سنہرا خون۔ دنیا میں خون کی سب سے کمیاب اور قیمتی قسم

Ameen Akbar امین اکبر پیر 22 اپریل 2019 23:15

سنہرا خون۔ دنیا میں خون کی سب سے کمیاب اور قیمتی قسم

سنہرا خون یا  گولڈن بلڈ یا آر ایچ -نل(Rh-null) خون کی ایک انتہائی کمیاب  قسم ہے۔ دنیا میں پچھلے 50 سالوں میں اس خون کی قسم کے صرف 43 افراد کی شناخت ہو سکی ہے۔
اس بلڈ گروپ کے حامل افراد کی زندگی ہر وقت خطرے میں رہتی ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ ضرورت کے وقت یہ کسی اور گروپ کا خون نہیں لے سکتے اور اس قسم کے دوسرے افراد کی تلاش تقریباً ناممکن ہے۔ ہاں بلڈ گروپ کے حامل ہر کسی کو خون دےسکتے ہیں لیکن ماہرین اس کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔


ڈاکٹروں نے خون کا یہ گروپ 1961 میں پہلی بار ایک آسٹریلین ابوریجینل خاتون میں دریافت کیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک ایسے صرف 43 افراد کی شناخت ہوئی ہے۔
آر ایچ-نل بلڈ کو دو وجوہات کی بنا پر گولڈن بلڈ کہا جاتا ہے۔ سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ اس میں آر ایچ اینٹی جن نہ ہونے کی وجہ سے آر ایچ بلڈ ٹائپ سسٹم کے حامل تمام افراد کو یہ خون دیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)


اس کی کمیابی کی وجہ سے اس گروپ کےحامل افراد کو ضرورت کے وقت یہی خون لگایا جا سکتا ہے۔
سائنسی طور پر بھی اس خون کی بہت اہمیت ہے۔ سائنسدان آر ایچ بلڈ سسٹم میں تحقیق کے لیے اس خون کو استعمال کرتے ہیں۔
آرایچ-نل بلڈ کسی بھی نیگیٹؤ آر ایچ بلڈ ٹائپ کے افراد کو دیا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے سائنسدان سمجھے ہیں کہ اس خون کو سونے میں تولا جا سکتا ہے۔

لیکن سائنسدان اس خون کے گروپ کے حامل افراد کو اس کی کمیابی کی وجہ سے ہی عطیہ کرنے سے منع کرتےہیں۔
2014 میں دی اٹلانٹک نے تھامس کے بارے میں لکھا تھا۔ تھامس اُن 43 افراد میں شامل ہے، جن کا بلڈ گروپ آرایچ-نل ہے۔ تھامس کی ساری زندگی احتیاط کرتے گزری ہے۔ جب وہ بچے تھے تو اُن کے والدین انہیں سمر کیمپ نہیں جانے دیتے تھے کہ انہیں چوٹ نہ لگ جائے۔ بڑے ہونے پر وہ بڑی احتیاط سے ڈرائیونگ کرتے اور کسی ایسے ملک میں نہ جاتے جہاں جدید ترین ہسپتال نہ ہوں۔
آرایچ-نل جہاں ایک طرف نعمت ہے کہ اسے کسی بھی شخص کو عطیہ کیا جا سکتا ہے وہاں خون وصول کرنے کے معاملے میں اسے بددعا سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ عنوان :