زرا عت و لائیوسٹاک کی ترقی کے لیے 44 بلین روپے کی11 منصوبوں کی منظوری

منگل 23 اپریل 2019 17:02

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2019ء) وفاقی حکومت کے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی کے اعلان کے نتیجے میں خیبرپختونخوا کے زراعت و لائیو سٹاک کے فروغ کے لیے 11 منصوبے رکھے گئے ہیں جن کی کُل لاگت تقریباً 44 بلین روپے ہوگی۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے وفا قی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو فوکل منسٹری کی ذمہ داریاںدی گی ہیں اور اس سلسلے میں صوبائی سطح پر زرعی ترقی کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقد مشاورتی اجلاس کا انعقاد بھی ہو چکا جس میں وزیرزراعت ولایئوسٹاک ،ماہی پروری محب اللہ خان،سیکرٹری زراعت محمد اسرار خان،چیف پلانینگ افسر سید مرتضیٰ شاہ ، فوکل پرسن زراعت ولایئوسٹاک ڈاکٹر شیر محمد،زراعت ولایئوسٹاک ،ماہی پروری، واٹر مینجمنٹ ، زرعی انجینئرنگ سائل کنزرویشن کے ڈی جیز نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا کے زراعت و لائیو سٹاک شعبے کے 11 منصوبوں کو سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی میں شامل کرنے کے لیے پروینشنل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی پی ڈی ڈبلیو پی نے منظوری دی ہے۔مذکورہ ترقیاتی منصوبے تین اقسام پر مشتمل ہیںجن میں 3 پروجیکٹ واٹر سیکٹر سے متعلق ہیں ۔ان منصوبوں میں زیر زمین پانی کو محفوظ کرنا،14 ہزار آبی کھالوں کی تعمیر و مرمت،5 ہزار پانی ذخیرہ کرنے کے واٹر ٹینکس،34ہزار ایکڑ زمین کی ہمواری، 7 سو ٹیوب ویلوں پر شمسی توانائی کے نظام کی تنصیب،3 ہزار حفاظتی پشتوں کی تعمیر کے علاوہ 4 ہزار ایکڑ رقبے پر باغات،فصلات اور دیگر چارہ جات کی کاشت شامل ہیں۔

اسی طرح 4 منصوبے گندم،چاول،گنے اورتیل دار اجناس کے فروغ اور پیداوار میں اضافے کے لیے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ان منصوبوں کے تحت زمینداروں کو ان فصلوں کی کاشت کے لیے زرعی مشینری اور رعایتی نرخوں پر کیمیائی کھاد مہیا کی جائے گی جن سے صوبے میں زرعی انقلاب کی راہ ہموار ہوگی اور یہاں پر لوگوں کو زرعی شعبے سے روزگار کے مواقع ملیں گے۔ مذکورہ 11 منصوبوں میں لائیوسٹاک کی ترقی اور مرغبانی کے فروغ کے لئے بھی چار منصوبے شامل ہیں جن کے تحت ایک لاکھ بیس ہزار بچھڑوں کو محفوظ اور فربہ کیا جائے گا جبکہ ایک لاکھ بیس ہزار بچھڑوں کو قبل از وقت ذبح کرنے سے بچانے کا منصوبہ بھی ان منصوبوں کا حصہ ہے۔

اس طرح مرغبانی کی صنعت کو فروغ دینے کی غرض سے غریب خاندانوں کو فی خاندان دس مرغیاں اور دو مرغے مہیا کیے جائیں گے جبکہ چھ لاکھ مال مویشیوں کو بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے بھی لگائے جائیں گے۔ماہی پروری کے منصوبوں کے تحت ٹھنڈے علاقوں میں 287 ٹراوٹ مچھلی فارم بھی تعمیر کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ زراعت و لائیو سٹاک کی ترقی کے لیے صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک محب اللہ خان نے ہر فورم پر کوشش کی ہے اور ان کی کاوشوں کی وجہ سے مذکورہ 11 منصوبے صوبے کے لئے منظور کیے گئے تاکہ یہاں کے غریب ذمینداروں اور مویشی پال حضرات کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جاسکے اور ان کو حکومتی ترقیاتی اقدامات کے فوائد باہم پہنچائے جا سکیں۔