آنٹی اب تمہاری اللہ اللہ کرنے کی عمر ہے،حدیقہ کیانی ایک خاتون کے طنز پر بھڑک اٹھیں

معاشرے کو بالکل اجازت نہیں دوں گی کہ وہ مجھے بتائے کہ مجھے کیسے زندگی گزارنی ہے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 25 اپریل 2019 23:30

آنٹی اب تمہاری اللہ اللہ کرنے کی عمر ہے،حدیقہ کیانی ایک خاتون کے طنز ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 اپریل2019ء)  پاکستان کی معروف گلوکارہ حدیقہ کیانی کو ایک خاتون نے زیداہ عمر کا طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آنٹی اب تمہاری اللہ اللہ کرنے کی عمر ہے‘ اس طنز پر جواب دیتے ہوئے حدیقہ کیانی نے معاشرے میں خواتین کے لیے قائم دقیانوسی رسم و رواج پر سوالات اٹھائے ہیں۔ گلوکارہ حدیقہ کیانی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں ایک خاتون نے انہیں بڑی عمر کا طعنہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’آنٹی اب تمہاری اللہ اللہ کرنے کی عمر ہے‘۔

حدیقہ کیانی نے اس خاتون کو سوشل میڈیا پر ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بدقسمتی کی بات ہے کہ خواتین کو عمر کا طعنہ دینے والوں میں خواتین خود ہی پیش پیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس خاتون نے مجھے بڑی عمرکا طعنہ دیا میں نے اس کا نام چھپا دیا ہے کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ کوئی اور انہیں تنگ کرے لیکن میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ہم اپنی بیٹیوں کو خود سے اور دوسری خواتین سے محبت کرنا سیکھا کر اپنی ذمہ داری اچھے طریقے سے ادا کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

حدیقہ کیانی نے تمام خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ سب ایک دن بڑی عمر کو پہنچیں گی، آپ سب کچھ کلو وزن بڑھائیں گی اور کچھ خواتین وزن گھٹائیں گی، آپ سب کے چہروں پر بھی ایک دن جھریاں آئیں گی اور آپ کی خودمختاری اور کامیابی کے باوجود معاشرہ آپ کو اپنے نکتہ نظر سے دیکھے گا اور آپ کو اپنے معیار کے مطابق رہنے پر مجبور کرے گا۔ لیکن بطور خواتین ہم ایک دوسرے کو محدود نہیں کرسکتیں۔

حدیقہ کیانی نے کہا ایک دوسرے سے محبت کرو اورایک دوسرے کی آگے بڑھنے میں مدد کرو کیونکہ ایک دن جب آپ کو مدد کی ضرورت ہوگی تو کوئی آپ کی مدد کے لیے نہیں ہوگا۔ جہاں تک بات ’اللہ اللہ کا وقت ہے‘ کی ہے تو ہمیں کو یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ کی ضرورت ہمیں ہر عمر میں ہوتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں رائج سوچ اس سوچ کو اب ختم کردینا چاہیے کہ 35 سال کی عمر کے بعد خواتین کو خود کو کمرے میں بند کرلینا چاہیے یا مرنے کا انتظار کرنا چاہیے ۔حدیقہ کیانی کہا اگر اللہ مجھے توانائی، طاقت اور حوصلہ دیتا ہے کہ میں 55 ،65 اور75 سال کی عمر میں بھی اتنی ہی سرگرم رہوں گی اور معاشرے کو بالکل اجازت نہیں دوں گی کہ وہ مجھے بتائے کہ مجھے کیسے زندگی گزارنی ہے۔

متعلقہ عنوان :