سپریم کورٹ نے دو طالبات عائشہ عظمت اور عروبہ حشمت کی ڈگریوں سے خلاف دائر درخواست خارج کر دی

ہائیکورٹ کا فیصلہ بہاولپور انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے سرٹیفکیٹ پر منحصر ہے، عدالت عظمیٰ

منگل 23 اپریل 2019 14:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے دو طالبات عائشہ عظمت اور عروبہ حشمت کی ڈگریوں سے خلاف دائر درخواست خارج کر تے ہوئے کہاہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ بہاولپور انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے سرٹیفکیٹ پر منحصر ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کی۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہاکہ 2011 میں سکھر جام صادق کالج میں زیر تعلیم رہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ 2012 تک صادق آباد تعلیم حاصل کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ تو ڈگری جعلی کیسے ہوئی ۔وکیل نے کہاکہ انہوں نے رجسٹریشن کارڈ صادق آباد سے لینا تھا لیکن یہ چلے گئے سکھر۔چیف جسٹس نے کہاکہ جام کالج میں داخلے کیلئے کون سے کاغذات دیے تھی ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کے مطابق انہوں نے کراچی اور حیدرآباد کے کاغذات دئیے جو بوگس تھے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اب یہ کیسے ثابت کریں گے کہ جعلی ہیں۔وکیل نے کہاکہ جو فارم جمع کروائے گئے ایک میں صادق آباد لکھا ہوا ہے اور باقی خالی ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ اب دیکھیں کہ 110 طلبہ نے سارے بوگس کاغذات جمع کروائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ماضی کا سکول اور تعلیم بھی نہیں لکھی۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ سٹوڈنٹ اپنے ماضی کا تعلیمی ریکارڈ کے بارے کچھ نا لکھے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ جب یہ سب کچھ بوگس سے ہو جاتا ہے تو داخلہ لینے کی کیا ضرورت تھی۔ جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ ہائیکورٹ آپ کو مائگریشن سرٹیفکیٹ کی تصدیق کا کہتی ہے جو اصلی ہے۔ وکیل نے کہاکہ دوسرے صوبے میں داخلے یا رجسٹریشن کے لیے مائگریشن سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔وکیل نے کہاکہ انہوں نے رجسٹریشن کروانے کے بعد مائگریشن سرٹیفکیٹ لیا، وکیل نے کہاکہ کالج مائگریشن سرٹیفکیٹ کے بغیر داخلہ دے ہی نہیں سکتا تھا، جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ سکھر کالج کے کاغذات اصلی نکلے ہیں۔

وکیل نے کہاکہ 110 طلباء کے کاغذات کراچی بھیجے گئے اور سبھی بوگس تھے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب بہاولپور بورڈ نے میٹرک کی سند کو ذمہ داری لی تو اس کو چیلنج نہیں کیا گیا، ہائیکورٹ نے رزلٹ کی بنیاد پر فیصلہ دیا، اب وہ گریجویشن کر چکی ہے اور پانچ سال گزر چکے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کے کیس میں کمزوری یہ ہے کہ آپ نے بہاولپور بورڈ کی تصدیق کو چیلنج نہیں کیا۔

جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ سکھر کالج کے کاغذات کی سبمیشن کو بھی چیلنج نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ آپ مدرستہ البنات اور اوباڑو کالج میں بیک وقت پڑھ رہے تھی ۔ وکیل صفائی نے کہاکہ سر انہوں نے کنسینٹ آرڈ کو چیلنج نہیں کیا۔ وکیل صفائی نے کہاکہ یا تو کنسینٹ آرڈر واپس لیا جاتا یا اس کو چیلنج کیا جاتا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

وکیل نے کہاکہ جب میرا بہاولپور کا سرٹیفکیٹ اصلی ہے تو میں جعلی کیوں دونگا۔ وکیل نے کہاکہ میں نے کوئی جعلی سرٹیفکیٹ نہیں دیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ دونوں طالبات اب میدیکل کالج میں پہنچ گئی ہیں وکیل نے کہاکہ جی ایک نے گریجویشن کر لیا ہے اور دوسری چوتھے سال میں ہے۔بعد ازاں عدالت نے دو طالبات عائشہ عظمت اور عروبہ حشمت کی ڈگریوں سے خلاف دائر درخواست خارج کر دی، عدالت نے کہاکہ ہائیکورٹ کا فیصلہ بہاولپور انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے سرٹیفکیٹ پر منحصر ہے، بہاولپور بورڈ کا سرٹیفکیٹ اصلی اور تصدیق شدہ تھا اور اب بھی ہے، بہاولپور بورڈ کے فیصلے کو کہیں بھی چیلنج نہیں کیا گیا۔

عدالت نے کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کی جاتی ہے۔