سپریم کورٹ نے موبا ئل فون کارڈ پر ٹیکس سے متعلق کیس کا مختصر فیصلہ جاری کردیا، 12 جون 2018ء کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ، اب 100 سو روپے کے کارڈ پر 100روپے کی بجائے 75روپے کا بیلنس ملے گا جبکہ25 رو پے ٹیکس کی مد میں کاٹے جائیں گے
بدھ 24 اپریل 2019 23:20
(جاری ہے)
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ حکومت موبائل کارڈ پر ان شہریوں سے بھی ٹیکس لے رہی ہے جو انکم ٹیکس کے دائرہ میں ہی نہیں آتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں صرف تیرہ لاکھ شہری ٹیکس دہندہ ہیں جبکہ دو کروڑ سے زائد شہریوں سے موبائل کارڈوں پر ایڈوانس انکم ٹیکس لیا جا رہا ہے۔ نان فائلر شہریوں سے انکم ٹیکس لینا ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جس پر اٹارنی جنر ل نے کہاکہ اگر عدالت کا عبوری فیصلہ برقرار رہتا ہے تو اس کی وجہ سے ٹیکس کی مد میں حکومتی آمدن 40 فیصد کم ہو جائے گی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں لاکھوں ٹیکس نہ دینے کے قابل شہریوں سے بھی بلواسطہ ٹیکس لیا جاتا رہا ہے۔ عدالت کے پاس یہ آپشن موجود ہے کہ اگر ضرور ی سمجھا گیا تو یہ قرار دیا جائے گا کہ یہ مقدمہ مفاد عامہ سے متعلق نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ موبائل کارڈ پر عائد ٹیکس سے متاثرہ کسی بھی شہری نے سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا ہے، کسی ایک شخص نے بھی سپریم کورٹ آ کر یہ نہیں کہا کہ اس کٹوتی سے اس کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں جبکہ چیف جسٹس نے کہاکہ نان فائلرز سے بجلی کے بلوں میں ٹی وی ٹیکس لیا جاتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے کہاکہ ٹی وی ٹیکس بنیادی طور پر پی ٹی وی سے متعلق ہے، کیا کوئی جا کر یہ کہہ سکتا ہے کہ میں پی ٹی وی نہیں دیکھتا ہوں اسلئے ٹی وی ٹیکس نہیں دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سابق چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پر آنے والے ایک پیغام کی بنیاد پراس معاملے پر ا زخود نوٹس لیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ موبائل کمپنیوں نے ڈھونگ رچا رکھا ہے جو حکومتوں کی چال ہے اس لئے موبائل ٹیکسوں پر ازخود نوٹس لیا جائے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ سوشل میڈیا پریہ پیغام کس کی طرف سے جاری کیا گیا تھا اس حوالے سے کچھ علم نہیں ہے حالانکہ سب جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا میں غلط معلومات کی بھرمار ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہو سکتا ہے کہ یہ ایک گھوسٹ پیغام ہو میں نے جب بطور چیف جسٹس اپنے عہدہ کا چارج سنبھالا تو مجھے رجسٹرار نے بتایا کہ کسی نے میرے نام سے بھی سوشل میڈیا پر جعلی اکا ئونٹ بنا رکھا ہے، جس پر میری تصویر بھی لگی ہے حالانکہ میرا کوئی اکائونٹ نہیں ہے۔ سماعت کے دوران محکمہ خزانہ پنجاب کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ٹیکس کے معاملات کا بہترین فورم ہائی کورٹ ہے، جہاں کوئی بھی متاثرہ فریق آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت درخواست دائر کرسکتا ہے اور سپریم کورٹ اس کے فیصلے کے خلا ف اپیل کی صورت میں سماعت کرسکتی ہے۔ سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے ساتھ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے لاء افسران نے بھی اپنا اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور وقفہ کے بعد چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا جس کے مطابق عدالت نے اپنا 12 جون 2018 کا حکم امتناعی واپس لیتے ہوئے قرار دیا کہ سپریم کورٹ ٹیکس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔مزید قومی خبریں
-
صدرمملکت کے خطاب پر بحث کے حوالے سے ایوان کے اتفاق رائے سے امور طے کیے جائیں گے، سپیکرقومی اسمبلی
-
گرل فرینڈ کا برگر کھانے پر ایس ایس پی کے بیٹے نے جج کے بیٹے کو قتل کر دیا
-
پنجاب پولیس کو 1ارب 20کروڑ روپے کے فنڈز جاری
-
9 مئی: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی
-
موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض کا درپیش عظیم چیلنج ہے، صورتحال کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا: بلیغ الرحمان
-
گرفتاری کاڈر:شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کیلئے رجوع کرلیا
-
فواد چوہدری کیخلاف مقدمات،سیکرٹری داخلہ کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس
-
کے پی حکومت کا بیوٹی پارلرز کے بعد وکلا کو بھی فکسڈ ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
-
راولپنڈی، 7 سالہ لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے پر ملزم کو 3 سال قید اور 25 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا
-
جاوید لطیف اور رانا تنویر کے درمیان اختلافات حلقے میں ٹکٹوں کی تقسیم تنازع قرار
-
محاز آرائی سے جمہوریت کمزور ہوگی،مولانا نام بتائیں اسمبلی کس نے بیچی،فیصل کریم کنڈی
-
وزیراعظم کے تاجروں سے خطاب کے دوران بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا تذکرہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.