Live Updates

قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا بل پیش کردیا گیا

مسلم لیگ (ن) ‘مسلم لیگ( ق)‘پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کی حمایت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 23 اپریل 2019 17:28

قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا بل پیش کردیا گیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 23 اپریل۔2019ء) قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا بل پیش کردیا گیا، مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ( ق) نے بل کی حمایت کی ہے. تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا بل پیش کردیا گیا جس کی مسلم لیگ( ن) اور مسلم لیگ( ق) سمیت ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے بھی بھرپور حمایت کی ہے.

مسلم لیگ( ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ جنوبی پنجاب والوں کے لیے آج بڑا دن ہے، تحریک انصاف صوبہ بنانے کو سازش سمجھتی ہے تو سمجھے.

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے بھی پنجاب میں دو صوبے بنانے کی حمایت کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ تخت لاہور نے ملک کو برباد کر دیا، لاہور کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے. متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے اقبال محمد علی نے کہا کہ جنوبی پنجاب، صوبہ بہاولپور اور جنوبی سندھ صوبہ ہونا چاہیئے‘ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا.

اس سے قبل رواں برس کے آغاز پر مسلم لیگ( ن) نے بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لیے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیمی بل بھی جمع کروایا تھا مذکورہ بل میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم سے بہاولپور، جنوبی پنجاب کے صوبوں کی تشکیل کے الفاظ شامل کیے جائیں. بل میں کہا گیا تھا کہ بہاولپور صوبہ وہاں کے موجودہ انتظامی ڈویژن پر مشتمل ہوگا جبکہ جنوبی پنجاب صوبہ موجودہ ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژنز پر مشتمل ہوگا اور ترمیم کے بعد ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژنز صوبہ پنجاب کا حصہ نہیں رہیں گے.

قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کے دوران دیے جانے والے دہشت گردی سے متعلق بیان پر اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی کی گئی جبکہ اس دوران ایوان کی کارروائی کو روکا بھی گیا. پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کہیں بھی نہیں ہوتا کہ کوئی ملک کو ٹھیک کرنے کی بات کرے اور آپ اسی شخص کو ملک دشمن قرار دیں.

وزیراعظم کے حالیہ دورہ ایران پر بات کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہمارے منتخب وزیراعظم اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ ماضی میں ہماری سرزمین پڑوسی ملک میں دہشت گردی کے خلاف استعمال ہوئی ہے. انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے لیے نہیں بلکہ پاکستان کا مذاق بنتے دیکھ کر پریشان ہے، حکومت کو ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی.

حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ موجودہ حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے ہم دنیا میں منہ دکھانے کے لیے قابل نہیں رہے. انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ریاستی امور چلانے کے لیے اگر ٹریننگ چاہیے تو وہ پہلے ٹریننگ حاصل کرلیں اور پھر دوبارہ منتخب ہوں، لیکن اس ملک کو مزید شرمندہ نہ کریں. اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ نریندر مودی نے ریاستی دہشت گردی کو استعمال کرتے ہوئے کشمیر میں قتل عام کیا جبکہ اس پر پاکستان کا وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مسئلہ کشمیر حل ہوگا.

حنا ربانی کھر کی تقریر کے جواب میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے تقریر کرنی تھی مگر اس دوران اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے انہیں پہلے تقریر کرنے نہیں دی گئی تاہم اس کے بعد انہوں نے شور شرابے کے دوران ہی اپنی تقریر کی. حنا ربانی کھر کی تقریر کے جواب میں مراد سعید نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مودی کو اپنے نواسے کی شادی پر گھر کس نے بلایا؟ جندال کی مری میں کس کے ساتھ ملاقات ہوئی؟ کون سا وزیراعظم کلبھوشن کا نام لینے سے شرماتا تھا؟مراد سعید نے پیپلز پارٹی کو بھی آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ حسین حقانی جو پاکستان کے خلاف زہر اگلتا تھا، اس کو پیپلزپارٹی نے امریکا میں پاکستان کا سفیر لگایا تھا.

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا تو اس وقت بلاول بھٹو نے بھارت کا مقدمہ لڑا‘بلاول کے خلاف تقریر کرنے پر پیپلزپارٹی اراکین نے مراد سعید کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراو¿ کیا، اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں. اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے وزیراعظم کی جانب سے ایران میں دیے جانے والے بیان پر مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اپنے بیان کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں.

سابق وزیرِ نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے ایران میں جو بیان دیا وہ انتہائی تشویش ناک ہے اور یہ پاکستان کو بیک فٹ پر لے جانے کے مترادف ہے. خرم دستگیرنے کہا کہ وزیراعظم نے اس سے قبل بھی اسی طرح کا بیان نیویارک ٹائمز کو دیا تھا تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم اپنے اس بیان پر ایوان کو آگاہ کریں. وفاقی وزیرانسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنی تقریر کے دوران وزیراعظم عمران خان کے بیان کی وضاحت پیش کی‘ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دہشت گردی کے لیے پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کے بیان کو مکمل طور پر نہیں دیکھا گیا اس کا صرف ایک حصہ دیکھا جارہا ہے.

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پڑوسی ملک کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دوسرا پڑوسی دہشت گردی کروارہا ہے، جس کی مثال حال ہی میں کوسٹل ہائی وے پر پیش آنے والے واقعات ہیں. انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کو سرحد کے دونوں جانب کالعدم تنظیموں کو ختم کرنا ہے، دونوں ممالک کے درمیان اس سے متعلق ایک معاہدہ ہوا ہے. ڈاکٹر شیریں مزاری نے مسلم لیگ (ن) کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مودی کے ساتھ ڈیل مسلم لیگ (ن) نے کی تھی اور یہ وہی مودی ہے جو رائے ونڈ آیا تھا، اسی لیے یہ جماعت پہلے اپنے گریبان میں جھانکے.

جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی عبدالاکبر چترالی کی جانب سے ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنے کے لیے 11 اراکین کی جانب سے تیارہ کردہ مجودہ بل اسمبلی میں پیش کیا گیا. عبدالاکبر چترالی نے بل میں موقف اختیار کیا کہ پورا پاکستان اپنے سودی نظام کی وجہ سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ میں مصروف ہے. انہوں نے کہا کہ سود کے خاتمے کے بغیر ہم کوئی جنگ جیت نہیں سکتے ہم اربوں ڈالرز صرف سود کی مد میں دے رہے ہیں.

جماعت اسمبلی کے رکن اسمبلی کا اپنے بل میں کہا کہ ریاست مدینہ اور سود ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ ریاست مدینہ میں سود سب سے پہلے ختم کیا گیا‘وزیر قانون فروغ نسیم نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ربا کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ حکومت اسلامی نظریاتی کونسل اور علما کرام کی رہنمائی میں آگے بڑھنا چاہتی ہے اور ملک میں اسلام نظام کا نفاذ چاہتی ہے‘وزیرقانون نے بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کی جس کے بعد اسے کمیٹی کو بھیج دیا گیا.

صوبہ پنجاب کو 3 صوبوں میں تقسیم کرنے کا معاملہ پھر قومی اسمبلی میں اٹھ گیا جہاں، مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی رانا ثنااللہ، احسن اقبال، رانا تنویر حسین اور نجیب الدین اویسی نے بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا مجوزہ بل پیش کیا. پاکستان پیپلز پارٹی 3 کے بجائے صرف 2 صوبوں کے قیام کی حمایت کردی اور اس معاملے میں تحریک انصاف کے ساتھ ایک پیج پر ہے‘تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ملک عامر ڈوگر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب میں نیا صوبہ نہیں بنانا چاہتی بلکہ صرف سازش کرنا چاہتی ہے.

ملک میں نئے صوبے کے قیام کی گفتگو کے دوران متحدہ قومی مومنٹ کے رکن اسمبلی اقبال محمدنے کہا کہ پنجاب کی طرح سندھ میں انتظامی بنیادوں پر 2 صوبے بنائے جائیں جس پر پیپلز پارٹی کے اراکین نے شدید ہنگامہ آرائی کی.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات