سینیٹرمشاہداللہ کا وزیرداخلہ سے چھترمارنےکی بات پرمعافی کا مطالبہ

اگرچھترمارنے سے دہشتگردی ختم ہوسکتی ہے تو ہم اپنی پیٹھ حاضر کردیتے ہیں، ورنہ کل کو چھتر مارنے والے کی پیٹھ بھی ہو سکتی ہے، لہذا چھترکوہمیشہ کیلئے الماری میں بند کر دیں۔ ن لیگی رہنماء سینیٹر مشاہد اللہ خان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 25 اپریل 2019 16:41

سینیٹرمشاہداللہ کا وزیرداخلہ سے چھترمارنےکی بات پرمعافی کا مطالبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 اپریل 2019ء) مسلم لیگ ن کے رہنمائ سینیٹر مشاہداللہ نے وزیرداخلہ اعجاز شاہ سے چھترمارنے کی بات پرمعذرت کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچھترمارنے سے دہشتگردی ختم ہوسکتی ہے تو ہم اپنی پیٹھ حاضر کردیتے ہیں،ورنہ کل کو چھتر مارنے والے کی پیٹھ بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سری لنکا، نیوزی لینڈ اور پاکستان میں دہشتگردی کی مذمت سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔

سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے کردارپرایوان سے خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔ سری لنکا میں را کے ملوث ہونے کے بھی ثبوت ہیں،وہاں تامل کا بھی کردارہے۔ مشاہداللہ خان نے کہا کہ حکومت پاکستان کوسری لنکن حکومت کی جتنی مدد ہوکرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

مشاہداللہ خان نے کہا کہ کوئٹہ واقعے کی مذمت ہوئی لیکن کیوی وزیراعظم جیسا کردار نظرنہیں آیا۔

کوئٹہ واقعہ پرمذمت سے آگے بڑھ کرحکومت کو اقدامات کرنے چاہیے تھے۔ سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ کوئٹہ میں دھرنا ہوا تو اس وقت کے وزیرپارلیمانی امورنے کہا جوروڈ بند کرے گا چھترول ہوگی۔آج جس کے ہاتھ میں چھتر ہے کل اس کی پیٹھ اوردوسرے کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ مشاہداللہ خان نے مشورہ دیا کہ یہ قوم چھتر کی متحمل نہیں ہوسکتی اس لیے چھترکوہمیشہ کیلئے الماری میں بند کریں۔

اگرچھترمارنے سے دہشتگردی ختم ہوسکتی ہے تو ہم اپنی پیٹھ حاضر کردیتے ہیں۔ مشاہداللہ خان نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ آپ میں چھترمارنے کی کتنی طاقت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چھتر مارنے کی بات پر معافی مانگی جائے۔ دوسری جانب سینیٹ کے اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعت کے سینیٹررضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پرصرف پارلیمانی لیڈرزکو بریفنگ دینا ہمیں نا قابل قبول ہے۔

نیشنل ایکشن پلان پرپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے۔ رضا ربانی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اگر حساس معاملہ ہے تو ان کیمرا بریفنگ دی جائے۔ ہم وہ بریفنگ قبول نہیں کریں گے جو صرف پارلیمانی لیڈرز کو دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو دیگر پارلیمان کا استحقاق مجروح ہوگا۔ قومی سیکیورٹی کے معاملات پر بریفنگ ملنا ہمارا بطور پارلیمان حق ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وزیراعظم نے ایران میں کہا حملوں کیلئے ہماری سرزمین استعمال ہوئی۔ یہ حساس اور قومی سلامتی کیخلاف باتیں ہیں۔ دنیا میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ لازمی ہے۔