وزیراعلیٰ سندھ نے دارالصحت ہسپتال کو سیل کرنے کا حکم دے دیا، ٹیم روانہ

ننھی نشوا کے والد کی جانب سے نامزد افراد کو گرفتار کرنے کا حکم

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 24 اپریل 2019 21:03

وزیراعلیٰ سندھ نے دارالصحت ہسپتال کو سیل کرنے کا حکم دے دیا، ٹیم روانہ
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل2019ء) سندھ حکومت نے نشوا کی موت پر ایکشن لے لیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نشوا کے والد سے ملاقات کے بعد ہسپتال کو سیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ قیصر علی نے جن ملزمان کو نامزد کیا ان سب کو گرفتار کیا جائے گا۔

ہسپتال کو سیل کرنے کے لیے اسسٹنٹ کمشنر، ہیلتھ کئیر کمیشن اور پولیس ٹیم ہسپتال کو سیل کرنے کے لیے روانہ ہو گئی ہے۔ پولیس ثوبیہ اور مغیز کو پہلے ہی حراست میں لے چکی ہے جبکہ مزید 2افراد کو حراست میں لیا گھیا ہے جبکہ باقی ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ٹیم روانہ کر دی گئی ہے اور تمام ملزمان کو اب جلد از جلد گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ہسپتال کے مالک عامر چشتی، ہیڈ آف ایچ آر عرفان اسلم اور ہیڈ آف سٹاف کو گرفتار کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بدھ کے روز ننھی نشوا کے والد سے ملاقات کے بعد ہسپتال اور اس کی انتظامیہ کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہسپتال کو سیل کر کے تمام ملزمان کو گرفترا کرنے کا حکم دیا ہے۔ یاد رہے کہ دارالصحت اسپتال میں غلط انجیکشن سے متاثرہ بچی نشوا انتقال کر گئی تھی۔

نشوا کئی روز تک دارلصحت اسپتال میں زیرعلاج رہی جس کے بعد بچی کو لیاقت نیشنل اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔غلط انجکشن لگنے سے نشوا کا 71 فیصد دماغ مفلوج ہوا تھا اور دماغ میں آکسیجن نہ پہنچنے کے باعث بچی کے ہاتھ پاں بھی ٹیڑھے ہوگئے تھے۔ نشوا کے والد قیصر کا کہنا تھا کہ بیٹی( نشوا) کو ڈائریا کی شکایت پر اسپتال لایا جہاں 24گھنٹے کے وقفے سے لگنے والا انجکیشن 20سیکنڈ کے وقفے سے ڈرپ میں ڈالا گیا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں بتایا تھا کہ واقعہ اسپتال انتظامیہ کی غفلت کے سبب پیش آیا۔ دارالصحت اسپتال کے مالک عامرچشتی نے تسلیم کیا تھا کہ بچی کو دوا کی زائد مقداردی گئی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ نرسنگ اسٹاف کو معطل کردیا گیا ہے۔اسپتال انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرانے میں بھی بچی کے والدین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا۔

ایس پی گلشن اقبال طاہر نورانی نے بچی کے والد کو ڈریا تھا کہ نقصان سوائے آپ کیکسی کا نہیں ہو گا، ہمارے مفاد اپنی جگہ، جو تکلیف آپ کو ہو گئی، وہ کسی اورکو نہیں، فیصلہ آپ کا، مقدمہ درج کروائیں، لیکن پھر آپ خود سے سوال کریں، نقصان آپ کا ہو گا۔ واقعے کی ویڈیو میڈیا میں آنے کے بعد ایس پی طاہر نورانی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔پولیس نے ابتدا میں تین افراد کو گرفتار کیا تھا بعد ازاں اصل ملزم سامنے آنے پر دیگر افراد کو چھوڑدیا گیا ۔

اب ہیلتھ کئیرکمیشن نے دارالصحت ہسپتال کے 2ملازمین کو گرفتار کرنے اور صرف5لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا ئی تھی لیکن وفات پانے والی بچی کے والدین کی جانب سے اس سزا کو بہت کم قرار دیتے ہوئے غفلت کرنے والے داکٹروں اور ہسپتال کا لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔