19کی پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی

برآمدات کے حوالے سے سخت اور ذمہ دارانہ پالیسی اس کی وجہ ہے،جرمن وزارت اقتصادیات کا ردعمل

جمعرات 25 اپریل 2019 13:03

19کی پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی
برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2019ء) 2019ء کے پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی ہوئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی کی وزارت اقتصادیات کے مطابق برآمدات کے حوالے سے سخت اور ذمہ دارانہ پالیسی اس کی وجہ ہے۔ جرمنی کی وزارت برائے اقتصادی امور کے مطابق برلن حکومت نے 2019ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1.12 بلین یورو یعنی (1.3 بلین ڈالر) کی مالیت کے ہتھیار برآمد کرنیکی منظوری دی۔

یہ 2018ء کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے میں 7.4 فیصد کم ہے۔جرمن ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت 2015 میں ہوئی تھی، جب مجموعی طور 7.86 بلین یورو کا اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔ وزارت اقتصادیات کے مطابق کس ملک کو اسلحہ برآمد کیا جائے گا اس فیصلے کا اس ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال سے تعلق ہے۔

(جاری ہے)

جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق بیس ممالک جرمنی کے بننے ہوئے ہتھیار خریدتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ملک یمنی تنازعے میں براہ راست شامل نہیں ہے۔

جرمن حکومت کی جانب سے یمنی جنگ میں ملوث ممالک کو اسلحے کی فروخت پر جزوی پابندی عائد کی گئی تھی۔تاہم گزشتہ برس نومبر میں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی قتل کے بعد یہ پابندیاں مزید سخت کر دی گئی تھیں۔2019ء کے ابتدائی سہ ماہی میں جرمن اسلحہ خریدنے والوں میں امریکا اور برطانیہ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر رہے۔ اعداد و شمار کے مطابق امریکا نے 169 ملین یورو جب کہ برطانیہ نے 157 ملین یورو کا جنگی سامان خریدا۔امن پر تحقیق کرنے والے سویڈش ادارے سپری کے مطابق جرمنی کا شمار ہتھیار برآمد کرنے والے دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔