ڈاکٹر صدیقی امریکی ریاست ٹیکسس میں واقع کارزویل جیل میں قید ہیں جہاں بہترین سہولیات میسر ہیں

کارزویل جیل میں صرف خواتین قیدی زیرحراست ہیں، ڈاکٹر صدیقی عموما شلوار شلوار قمیض پہنتی ہیں اور ان کا سر ہمیشہ ڈھکا رہتا ہے کبھی کبھی وہ اپنا چہرہ نقاب سے ڈھکتی بھی ہیں، انہیں جیل کے قواعد کے اندر رہ کر خاصی آزادیاں حاصل ہیں، وہ جِم بھی جایا کرتی ہیں اور واک بھی کرتی ہیں، ان سے جیل کے دفتر میں کچھ کام لیا جاتا ہے لیکن اس کا انہیں معاوضہ ادا کیا جاتا ہے، جبکہ ان پر جیل میں تشدد کرنے اور ان کے حاملہ ہونے کی خبریں غلط ہیں: امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفارت کار کے برطانوی جریدے انڈیپینڈنٹ میں تحریر کردہ مضمون میں انکشافات

muhammad ali محمد علی بدھ 24 اپریل 2019 22:27

ڈاکٹر صدیقی امریکی ریاست ٹیکسس میں واقع کارزویل جیل میں قید ہیں جہاں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل2019ء) امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفارت کار  کے برطانوی جریدے انڈیپینڈنٹ میں تحریر کردہ مضمون میں انکشافات کیے گئے ہیں کہ ڈاکٹر صدیقی امریکی ریاست ٹیکسس میں واقع کارزویل جیل میں قید ہیں جہاں بہترین سہولیات میسر ہیں، کارزویل جیل میں صرف خواتین قیدی زیرحراست ہیں، ڈاکٹر صدیقی عموما شلوار شلوار قمیض پہنتی ہیں اور ان کا سر ہمیشہ ڈھکا رہتا ہے کبھی کبھی وہ اپنا چہرہ نقاب سے ڈھکتی بھی ہیں، انہیں جیل کے قواعد کے اندر رہ کر خاصی آزادیاں حاصل ہیں، وہ جِم بھی جایا کرتی ہیں اور واک بھی کرتی ہیں، ان سے جیل کے دفتر میں کچھ کام لیا جاتا ہے لیکن اس کا انہیں معاوضہ ادا کیا جاتا ہے، جبکہ ان پر جیل میں تشدد کرنے اور ان کے حاملہ ہونے کی خبریں غلط ہیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق امریکا میں ماضی میں تعینات رہنے والے پاکستان کے سابق سفارت کار عاقل ندیم کی جانب سے برطانوی جریدے انڈیپینڈنٹ کیلئے خصوصی مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ عاقل ندیم نے اپنے مضمون میں امریکا میں قید عافیہ صدیقی سے متعلق پہلی مرتبہ نامعلوم معلومات فراہم کی ہیں۔ عاقل ندیم نے اپنے مضمون میں تحریر کیا ہے کہ ڈاکٹر صدیقی امریکی ریاست ٹیکسس میں واقع کارزویل جیل میں قید ہیں جہاں بہترین سہولیات میسر ہیں۔

کارزویل جیل میں صرف خواتین قیدی زیرحراست ہیں،۔ جیل میں ڈاکٹر صدیقی عموما شلوار شلوار قمیض پہنتی ہیں اور ان کا سر ہمیشہ ڈھکا رہتا ہے کبھی کبھی وہ اپنا چہرہ نقاب سے ڈھکتی بھی ہیں۔ انہیں جیل کے قواعد کے اندر رہ کر خاصی آزادیاں حاصل ہیں۔ وہ جِم بھی جایا کرتی ہیں اور واک بھی کرتی ہیں۔ ان سے جیل کے دفتر میں کچھ کام لیا جاتا ہے لیکن اس کا انہیں معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔

جبکہ ان پر جیل میں تشدد کرنے اور ان کے حاملہ ہونے کی خبریں غلط ہیں۔ ان سے ملنے جلنے پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے۔ان کی والدہ اور بہن انہیں باقاعدگی سے فون کرتی تھیں اور جب کبھی کبھی فون پر رابطہ نہیں ہو پاتا تھا تو وہ کافی پریشان ہوتی تھیں۔ ان کی والدہ خاص طور پر اپنی بیٹی کی صحت اور فلاح کے بارے میں کافی پریشان رہتی تھیں۔ ان کے بھائی جو ہیوسٹن میں قیام پذیر تھے وہ بھی ان سے ملنے جایا کرتے تھے لیکن ان کی ملاقاتیں اتنی باقاعدگی سے نہیں تھیں جتنی ان کی والدہ اور بہن ان سے ٹیلیفون پر بات کرتی تھیں۔

ڈاکٹر صدیقی کو اپنے گھر والوں سے ٹیلیفون پر بات کرنے کی اجازت تھی۔ فون کے لیے پیسے یا تو ان کے گھر والے ادا کر سکتے تھے یا وہ یہ ادائیگی ان پیسوں سے کر سکتی تھیں جو وہ اس مرکز میں کام کرنے کے بعد حاصل کر سکتی تھیں۔ ڈاکٹر صدیقی کو جیل کے اندر واقع دکان میں بھی جانے کی اجازت تھی جس میں وہ روزمرہ ضروریات کی اشیا خرید سکتی تھیں۔ عاقل ندیم نے بتایا ہے کہ وہ بطور سفیر عافیہ صدیقی سے باقاعدگی سے ملاقات کیلئے جایا کرتے تھے، اور اسی دوران انہوں نے یہ تمام معلومات حاصل کیں۔