سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق مقدمہ میںایف آئی اے کی رپورٹ نامکمل قراردیدی، نئی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت

پیر 22 اپریل 2019 20:30

سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق مقدمہ میںایف ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2019ء) سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق مقدمہ میںایف آئی اے کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کونامکمل قراردیتے ہوئے نئی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اورکہا ہے کہ عدالت یہ دلیل تسلیم نہیں کرے گی کہ پیسے لینے والوں کی جانب سے انکار کے بعد کیس کوبند کردیاجائے ، پیرکوجسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر وزرات دفاع کی جانب سے اصغر خان کیس سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کر ادی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ وزرات دفاعِ نے اس معاملے پرکورٹ آف انکوائری بنائی تھی ، جس نے اب تک 6 گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں، جبکہ اس معاملے میںمزید گواہوں کو بھی تلاش کرنے کی کوشش کی جاری ہے، رپورٹ کے مطابق کورٹ آف انکوائری تما م شواہد کا جائزہ لینے کے بعد یہ کوشش کررہی ہے کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ،سماعت کے دوران ایف آئی اے کی طرف سے بھی عدالت میں جواب جمع کرایا گیا، جس میں ایک مرتبہ پھر اصغر خان کیس کوبند کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کیس کو ناکافی ثبوت کی بناء پر کیسے کسی عدالت میں چلایا جاسکتاہے ، کیونکہ اس کیس سے متعلق اہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کرانے کے ساتھ بے نامی بنک اکائونٹس کی تحقیقات کابھی جائزہ لیا گیا ہے ، جبکہ ایف آئی اے کی انکوائری کمیٹی نے اسی تناظر میں معروف صحافیوں مجیب الرحمان شامی اور حبیب اکرام نامی کے انٹرویو کئے ہیں ، انکوائری کے دوران مرکزی گواھ برگیڈیئر (ر) حامد سعید اور ایڈووکیٹ یوسف میمن سے پوچھ گچھ کی گئی لیکن کہیں سے بھی کیس کے آگے بڑھانے اور مزید ٹرائل کیلئے خاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے، جس کی وجہ سے یہ کیس کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں، اس لئے استدعا ہے کہ اس کیس کو بندکیا جائے ، تاہم عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا مسترد کر تے ہوئے ہدایت کی کہ تحقیقاتی ادارہ چارہفتوں میں دوبارہ اپناجواب جمع کرائے، بنچ کے سربراہ نے ایف آئی اے کے وکیل سے کہاکہ سوال یہ ہے کہ اگر اس طرح کے معا ملات میں ایک فریق رقم لینے سے انکارکرجائے توکیا عدالت کوکیس کو ختم کردیناچائیہے، کیونکہ یہاں سوال اٹھتاہے کہ اس کیس کی سما عت کے دوران جو بیان حلفی جمع کروائے گئے ہیں کیا وہ جھوٹے ہیں، عدالت جمع کرائے گئے ان بیانات حلفی کا تجزیہ کرے گی ، چاہے وہ جھوٹے ہوںیا سچے ، سماعت کے دوران فاضل جج نے استفسارکیا کہ کیا انکوائری کے دوران یہ سوال اٹھایا گیاہے، کہ رقومات کس کے ذریعے متعلقہ لوگوں کو دی گئی ہیں،جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے بتایاکہ انکوائری کے دوران یہ سوال نہیں اٹھایا گیا ، جس پربنچ کے سربراہ نے واضح کیا کہ یہی عدالت اصغر خان کیس کا فیصلہ سنا چکی ہے جس پر عملدرآمد بھی کرایا جائے گا، فاضل جج نے مزید کہاکہ ایف آئی اے کی جمع کردہ رپورٹ نامکمل ہے جس میں گواہوں کے بیانات شامل نہیں، عدالت میں تو صرف سمری جمع کی گئی ہے، عدالت کوگواہان کے بیانات بے شک سر بمہر لفافے میں پیش کئے جائیں، سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سلیمان اکرم راجہ نے پیش ہوکر عدالت سے کہاکہ اس معاملے میں وزارت دفاع نے جوجواب جمع کرایا ہے اس کا جائزہ لیا جائے، کیونکہ اس کیس میں بریگیڈیئر حامد سعید تسلیم کر چکے ہیں کہ رقوم تقسیم کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

جس پربنچ کے سربراہ نے ان سے کہاکہ عدالت وزارت دفاع والا معاملہ بعد میں دیکھے گی، پہلے ایک کیس سے تو نمٹ لیںانہوں نے استفسارکیا کہ انکوائری کے دروان کیا بیان حلفی دینے والوں نے پیسے لینے والوں میں سے کسی کا نام لیا ہے، توڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کیس میں جن لوگوں نے پیسے لئے ہیں وہ اس بات کو تسلیم نہیں کررہے ہیں، جس پربنچ کے سربراہ نے واضح کیا کہ عدالت یہ دلیل تسلیم نہیں کرے گی کہ پیسے لینے والوں کی جانب سے انکار کے بعد کیس کوبند کیاجائے کیونکہ نیب کے روبرو بھی الزام کاسامنا کرنے وال ہرافرد الزام سے انکاری ہوتاہے ، بعدازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی ۔