پر دھمکیاں دیتا تھا کہ چین جا کر اس کے جسم کے اعضا فروخت کر دے گا۔ متاثرہ لڑکی فاطمہ نے بتایا کہ وہ والدہ کے پاس واپس نہیں جانا چاہتی، حکومت تحفظ فراہم کرے۔

(جاری ہے)

فاطمہ نے ڈیفنس اے پولیس سٹیشن میں ظفر اقبال اور چینی باشندے کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست بھی جمع کروادی ہے۔

خیال رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر کام شروع ہونے کے بعد پاکستان میں چینی باشندوں نے بھی آ کر بسیرا کرنا شروع کر دیا جبکہ کئی چینی باشندوں نے تو پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں بھی رچائیں تاہم حال ہی میں پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرنے والے ایک چینی باشندوں پر مشتمل گروہ بے نقاب ہوا جو شادی کی آڑ میں گھناؤنے مقاصد کے تحت پاکستانی لڑکیوں سے شادی کر کے چین لے جاتے تھے اور وہاں انہیں گھناؤنے کام کرنے پر مجبور کرتے تھے۔

نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں انکشاف ہوا کہ آئے دن چینی باشندے پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں کررہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ انہیں ماہانہ چالیس ہزار روپے موبائل فون اور چینی ویزوں کا لالچ بھی دیا جاتا ہے۔ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ درجنوں چینی باشندے صرف جعلی شادی کے لیے پاکستان آئے تھے۔ انہوں نے مسلمان ہونے کے جعلی سرٹیفکٹ بھی بنائے اور اسلامی نام بھی رکھ لیے۔

لیکن ان کو پہلا کلمہ تک نہیں آتا ۔ تفتیش میں انکشاف ہوا کہ جعلی شادیاں کرکے پاکستانی لڑکیوں کو چین لے جایا جاتا ہے جہاں ان سے جسم فروشی کروائی جاتی تھی، اس کے علاوہ ان کے اعضاء بھی نکال کر فروخت جاتے ہیں۔ چینی باشندے اس سے قبل صرف مسیحی لڑکیوں سے شادیاں کرتے تھے لیکن جب لڑکیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا تو شادی کے لیے چینی باشندے جعلی مسلمان بھی بن گئے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں اس حوالے سے ایک باقاعدہ مافیا کام کررہا ہے جس نے چینی لڑکوں کے رشتوں کے لیے بینرز اور پوسٹر لگوا رکھے ہیں۔ ایسے ایجنٹس غریب والدین کو سبز باغ دکھاتے ہیں، مافیا نے شادیاں کروانے کے لیے جگہ بھی لے رکھی ہے جہاں سے تیرہ تیرہ سال کی لڑکیاں بھی برآمد ہوئیں۔