سعودی عرب میں سائبر جرائم پر نظر رکھنے والے ادارے نے کہا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرجعلی اور غیر حقیقی معلومات پر مشتمل وڈیو جاری کرنا جرم ہے۔

ادارے کے مطابق ایسا کرنے پر 5سال قید اور 30لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے اور جرم کی سنگینی کے اعتبار سےونوں سزاوں میں سے کوئی ایک بھی دی جاسکتی ہے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 24 اپریل 2019 16:58

سعودی عرب میں سائبر جرائم پر نظر رکھنے والے ادارے نے کہا ہے کہ سماجی ..
جدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل2019ء،نمائندہ خصوصی،ایم خوشحال شریف) سعودی عرب میں سائبر جرائم پر نظر رکھنے والے ادارے نے کہا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرجعلی اور غیر حقیقی معلومات پر مشتمل وڈیو جاری کرنا جرم ہے۔ ادارے کے مطابق ایسا کرنے پر 5سال قید اور 30لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے اور جرم کی سنگینی کے اعتبار سےونوں سزاوں میں سے کوئی ایک بھی دی جاسکتی ہے۔

غیر حقیقی معلومات پر مشتمل وڈیو جاری کرنے کا رواج عام ہونے کے بعد سے انسداد سائبر کرائم ادارے نے ان کی روک تھام کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ عاجل ویب سائٹ سے گفتگو میں سعودی قانونی مشیر محمد التمیاط نے سائبر کرائم قوانین کی اس شق کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا صارفین ویوزاور لائک کے حصول کے لیے بعض اوقات غیر حقیقی معلومات پر مبنی جعلی وڈیوزبھی لگا دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحانات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے انسداد سائبر کرائم کا ادارہ قائم کیا ہے جس نے سائبر کرائم کی دفعات واضح کی ہیں۔ قانونی مشیر محمد التمیاط کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے منفی اور مثبت دونوں پہلو ہیں۔ سائبر کرائم کے قوانین اس کے منفی پہلوو¿ں کو کم سے کم کرنے کی کوشش کے لیے لاگو کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا صارفین کوریاست کے متعلق کوئی بھی پوسٹ یا وڈیو اپلوڈ کرتے ہوئے ان قوانین کا خیال رکھنا چاہیے۔

ریاست مخالف مواد شیئر کرنا بھی سائبر کرائم کے زمرے میں آتاہے۔ حادثات اور اس میں زخمی ہونے والوں کی وڈیو بناکر اپلوڈ کرنا اور اسے شیئر کرنا بھی قانوناً جرم ہے۔ سائبرکرائم ادارے کی ویب سائٹ سے رجوع کرنے کے بعد یہ واضح ہوجاتا ہے کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے کن چیزوں کا شمار جرائم میں ہوتا ہے اور کن پر سعودی قوانین کے مطابق سزائیں ہوسکتی ہیں۔

قانونی مشیر محمد التمیاط نے کہا کہ گذشتہ دنوں ایک صارف نے سوشل میڈیا پرلوگوں کو دعا کی طرف راغب کرنے کے لیے جھوٹی کہانی گھڑ لی تھی۔ شخص نے دعوی کیا تھا کہ ایک مصری خاتون کے خلاف عدالت نے کسی جرم پر سزا سنائی تو اس نے حرم شریف میں جا کر دعا کی۔ اتفاق سے اس وقت وہاں سے گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل گزر رہے تھے۔ انہوں نے خاتون کی روداد سننے پر اس کی سزا معاف کردی۔