Live Updates

میں استعفیٰ نہیں دے رہا۔ گورنر پنجاب

جو لوگ سمجھتے ہیں کہ استعفیٰ میری جیب میں ہوتا ہے ان کو کہنا چاہتا ہوں کہ میں عوام کی خدمت کے لیے آیا ہوں،پنجاب کو مکمل طور پر وزیراعلیٰ چلا رہے ہیں ، ان کے اختیارات شہباز شریف سے کسی طور کم نہیں ہیں۔ وزیراعظم کی قیادت میں پانچ سال عوام کی خدمت کریں گے۔ وفاق اور پنجاب حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ گورنر پنجاب چودھری سرور کی پریس کانفرنس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 24 اپریل 2019 12:44

میں استعفیٰ نہیں دے رہا۔ گورنر پنجاب
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 اپریل 2019ء) : گورنر پنجاب چودھری سرور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شارٹ نوٹس پر آنے پر میڈیا کا شکرگزار ہوں۔ میڈیا کا پاکستان میں اہم کردار ہے۔ میرا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا۔ برطانیہ جانے کا موقع ملا تو کاروبار کیا۔ لندن میں کامیاب کاروبار کیا۔ میں نے ہر کام کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا۔

ایک ایسا موقع آیا جب مجھے بزنس اور سیاست میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا لہٰذا میں نے سیاست کا انتخاب کیا۔ لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر اللہ کے کرم سے 1997 میں مجھے برطانوی پارلیمنٹ کا پہلا مسلمان ممبر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ جب حلف اٹھانا تھا تو برطانوی تاریخ میں پہلی مرتبہ قرآن پاک پر حلف اُٹھایا۔ برطانوی پارلیمنٹ کے طور پر کشمیر کے لوگوں کے لیے اور فلسطین کے لوگوں کے لیے آواز اٹھائی۔

(جاری ہے)

میں نے عراق اور افغانستان کی جنگ کے خلاف اپنی حکومت کے خلاف جا کر ووٹ دیا اور وزارت ٹھکرا دی ، میں نے اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ بزنس اور سیاست میں کامیابی کے بعد میں نے صحت کے شعبے میں پاکستان کے غریب لوگوں کے لیے کام کرنا شروع کیا۔ 2000ء میں نے پاکستان فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی جہاں میں ہمیشہ فنڈز اکٹھا کرتا تھا تاکہ پاکستان کی عوام کے لیے کچھ کر سکوں، میں نے پاکستان میں دو اسپتال اور اسکول بنائے۔

وہاں کے کئی لوگوں نے اعتراض کیا کہ میں پاکستان کے لیے فنڈز کیوں اکٹھا کرتا ہوں لیکن اللہ نے مجھے خواہش سے بڑھ کر کامیابی دی۔ 2013ء میں میں پنجاب کا گورنر بنا ، جس کے بعد میں نے کہاکہ میں کچھ دینے آیا ہوں لینے نہیں آیا۔ میں نے چالیس سال کے سیاسی تجربے کو اپنے ملک کے لوگوں کے استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ جب میں گورنر تھا تب سے میرا اس بات کا ایمان ہے کہ انسان کو اپنے گریبان میں جھانگ کر ملک و قوم کے لیے اپنی خدمات کو دیکھنا چاہئیے۔

گورنر بننے کے بعد میں نے پیسے کے صاف پانی کی مہم شروع کی ، جو فلٹریشن پلانٹ میں 15 لاکھ میں لگا رہا تھا حکومت ڈیڑھ کروڑ میں لگا رہی تھی۔ ہماری فاؤنڈیشن نے جو پلانٹس لگائے وہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی دے رہے ہیں اور جو پلانٹس حکومت نے لگائے اُس میں اسی فیصد پلانٹس بند ہیں۔ 2013ء اور 2019ء میں فرق یہ ہے کہ 2013ء میں میں نے گورنر ہاؤس کے گراؤنڈ میں فنڈ ریز کیا، 15 کروڑ روپیہ پانی کے لیے اکٹھا کیا لیکن کسی نے اعتراض نہیں کیا اور اب 2019ء میں اس بات پر واویلا ہو گیا۔

جب ہم حکومت میں آئے تو ہم نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد رول آف لا لائیں گے، ہم جمہوریت لائیں گے، ہم نیا پاکستان بنائیں گے ،ہم صحت اور تعلیم پر کام کریں گے۔ اس کے بعد میڈیا نے جو تنقید کی میں اس کو میں مثبت انداز میں لیتا ہوں۔ جی ایس پی پلس کا معاملہ آیا تو میں اپنے خرچے پر برطانیہ گیا جس کے بعد پاکستان کو جی ایس پی پلس کا اسٹیٹس مل گیا۔

اس ایک فیصلے سے میرے ملک کو 5 سالوں سے 15 بلین ڈالر کا فائدہ ہوا۔ تعلیم کے شعبے میں بھی میں نے پاکستان کو 500 ملین ڈالر کی امداد دلوائی۔ مجھے اندازہ ہوا کہ میں اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوا جس پر میں نے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ شامل ہوگیا ، اور دو نہیں ایک پاکستان ، نیا پاکستان کا نعرہ لگانے والوں کے دھارے میں شامل ہو گیا۔

میں نے چار سال پنجاب بھر کے شہروں ، دیہاتوں اور قصبوں میں پی ٹی آئی اور عمران خان کا پیغام پہنچایا اور ممکن حد تک محنت کی جس کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت بنی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنا نا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے فیصلوں پر عملدرآمد ہوتا تو پی ٹی آئی کو پنجاب میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوتی۔

میں پی ٹی آئی کے تمام ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ یہ سب کچھ ان کی سپورٹ کی وجہ سے ہوا اور عمران خان ملک کے وزیراعظم بنے۔ میں گذشتہ دنوں امریکہ کے دورے پر گیا اور جب برطانیہ کے دورے پر گیا تو خبر آئی کہ میرا عہدہ چلا گیا۔ میں یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے عہدوں سے نہیں انسانوں سے محبت ہے۔ مجھے جب گورنر بنایا گیا تو شاید مجھے اتنی خوشی نہیں ہوئی، گورنر کا عہدہ مجھے دینا پارٹی کی لیڈر شپ کا فیصلہ تھا۔

حالانکہ میں سینیٹ کا ممبر تھا اور میں وہاں بے حد خوش تھا۔ لیکن میں نے پارٹی کا فیصلہ تسلیم کیا اور گورنر کا عہدہ سنبھالا۔ دو چیزیں گورنر کے عہدے سے اہم ہیں ، ایک وزیراعظم نے مجھے سیاحت اور ثقافت کا سربراہ بنایا ، میرا عزم ہے کہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے۔ جو لوگ تنقید کر رہے ہیں میں ان کو احساس دلانا چاہتا ہوں کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔

ایک سال میں میں نے دو کروڑ لوگوں کو صاف پانی فراہم کرنا تھا ، اب میرے پاس صرف چار سال باقی ہیں۔ لیکن میں سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اگر انسان کا عزم ہو تو اللہ بھی مدد کرتا ہے، انشااللہ پنجاب آب پاک پانی اتھارٹی لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرے گی۔ انہوں نے سرور فائونڈیشن سے مکمل علیحدگی کا اعلان کیا اور کہا کہ پنجاب آب پاک اتھارٹی اور سرور فائونڈیشن مل کر کام کریں گے آئندی سرور فائونڈیشن کے کسی معاملے میں مداخلت نہیں کروں گا۔

جتنی فنڈ ریزنگ کی وہ آب پاک اتھارٹی کے حوالے کر رہا ہوں۔ گورنر پنجاب نے صوبہ بھر میں سیاحت کے فروغ پر بھی بات کی اور کہا کہ میں ملک میں 4 سے 5 بلین ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ نہوں نے مزید کہا کہ کابینہ پر تبدیلی پر تشویش نہیں ہونی چاہئیے، وفاق اور پنجاب کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پنجاب کو مکمل طور پر وزیراعلیٰ چلا رہے ہیں ، ان کے اختیارات شہباز شریف سے کسی طور کم نہیں ہیں۔ ہم وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں 5 سال تک ملک و قوم کی خدمت کریں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات