ممکنہ انٹیلی جنس اطلاعات پر غفلت برتنے کا مظاہرہ : سری لنکن صدر نے دفاعی سربراہان سے فوری استعفے مانگ لئے

حملوں کے لیے غیرملکی دہشت گردوں کی جانب سے مالی اور دیگر تعاون حاصل تھا،حملہ آور انتہائی پڑھے لکھے اور اچھے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے تھے، ایک کے پاس قانون کی ڈگری تھی ،برطانیہ ، آسٹریلیا سے تعلیم حاصل کی تھی سری لنکن نائب وزیر دفاع

بدھ 24 اپریل 2019 23:13

کولمبو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2019ء) سری لنکا کے صدر متھری پالا سریسینا نے ایسٹر دھماکوں کے حوالے سے ممکنہ انٹیلی جنس اطلاعات پر غفلت برتنے پر سیکریٹری دفاع اور پولیس چیف سے استعفیٰٰ مانگ لیا۔ سری لنکا کے صدر متھری پالا سریسینا نے ایک روز قبل ٹی وی خطاب میں واضح کیا تھا کہ انہوں نے 24 گھنٹوں کے اندر اندر دفاعی فورسز کے سربراہان کو ہٹانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

کولمبو میں بم دھماکوں میں 350 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی تاہم حکام کی جانب سے ان کے ملوث ہونے پر تذبذب کا اظہار کیا گیا تھا۔سری لنکن حکام کا کہنا تھا کہ حملوں کے لیے غیرملکی دہشت گردوں کی جانب سے مالی اور دیگر تعاون حاصل تھا۔

(جاری ہے)

سری لنکا کے نائب وزیردفاع نے کہا کہ حملہ آور انتہائی پڑھے لکھے اور اچھے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے تھے۔

رووان ویجیاردھنے کا کہنا تھا کہ 'وہ تعلیم یافتہ تھے جن میں سے ایک کے پاس قانون کی ڈگری تھی اور دیگر نے برطانیہ اور آسٹریلیا سے تعلیم حاصل کی تھی'۔ انہوں نے ملک کی سیکیورٹی کو بہتر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسٹر دھماکوں سے قبل چند انٹیلی جنس یونٹس کے پاس ممکنہ اطلاعات تھیں۔امریکی سفیر علینا ٹیپلیٹز نے صحافیوں کو بتایا کہ 'یہ واضح ہے کہ نظام میں ناکامی ہے تاہم امریکا کو ان حملوں کے حوالے سے کوئی رپورٹ نہیں تھیں'۔

انہوں نے سرکاری اطلاعات پر بھی حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ حکام خود واضح نہیں ہیں اور اس حوالے متضاد بیانات دے رہے ہیں، ایک طرف پولیس ترجمان رووان گناسیکارا نے کہا کہ 9 سے زائد خود کش حملہ آور تھے۔خیال رہے کہ گناسیکارا نے کہا تھا کہ ایک خود کش حملہ آور خاتون تھیں جو دوسرے بمبار کی اہلیہ تھیں اور اب تک 60 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی ایجنٹس اور امریکی فوجی عہدیداروں کی ایک ٹیم تفتیش میں مدد کررہی ہے۔سری لنکن حکام کہہ چکے ہیں تمام خود کش حملہ آوروں کا تعلق سری لنکا سے ہی تھا۔رووان ویجیاردھنے کا کہنا تھا کہ 'اس وقت تفتیش میں اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا حملوں میں کسی عالمی تنطیم کا براہ راست تعلق تھا یا نہیں'۔