دنیا کا تنہا ترین خاندان، جسے دوسری جنگ عظیم اور انسان کے چاند پر جانے کا بھی معلوم نہ ہو سکا

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 24 اپریل 2019 23:58

دنیا کا  تنہا ترین خاندان، جسے دوسری جنگ عظیم اور انسان کے چاند پر جانے ..
روس سے تعلق رکھنے والے  کارپ لیکوف کے بھائیوں کو 1936 میں بالشویک پیٹرولنگ نے  گاؤں کے باہر گولی مار دی۔اس وقت  لادین بالشویک جماعت کی ڈکٹیٹر شپ تھی۔ بالشویک کسی  بھی مذہب کے ماننے والوں کو دیکھتے تو انہیں ہراساں کرتے اور اذیت پہنچاتے۔کارپ اور اُن کے بھائی روسی آرتھوڈاکس کے ایک فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔اس فرقے کےلوگوں کو 18 ویں صدی میں پیٹر اعظم کے زمانے سے ہی اذیتیں دی جاتی تھیں۔

اپنے  بھائیوں کی موت کے بعد کارپ اپنی بیوی اکولینا، اپنے بیٹے 9 سالہ ساون اور بیٹی 2 سالہ نتالیہ کو ساتھ جنگل میں چلے گئے اور کبھی واپس نہیں آئے۔
کارپ اور اُن کا خاندان اپنے  کچھ سامان اور کچھ بیجوں کے ساتھ  ٹائیگا کے علاقے میں بہت اندر تک چلے گئے اور وہیں آباد ہو گئے۔یہ خاندان اپنا  چرخہ بھی اپنے ساتھ سینکڑوں میل دور لے گیا تھا، جس سے یہ اپنے کپڑے بناتے تھے۔

(جاری ہے)



یہ لوگ آلو اور جنگلی مشروم کھاتے۔ ٹائیگا میں رہتے ہوئے کارپ کے دو اور بچے  پیدا ہوئے۔ دیمتری 1940 میں اور بیٹی اگافیا 1943 میں پیدا ہوئی۔ 70 کی دہائی کے آخر تک کارپ اور اُن کے بچوں کو  خاندان سے باہر کسی شخص سے رابطہ نہیں ہوا۔ کارپ کے چھوٹے دونوں بچوں کو باہر کی دنیا کے بارے میں جو کچھ معلوم تھا، وہ کارپ نے ہی بتایا تھا۔ کتابوں کے نام پر اس خاندان کے پاس دعاؤں  کی کتاب اور خاندانی بائبل تھی۔

اکولینا نے اپنے بچوں کو لکھنا اور پڑھنا بھی سکھایا۔
دیمتری  کے بڑا ہونے پر یہ خاندان شکار کر کے کھانے لگا ورنہ اس سے پہلے تو انہیں کھانے کی بھی کافی مشکل ہوتی تھی۔ 1961 کے سال میں شدید برف باری ہوئی۔ اس خاندان کے اگائے ہوئے سب  کھانے برباد ہوگئے۔ اس وقت خاندان نے بھوک کی وجہ سے اپنے جوتے بھی کھائے۔ فاقوں کی وجہ سے اکولینا وفات پا گئیں۔

وہ خود کھانے کی بجائے اپنا کھانا اپنے بچوں کو کھلا دیا کرتی تھیں۔
1978 کے سال میں چار سویت  ماہرین ارضیات  اباکان ضلع میں متوقع کچی دھات کی تلاش کر رہے تھے  کہ وہاں  کارپ کےخاندان کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ یہ خاندان قریب ترین آبادی سے 150 میل  کے فاصلے پر تھا۔آگے جانے سے پہلے ماہرین ارضیات یہاں ٹھہرے تو کارپ نے انہیں اپنے بارے میں بتایا۔

ماہرین ارضیات نے  انہیں تحائف دینے کی کوشش کی لیکن کارپ نے صرف نمک قبول کیا۔ انہوں نے 40 سالوں سے نمک نہیں چکھا تھا۔ کارپ اور اُن کے خاندان کو دوسری جنگ عظیم اور انسان کے چاند پر جانے کے بارے میں بھی معلوم نہیں تھا۔انسان کے چاند پر پہنچنے کی بات پر تو کارپ نے یقین بھی نہیں کیا۔
1981 میں کارپ کے چار میں سے تین بچے  گردے فیل ہونے اور نمونیا کی وجہ سے وفات پا گئے۔ اس کے بعد اگافیا اورکارپ  زندہ رہ گئے۔
کارپ نے 1988 میں وفات پائی جبکہ  75 سالہ اگافیا آج بھی پہاڑوں کے درمیان اکیلی رہتی ہیں۔ انہوں نے کسی اور جگہ منتقل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
دنیا کا  تنہا ترین خاندان، جسے دوسری جنگ عظیم اور انسان کے چاند پر جانے ..

متعلقہ عنوان :