پاکستان میں روزگار کے مواقع میں اضافہ کیلئے مارکیٹ کے تقاضوں کو مد نظر رکھنا ہوگا، صدر مملکت عارف علوی

پاکستان جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں جلد اپنا مقام بنا لے گا، سیاحت کا شعبہ تیزی سے فروغ پا رہا ہے ،جامعات اور دیگر تعلیمی ادارے سیاحت کے فروغ میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں، پاکستان اسلام کا گہوارا اور انسانی حقوق کے حوالے سے بہترین ملک ہے، خطاب

بدھ 24 اپریل 2019 18:49

پاکستان میں روزگار کے مواقع میں اضافہ کیلئے مارکیٹ کے تقاضوں کو مد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں روزگار کے مواقع میں اضافہ کیلئے مارکیٹ کے تقاضوں کو مد نظر رکھنا ہوگا، پاکستان جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں جلد اپنا مقام بنا لے گا، سیاحت کا شعبہ تیزی سے فروغ پا رہا ہے ،جامعات اور دیگر تعلیمی ادارے سیاحت کے فروغ میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں، پاکستان اسلام کا گہوارا اور انسانی حقوق کے حوالے سے بہترین ملک ہے۔

وہ بدھ کویہاں کامسیٹس یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ زندگی میں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ علم صرف ادارے فراہم کرتے ہیں بلکہ علم کی فراہمی میں والدین کا کردار بھی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ علم سے ہی انسانی شخصیت میں نکھار پیدا ہوتا ہے اور انسانی شخصیت پر تعلیم کا گہرا اثر ہوتا ہے۔

انسان اپنے اچھے یابرے کردار کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ صدر نے کہا کہ شروع شروع میں ترقی کے لئے تعلیم اور ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بعد میں حاصل کیا گیا علم شاہد بھول جاتا ہولیکن والدین اور اساتذہ نے انسان کی جس طرح کی تربیت کی ہوتی ہے تو اس کی وہی شخصیت نکھر کر سامنے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلب علموں کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ اور والدین کا بہت بڑا کردار ہے۔

انہوںنے کہاکہ استاد علم کا ذریعہ بنتا ہے، علم کتابوں سے حاصل ہوتا ہے لیکن استاد ہی یہ سیکھاتے ہیں کہ علم کیسے حاصل کیا جائے۔ اساتذہ طلباء کی دماغی نشوونما بھی کرتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ علم کی کوئی حد نہیں، میں خود بھی روزانہ کتابیں پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ میرے دماغ میں موجود علم انتہائی محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان کے ذہن میں جتنا علم آتا جائیگا تو اس میں اتنی ہی انکساری پیدا ہوگی جس طرح پھل دار درخت کی شاخیں پھلوں سے جھک جاتی ہیں، اسی طرح جوا نسان جتنازیادہ علم حاصل کرتا ہے اتنی ہی اس میں انکساری بڑھتی جاتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ کائنات میں لا محدودعلم ہے لیکن ہمارے پاس بہت محدود علم ہے۔ ہمیں اپنے علم میں اضافہ کرتے رہنا چاہیے۔اس سے ہماری اپنی شخصیت میں نکھار پیداہونے کے ساتھ ساتھ معاشرتی بہتری بھی آتی ہے۔ صدر مملکت نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے کہاکہ دنیا کی کئی نامور کمپنیوں نے اس شعبہ میں بہت مہارت حاصل کی ہے اور پاکستان کو بھی اس کی بہت ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے لاکھوں لوگوں کی ضرورت ہے جو مصنوعی ذہانت کی فراہمی کے لئے اپنا کردار ادا کریں جس سے ملک ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے چوتھے صنعتی انقلاب میں پاکستان عالمی مقابلہ میں بہتر طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے قابل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے اپنے تجربات سے خود بھی بہت کچھ سیکھااور دنیا کو بھی سکھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ بیرون ملک نہیں جا سکتے تو جدید ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر کے ذریعے قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن اس حوالے سے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ راستوں کا تعین آسان بنائے تاکہ تعلیمی اداروں کی جانب سے فراہم کردہ تعلیم و تربیت معاشرے کی ترقی اوربہتری میں استعمال ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ بتائے کہ آیا تعلیم معاشرے کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال ہورہی ہے کہ نہیں۔

تعلیم اور صنعت کے درمیان ہم آہنگی سے معاشرہ ترقی کرتا ہے۔ صدر نے کہا کہ علم کے حصول کے بعد روزگار کی فراہمی بہت ضروری ہے اور اگر آپ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تعلیم و تربیت حاصل کریں گے تو آپ کو روزگار کی فراہمی یقینی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں فارغ التحصیل ہونے والے بعض طالب علموں سے میری گفتگو ہوئی ہے جنہوں نے بتایاکہ انہیں ملازمتوں کی پیشکش ہوئی ہے جو باعث مسرت امر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بروقت روزگار ملنا ترقی کرتے ہوئے اور کامیاب معاشرے کی علامت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اور ترقی یافتہ ممالک اپنی ضروریات کے مطابق تعلیم مکمل کرنے والے طالب علموں میں سے افراد تلاش کرتے ہیں اور انہیں روزگارمہیا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ ہمارے جی ڈی پی میں 50 سے 60 فیصد کا حصہ دار ہے لیکن زرعی شعبہ کے گریجوایٹس کی تعداد بہت کم ہے۔

صدر نے کہاکہ زرعی شعبہ کی ترقی اور اس کی استعداد سے حقیقی استفادہ کے لئے ہمیں شعبہ میںماہرین کی ضرورت ہے۔ صدر نے کہا کہ ہمارے ملک میں سیاحت کا شعبہ تیزی سے ترقی کررہا ہے اور اس حوالے سے ہمارے تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ وہ سیاحت کے شعبہ کی ضروریات کے مطابق تعلیم و تربیت فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق اگر کسی کو قرض فراہم کیا جائے تو وہ قبل از وقت واپس کردیا جاتا ہے۔

اس لئے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق پراڈکٹس تیار کرے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان اسلام کا گہوارا اور انسانی حقوق کے حوالے سے بہترین ملک ہے۔ پاکستان ایک بہترین ملک ہے جہاں پر دنیا کے تضادات کے مقابلہ میں انسانیت کے اعتبار سے کئی قابل تقلید مثالیں موجود ہیں۔ پاکستان انسانی ہمدردی کے حوالے سے کئی دیگر ممالک سے بہت آگے ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے افغان مہاجرین کی میزبانی کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغان جنگ کے آغاز میں 35 لاکھ پناہ گزین پاکستان آئے تو پاکستان کے ہر طبقے نے ان کا استقبال کیا۔آج بھی 24، 25 لاکھ افغان پناہ گزین پاکستان میں مقیم ہیں اور آج تک کسی نے بھی ان کے خلاف آواز بلند نہیں کیونکہ اسلام ہمیں انسانیت، ہمدردی اور غم خواری کا درس دیتا ہے اور ہم نے یہ کر کے دکھایا ہے جس کے برعکس پناہ کی تلاش میں یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کا رخ کرنے والے لوگ سمندروں میں مر جاتے ہیں جبکہ مختلف ممالک میں اس لئے دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں تاکہ غریب لوگ ان کے ملک میں داخل نہ ہو سکیں۔

ہم نے تو ایسا نہیں کیا۔ صدر نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے اپنی دینی تعلیم و تربیت، تجربے اور مسلح افواج کی معاونت سے انتہا پسندی کا خاتمہ کیا اور دہشت گردی پر قابو پایا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس ہمارا ہمسایہ ملک انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ ہم نے وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بہت کچھ سیکھا لیکن ہمارے پڑوسی ملک نے اس حوالے سے کچھ بھی نہیں سیکھا ہے۔قبل ازیں صدر نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طالب علموں میں ڈگریاں اور اعزازات بھی تقسیم کئے۔