افغانستان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستان نے نے ورلڈ بنک سے فنڈ چھوڑدیا

پاکستان نے ورلڈ بنک سے خیبر پاس اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کے فنڈ چھوڑ دیے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 24 اپریل 2019 12:58

افغانستان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستان نے نے ورلڈ بنک سے فنڈ چھوڑدیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 اپریل 2019ء) : افغانستان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستان نے ورلڈ بنک سے خیبر پاس اقتصادی راہداری (کے پیک) منصوبے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کے فنڈ چھوڑ دیے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کے پیک پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے درمیان سہ ملکی تجارتی راہداری معاہدے (پی اے ٹی ٹی ٹی اے) کا ہی حصہ ہے۔ تاہم افغانستان کی جانب سے پی اے ٹی ٹی ٹی اے معاہدہ واہگہ کے ذریعے کابل اور نئی دہلی کے درمیان تجارت سے مشروط کرنے کی شرط عائد کی گئی تھی۔

سرکاری حکام کے مطابق ورلڈ بنک نے واشنگٹن میں عالمی بنک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے ساتھ ساتھ سہ ملکی تجارتی راہداری پر معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے وزرائے اعلیٰ کی ملاقاتیں کروائی تھیں۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں ملاقات کے دوران تینوں ممالک میں تجارتی راہداری کے لیے دیگر منصوبوں جیسے سڑکیں اور سرحدی سہولیات کے لیے چوکیوں کی تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسی دوران ورلڈ بنک نے پی اے ٹی ٹی ٹی اے کے تحت کے پی ای سی کی تعمیر پر زور دیا اور 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے پائپ لائن منصوبے کے تحت اس کے نفاذ کو عمل میں لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق افغانستان کے وزیر خارجہ نے علاقائی روابط کے مسئلے پر اجلاس کے دوران سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی رابطہ ان کے ملک کے لیے تب تک اہمیت کا حامل نہیں ہوسکتا جب تک افغانستان کے ٹرکوں کو واہگہ کے ذریعے بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

جس وجہ سے پی اے ٹی ٹی ٹی اے یا کے پی ای سی منصوبے پر واشنگٹن میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ سرکاری حکام کے مطابق پلاننگ کمیشن کو پہلے ہی کے پی ای سی منصوبے بالخصوص پشاور سے طورخم تک سڑکوں اور متعلقہ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر پر اعتراض ہے جس پر تقریباً 48 کروڑ 50 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔ کمیشن کا خیال ہے کہ کے پی ای سی منصوبے کو اکیلے شروع نہیں کیا جاسکتا اور یہ منصوبہ تب تک کار آمد نہیں ہوسکتا جب تک سرحد کی دوسری جانب پہلے افغانستان اور پھر تاجکستان میں اسی طرح کی سہولیات میسر نہ آئیں۔

خیال رہے کہ افغانستان نے پاکستان سے واہگہ کے ذریعے بھارت تک رسائی کا مطالبہ کیا تھا جس پر پلاننگ کمیشن نے ورلڈ بنک کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مستقبل قریب میں عالمی بنک کے ساتھ منصوبوں پر مزید پیش رفت کا ارادہ نہیں رکھتا۔