مقبوضہ کشمیر،کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کا یاسین ملک کی بگڑتی صحت پر اظہار تشویش

یاسین ملک کی زندگی کے ساتھ جان بوجھ کر کھلواڑ کیا جارہا ہے ،انہیں کوئی گزند پہنچی تو اس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہوگی،سید علی گیلانی قیدیوں کے حقوق کے علمبردارجیلوں میںکشمیری نظربندوںکی حالت زار کا سخت نوٹس لیں اور بھارت کو اپنے ہی قوانین کی پاسداری کرنے کیلئے مجبور کریں،بیان

منگل 23 اپریل 2019 23:08

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2019ء) مقبوضہ کشمیرمیںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی این آئی اے کی تحویل میں بگڑتی صحت پر گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی زندگی کے ساتھ جان بوجھ کر کھلواڑ کیا جارہا ہے اور اگر انہیں کوئی گزند پہنچی تو اس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہوگی۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اپنے بڑے فرزند ڈاکٹر نعیم گیلانی کو این آئی اے کی طرف سے دلی بلا کر پوچھ گچھ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکمرانوں اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے حریت قائدین کے جذبہ حریت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہ دنیا بھر میں لوگ اپنے جائز حقوق کی بازیابی کیلئے جمہوری جدوجہد کرتے ہیں، البتہ جموں وکشمیر وہ واحد خطہ ہے جہاں اپنے حقوق کیخلاف آواز اٹھانے کی اجازت نہیں ہے اوردنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعویدار بھارت خود ہی جموںوکشمیر میں اس کا جنازہ نکال رہا ہے ۔

سیدعلی گیلانی نے کشمیر اور بھارت کے جیلوں میں کشمیری نظربندوںکی حالت زار پر بھی گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے خلاف ہر محاذ پرجنگ چھیڑ رکھی ہے اور قتل و غارت کا بازار گرم کررکھا ہے جبکہ دوسری طرف نام نہاد تحقیقاتی اداروں کو جنگی ہتھیار کے طور استعمال کرکے چھاپوں، طلب کئے جانے اور پوچھ گچھ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹے مقدمات کے تحت شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایازمحمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، سید شکیل احمد، سید شاہد یوسف اور ظہور احمد وٹالی سمیت سینکڑوں حریت رہنمائوںکو پابند سلاسل کردیاگیا ہے جبکہ آسیہ اندرابی، ناہیدہ نصرین اور فہمیدہ صوفی کو تہاڑ جیل میں نظربند کردیاگیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ عدالتیں بھی جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہیںاوربھارتی حکمرانوں کی منشاء اور مرضی کے مطابق فیصلے صادر کئے جارہے ہیں۔ جس کی واضح مثال معروف کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی کی دلی ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت پر رہائی کے حکم کو سپریم کورٹ کی طرف سے مسترد کرنے کا حیران کن فیصلہ ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیریوںکے حوالے سے بھارتی عدالتیں پہلے سے ہی متعصبانہ رویہ رکھتی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کی طرف سے خودسیاسی مداخلت کا کھلم کھلا اعلان کشمیری قوم کے خلاف عدالتی تعصب اور جانبداری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔حریت چیئرمین نے کہا کہ ایک طرف سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں اقبال جرم کرنے والے اسیم آنند اور اس کے ساتھیوں کو باعزت بری کردیا جاتا ہے تو دوسری طرف بے گناہ کشمیریوں کو اپنے سلب شدہ حقوق کی بازیابی کی جدوجہد انکے خلاف مقدمات میں تاخیر کر کے انہیں برس ہا برس تک جیلوں میںنظربند رکھا جاتا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے اسیروں نے تحریک مزاحمت کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے جن میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع خان شریعتی، غلام قادر بٹ، فیروز احمد بٹ، بلال احمد کوٹا، بشیر احمد باباکے علاوہ 35بار کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار سینئر حریت رہنماء مسرت عالم بٹ، 8سال سے تہاڑ جیل میں قید ڈاکٹر غلام محمد بٹ، محمد یوسف فلاحی، عبدالغنی بٹ، منظور احمد خان بٹہ مالو، مولانا سرجان برکاتی، اور امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر حمید فیاض، ایڈوکیٹ زاہد علی، مولانا مشتاق احمد ویری اور سید امتیاز حیدر شامل ہیں۔

سیدعلی گیلانی نے سرینگر سینٹرل جیل میں ملاقاتیوں کو گھنٹوں انتظار کرانے اور چند منٹ کیلئے ملاقات کی اجازت دینے پر بھی تشویش ظاہر کی ۔انہوںنے قیدیوں کے حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کی کہ وہ جیلوں میںکشمیری نظربندوںکی حالت زار کا سخت نوٹس لیں اور بھارت کو اپنے ہی قوانین کی پاسداری کرنے کیلئے مجبور کریں۔