سری لنکا دھماکوں کی قیادت کرنے والے ظہران ہاشمی کا چہرہ سامنے آ گیا

داعش گروپ کی جانب سے جاری کردہ وڈیو میں ظہران ہاشمی کا چہرہ بھی دکھایا گیا ہے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 24 اپریل 2019 21:29

سری لنکا دھماکوں کی قیادت کرنے والے ظہران ہاشمی کا چہرہ سامنے آ گیا
کولمبو(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل2019ء) 21اپریل 2019کو ایران کے دارالحکومت کولمبو کے 3گرجا گھروں اور 3ہوٹلوں میں ہونے والے 8دھماکوں میں 321سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے،ا ن دھماکوں کی ذمہ داری داعش سے تعلق رکھنے والے ایک گروہ نے قبول کی تھی اور داعش گروہ کی جانب سے ایک وڈیو جاری کی گئی ہے جس میں 3افراد کو دیکھا جا سکتا ہے جن میں دو لوگوں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے جبکہ 1شخص جو دوسرے دونوں افراد کے درمیان کھڑا ہے اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کا نام ظہران ہاشمی ہے اور اسی نے دھماکہ کرنے والے باقی ساتوں افراد کی قیادت کی تھی۔

تصویر مین دیکھا جا سکتا ہے کہ ظہران ہاشمی جسے مولوی ظہران کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کالے لباس مین ملبوس ہے اور اس نے ایک بندوق پکڑ رکھی اور اس کا چہرہ صاف نظر آ رہا ہے اور ظہران نے سر پر رومال باندھ رکھا تھا۔

(جاری ہے)

سری لنکن پولیس ذرائع کے مطابق ظہران ہاشمی کے بارے میں پہلے بھی رپورٹس آئی تھیں اور بتایا جاتا رہا تھا کہ وہ مسلمانوں میں شدت پسندی کے رجھانات کو فروغ دے رہا ہے تاہم کبھی انتظامیہ کو یہ اندازہ نہین ہو سکا کہ وہ اتنا بڑا حملہ کرنے کے قابل ہے۔

ظہران کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سری لنکا کے جنوبی علاقے سے تعلق رکھتا ہے اور اس سے پہلے بھی وہ مساجد میں مختلف تنازعات کی وجہ بن چکا ہے۔ ایک بار ظہران نے مسجد میں تلوار نکال کر لوگوں کو قتل کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ ظہران ہاشمی کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا اور اسے پڑھائی کے دوران سکول سے نکال دیا گیا تھا۔ اس نے 2014 میں ٹی این جے کے نام سے ایک گروپ بنایا تھا اور وہ سوشل میڈیا پر شدت پسند خیالات کا اظہار بھی کرتا رہتا تھا ، ظہران ہاشمی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی وڈیوز بھارت میں جا کر انٹر نیٹ پر اپ لوڈ کرتا تھا۔ سری لنکن پولیس نے کہا ہے کہ ابھی اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ ظہران ہاشمی زندہ ہے یا ہلاک ہو چکا ہے۔