آئندہ ٹیکسٹائل پالیسی میں دنیا کی مارکیٹ میں اپنا شیئربڑھانے کیلئے لائحہ عمل دیں گے،عبد الرزاق دائود

حکومت سمگلنگ روکنے کی جرات رکھتی ہے ، یہ سارے کام وزارت تجارت کے نیچے نہیں آتے ،ٹیکسٹائل سیکٹر کی مسابقت بہتر بنانے کیلئے جننگ ، سپنگ اور یارن کے شعبے کو جدید بنانے میں مدد دیں گے،چین کے ساتھ آزاد تجارت معاہدے کی وفاقی کابینہ منظوری دے دی گی ، مشیر تجارت کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

منگل 23 اپریل 2019 17:02

آئندہ ٹیکسٹائل پالیسی میں دنیا کی مارکیٹ میں اپنا شیئربڑھانے کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2019ء) مشیر تجارت عبد الرزاق دائوونے کہاہے کہ آئندہ ٹیکسٹائل پالیسی میں دنیا کی مارکیٹ میں اپنا شیئربڑھانے کیلئے لائحہ عمل دیں گے،حکومت سمگلنگ روکنے کی جرات رکھتی ہے ، یہ سارے کام وزارت تجارت کے نیچے نہیں آتے ،ٹیکسٹائل سیکٹر کی مسابقت بہتر بنانے کیلئے جننگ ، سپنگ اور یارن کے شعبے کو جدید بنانے میں مدد دیں گے،چین کے ساتھ آزاد تجارت معاہدے کی وفاقی کابینہ منظوری دے دی گی۔

منگل کو سینیٹر مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت وٹیکسٹائل کا اجلاس ہوا جس میں مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد بھی شریک ہوئے ۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ کیانیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے طلباء تعلیم مکمل کرنیکے بعد روزگار حاصل کر لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

حکام نے بتایا کہ ہمارے 95 فیصد کے قریب طلباء روزگار حاصل کرلیتے ہیں۔

چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ہماری بہت سی ریسرچ دراز میں پڑی رہتی ہیاسے سامنے نہیں لایا جاسکتا،ہماری 60 فیصد ایکسپورٹ کا انحصار ٹیکسٹائل پر ہے، نئی ٹیکنالوجی پر کام کریں۔انہوںنے کہاکہ دنیا 70 فیصد پولیسٹر پر انحصار کر رہی ہے ہم کپاس پر کررہے ہیں۔ مشیر تجارت عبد الرزاق دائود نے کہاکہ آئندہ ٹیکسٹائل پالیسی میں دنیا کی مارکیٹ میں اپنا شیئربڑھانے کیلئے لائحہ عمل دیں گے۔

انہوںنے کہاکہ چین اور انڈیاسنتھیٹک مصنوعات دبئی بھیجتے ہیں جو وہاں سے پاکستان بھیجا جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ دبئی میں ٹیکسٹائل انڈسٹری ہے ہی نہیں تو ٹیکسٹائل مصنوعات کیسے آتی ہیں ۔سینیٹرشبلی فرازنے کہاکہ منی لانڈرنگ کی ذریعے رقم باہر بھجوائی جاتی ہے ،نیپال نے اس کا حل یہ نکالا کہ کوئی برانڈ بغیر ماسٹر ان وائس کے درآمد نہیں ہو سکتا۔

مشیر تجارت نے کہاکہ حکومت کے پاس جرات ہے کہ وہ سمگلنگ روکے ۔انہو ںنے کہاکہ لیکن یہ سارے کام وزارت تجارت کے نیچے نہیں آتے ۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ وزارت تجارت تمام مراعات صرف اپٹما کو دیتی ہے ،گارمنٹس اور دیگر شعبے اس ریلیف سے محروم ہیں مگر ان کا برآمدی سکوپ بہت زیادہ ہے ۔ مشیر تجارت نے کہاکہ تیس سال پہلے ٹیکسٹائل کو مدد کی ضرورت تھی ،سپینگ اور گرے کلاتھ کو مدد کی ضرورت نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ اپٹما کوئی بہت بااثر تنظیم نہیں ،اپٹما کو کوئی سبسڈی نہیں دی ۔انہوںنے کہاکہ انکی مسابقت بڑھانے کیلئے بجلی اور گیس ٹیرف میں مدد دی۔انہوںنے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی مسابقت بہتر بنانے کیلئے جننگ ، سپنگ اور یارن کے شعبے کو جدید بنانے میں مدد دیں گے۔انہوںنے کہاکہ جاپان کے تعاون سے ٹیکسٹائل کی پوری چین کی تنظیم نو کیلئے منصوبہ شروع کریں گے ۔

انہوںنے کہاکہ جاپان پہلے مدد کرنے کیلئے تیار نہیں تھا ۔انہوںنے کہاکہ جاپان کو بتایا گیا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کو جدید بنانا ہے ۔مشیر تجارت نے کہاکہ اگر جاپان مدد نہ کرتا تو جرمنی سے مدد لیتے ۔انہوںنے کہاکہ چین ترکی ایران انڈونیشیا کے ساتھ مارکیٹ رسائی بڑھانے کیلئے کافی کام کیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ چین کے ساتھ آزاد تجارت معاہدے کی وفاقی کابینہ منظوری دے دی گی۔

انہوںنے کہاکہ چین نے پاکستانی کی 313 مصنوعات کیلئے رسائی آسان کر دی ہے ،پاکستان کو اب چین میں آسیان ممالک کے برابر رسائی ہو گئی ہے ،پاکستانی واشنگ مشین فریج اور ریفریجریٹرز چین میں برآمد ہوں گی ۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ گزشتہ ایک دھائی سے تمام قسم کی مراعات کے باوجود ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات نہیں بڑھ رہی ۔انہوںنے کہاکہ کیا وزارت تجارت کو معلوم ہے کہ ٹیکسٹائل برآمدات کیوں کم ہوئی ،کیا یہ یارن کی قیمت میں اضافہ ہے مہنگی بجلی یا گیس ہے یا لیبر کی مسابقت کم ہے ،چین کے ساتھ آزاد تجارت معاہدے سے چھ ماہ میں کتنی برآمدات میں اضافہ یو گا ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کے بیرون ملک کمرشل کونسلر نکمے ہیں۔مشیر تجارت نے بتایاکہ چین کو برآمدات بڑھانے کیلئے تین اشیاء تجویز کیں،چینی، چاول اور کاٹن یارن کی برآمدات بڑھیں گی ۔ انہوںنے کہاکہ چینی کی تیس لاکھ ٹن، چاول کی دو لاکھ ٹن، کاٹن یارن تین لاکھ 50 ہزار ٹن برآمد ہو گی ۔مشیر تجارت نے کہاکہ ابھی تک یارن کی برآمدات کا آغاز نہیں ہوا ۔

انہوںنے کہاکہ یارن کی برآمدات سے 70 کروڑ ڈالر کی آمدن ہو گی ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ یارن برآمد ہو گا تو گارمنٹس فیکٹریاں بند ہونا شروع ہو جائیں گے ۔مشیر تجارت نے کہاکہ ہم نے فیصلہ سے پہلے سب سے مشاورت کی ،فیصل آباد کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے پاس گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ سپلائی آڈر ہیں ۔انہوںنے کہاکہ بھارت نان ٹیرف بیرئیر لگانے کا ماسٹر ہے ،مقامی صنعت کو بچانے کیلئے وزارتوں کو اقدامات کرنا چاہیے۔ مشیر تجارت نے کہاکہ سابق حکومت نے انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ کو بند کر دیا ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے بورڈ کو بحال کیا تاکہ انجینئرنگ کے شعبے کو فروغ دیا جا سکے ۔