کوشش ہے کہ وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا چارٹر قومی اسمبلی کے اسی سیشن میں پیش کر دیا جائے

تمام صوبے تعلیمی میدان میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھیں گے ، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی بین الصوبائی ایجوکیشن منسٹرز کانفرنس کے بعد میڈیا بریفنگ

پیر 22 اپریل 2019 16:59

کوشش ہے کہ وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا چارٹر قومی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2019ء) وفاقی وزیر تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ شفقت محمود نے کہا ہے کہ کوشش ہے کہ وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا چارٹر قومی اسمبلی کے اسی سیشن میں پیش کر دیا جائے ، تعلیمی میدان میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام صوبے قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھیں گے ۔ وہ پیر کے روز مقامی ہوٹل میں بین الصوبائی ایجوکیشن منسٹرز کانفرنس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔

اس موقع پر وزیر سکول ایجوکیشن پنجاب مراد راس ، مشیر تعلیم کے پی کے ضیاء اللہ بنگش سمیت تمام صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شفقت محمود نے کہا کہ کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں تمام تعلیمی بورڈز ایسا کلنڈر بنائیں گے جس کے تحت ایف ای/ایف ایس سی کے امتحانات کے نتائج 31 جولائی تک آ جائیں تاکہ یونیورسٹیوں میں طلباء کے داخلے بھی بروقت ہو سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اس وقت بورڈز مختلف اوقات میں امتحانات لے رہے ہیں جن میں سے کچھ کے نتائج ستمبر تک بھی نہیں آ پاتے جس کی وجہ سے یونیورسٹیز اور پروفیشنل کالجز میں داخلے کے لئے طلباء کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کانفرنس میں یہ فیصلہ ہوا کہ طالبعلم کو 8ویں کے امتحان پاس کرنے کی سند بھی ملنی چاہیئے اور اس کے ساتھ ساتھ بورڈ کے امتحانات کو کم کرنے کے لئے سٹڈی بھی کی جائے گی جس کے تحت نویں یا گیارھویں کے بورڈ کے امتحان لینے یا نہ لینے کے بارے میں فیصلہ ہو گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں اس وقت شرح خواندگی 58فیصد ہے جس میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں تمام صوبے آئندہ میٹنگ میں تجاویز پیش کریں گے ۔ انہوںنے بتایا کہ ملک بھر میں یکساں تعلیم کا نظام رائج کرنے پر تفصیلی بات چیت ہو ئی جس کے لئے پروفیشنلز گروپ تشکیل دیا گیا ہے جبکہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ پانچویں کلاس تک انگلش ضرورپڑھائی جانی چاہیئے لیکن زیادہ تر اردو میڈیم ہونا چاہیئے تاہم یہ فیصلہ پروفیشنل بورڈ کرے گا ۔

شفقت محمود نے کہا کہ سکولوں سے باہر بچوں کو سکول میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے پرائمری سکولوں میں بھی سکینڈری کلاسز دوپہر کے اوقات میں شروع کی جائیں گی کیونکہ اس وقت پرائمری سکولوں کی تعداد زیادہ جبکہ سکینڈری سکولز کی تعداد کم ہے۔ انہوںنے کہا کہ اسلام آباد میں سکولوں سے باہر 11 ہزار بچوں کی نشاندہی کی گئی جن میں سے 5 ہزار بچوں کے داخلے ہو چکے ہیں جبکہ باقی بچوں کے داخلے آئندہ ماہ مئی کے آخر تک ہو جائیں گے۔

انہوںنے کہا کہ کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ کانفرنس کا انعقاد جولائی میں کوئٹہ میں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں شفقت محمود نے کہا کہ تمام بورڈز کی طرف سے کلنڈر کے اجراء کے بعد اسے یونیورسٹیز کے کیلنڈر کے ساتھ لنک اپ کیا جائے گا۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ تمام صوبوں کے نصاب میں واضح فرق ہے، اس میں صوبوں میں مقامی سطح پر نصاب میں فرق ہونا چاہیئے تاہم کور مضامین کے نصاب کو یکساں بنانا ضروری ہے تاکہ نجی اور سرکاری سکولوں میں ایک جیسے مضامین پڑھائے جائیں۔

ایک اور سوال پر وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ دنیا بھر میں اعلی تعلیم سمیسٹر سٹم پر چل رہی ہے اس لئے ہمیں بھی آہستہ آہستہ سمیسٹر سسٹم کی طرف بڑھنا ہے اور یونیورسٹیز میں اس سلسلہ میں صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ شرح خواندگی میں اضافہ کے لئے داخلوں میں اضافہ کیا جائے اور رواں سال جولائی میں داخلوں میں واضح اضافہ نظر آئے گا۔ انہوںنے مزید کہا کہ تعلیمی میدان میں ہوم سکولنگ کا تصور بھی پروان چڑھ رہا ہے جس کے ذریعے انٹرنیٹ سمیت دیگر ذرائع سے بھی گھر بیٹھے تعلیم دی جا سکتی ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا ئے تاکہ تعلیمی میدان میں آگے بڑھا جا سکے۔