سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم شاہد حمید کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کردیا

لاہور میں تعینات شخص شیخوپورہ میں ہونیوالے وقوعے کا گواہ کیسے بن سکتا ہے ، پراسیکوشن شک سے بالاتر شواہد پیش نہیں کر سکی،عدم شواہد کی بنا ہر ملزم کو بری کیا جاتا ہے،چیف جسٹس

پیر 22 اپریل 2019 17:36

سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم شاہد حمید کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کردیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے ملزم شاہد حمید کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کردیا۔پیر کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گواہی لینے کا اصول تو اللہ تعالیٰ کا بھی ہے ، اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے کے باوجود روز قیامت گواہیاں طلب کریں گے،آ نکھ ،منہ ،ہاتھ سب گواہی دیں گے ،ثبوت مانگنا اللہ کا نظام ہے ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ملزم اصلی اورگواہی نقلی ،سب مقدمات میں ایک خرابی ہے،ہر مقدمہ میں سپریم کورٹ کو ہی کہنا پڑتا ہے گواہی قابل قبول نہیں ،کوشش کر رہے ہیں کہ نظام درست ہو سکے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وقوعہ کا ایک گواہ غضنفر پٹواری 20 سال سے لاہور تعینات ہے ،پٹواری کے پاس تو ساری علاقے کا ریکارڈ ہوتا ہے ،اگر پٹواری لیول کا آ فیسر بے ایمان گواہ نکل آ ئے تو نظام کا کیا ہو گا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور میں تعینات شخص شیخوپورہ میں ہونے والے وقوعے کا گواہ کیسے بن سکتا ہے ، پراسیکوشن شک سے بالاتر شواہد پیش نہیں کر سکی،عدم شواہد کی بنا ہر ملزم شاہد حمید کو بری کیا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم تو بری ہوا اب پٹواری صاحب کا کیا کریں جس پروکیل نے عدالت کہ عدالت پٹواری غضنفر کو معافی دے دے۔یاد رہے کہ ملزم شاہد حمید نے محمد عثمان کو 2009 میں قتل کیا تھا ،ملزم کے خلاف شیخوپورہ کے تھانہ فیکٹری ایریا میں مقدمہ درج کیا گیا تھا ،ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت جسے ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا ۔