ریاض: تُرکی میں ایک ہزار سے زائد سعودی سیاح لاپتہ ہو گئے

امریکی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق لاپتہ سعودی شہری سیاحت کی غرض سے تُرکی گئے تھے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 23 اپریل 2019 10:02

ریاض: تُرکی میں ایک ہزار سے زائد سعودی سیاح لاپتہ ہو گئے
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،23 اپریل 2019ء) معروف امریکی نیوز چینل اسکائی نیوز کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تُرکی سعودی سیاحوں کے لیے غیر محفوظ ترین مُلک بن گیا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران تُرکی میں سیاحت کی غرض سے جانے والے 1006سعودی سیاح مبینہ طور پر تُرکی میں لاپتہ ہو گئے ہیں۔ ان سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

اسکائی نیوز نے یہ دعویٰ سعودی عرب کے محکمہ سیاحت کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر احمد بن حسن الشہری کے حوالے سے کیا ہے۔ ڈاکٹر احمد بن حسن الشہری نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران تُرکی جانے والے سعودی سیاحوں کی تعداد میں واضح کمی آئی ہے جس کی اہم ترین وجہ ایک ہزار سے زائد سعودی سیاحوں کا تُرکی میں لاپتہ ہو جانا ہے۔

(جاری ہے)

ویسے بھی تُرکی میں امن و امان کی صورتِ حال کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔

حالانکہ اس سے قبل تُرکی میں غیر مُلکی سیاحوں کی فہرست میں سعودی شہری چوتھے نمبر پر براجمان تھے۔ لیکن اب سعودیوں نے سیاحت کے لیے تُرکی کی بجائے دیگر ممالک کو ترجیح دینا شروع کر دی ہے۔ سیاحوں کے خیال میں دیگر ممالک میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہے اور وہاں سعودی سیاحوں کو بیش بہا سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ الشہری نے مزید دعویٰ کیا کہ تُرکی اور سعودی عرب کے تعلقات میں جمال خشوگی کے معاملے میں تلخی آ جانے کے بعد وہاں جانے والے سعودی سیاح غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔

اگر سعودی سیاحوں کو تُرکی میں کسی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے واسطہ پڑتا ہے تو پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کروانے پر بھی اُن کی داد رسی نہیں کی جاتی۔ اسی وجہ سے سعودی اب تُرکی کی سیاحت سے پیچھے ہٹنے لگے ہیں۔ واضح رہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں سیاحت کی سرگرمیوں میں 70 فیصد حصّہ سعودی سیاحوں کا ہے جو سیاحت کی مد میں 20 ارب ڈالر سالانہ اُڑا دیتے ہیں۔

صورتِ حال بہتر ہے اور وہاں سعودی سیاحوں کو بیش بہا سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ الشہری نے مزید دعویٰ کیا کہ تُرکی اور سعودی عرب کے تعلقات میں جمال خشوگی کے معاملے میں تلخی آ جانے کے بعد وہاں جانے والے سعودی سیاح غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔ اگر سعودی سیاحوں کو تُرکی میں کسی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے واسطہ پڑتا ہے تو پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کروانے پر بھی اُن کی داد رسی نہیں کی جاتی۔ اسی وجہ سے سعودی اب تُرکی کی سیاحت سے پیچھے ہٹنے لگے ہیں۔ واضح رہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں سیاحت کی سرگرمیوں میں 70 فیصد حصّہ سعودی سیاحوں کا ہے جو سیاحت کی مد میں 20 ارب ڈالر سالانہ اُڑا دیتے ہیں۔