پاکستان ٹوبیکو بورڈکی ایف بی آر سے کمرشل تمباکو برآمد کنندگان کیلئے قوانین میں ترمیم کی استدعا

جی ایل ٹی یونٹس نہ رکھنے والے برآمد کنندگان کیلئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ترمیم نا گزیر ہے،پاکستان ٹوبیکو بورڈ

جمعہ 26 اپریل 2019 14:35

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2019ء) پاکستان ٹوبیکو بورڈ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے تمام کمرشل برآمد کنندگان کی سہولت کیلئے اپنے قوانین میں ترمیم کی استدعا کی ہے،موجودہ قوانین کے تحت گرین لیف تھریشنگ (جی ایل ٹی) یونٹس کے برآمد کنندگان فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ادا کرنے کے ذمہ دار نہیں ہیں اور جن برآمد کنندگان کے پاس مذکورہ یونٹس نہیں ہیں انہیں خام تمباکو یعنی غیر تیار شدہ تمباکو پر ڈیوٹی ادا کرنا پڑتی ہے جو فنانس ضمنی(ترمیم)2018ء کے تحت 10روپے سے بڑھ کر300روپے فی کلو تک ہو گئی ہے۔

وزارت تجارت و ٹیکسٹائل کے زیر انتظام پاکستان ٹوبیکو بورڈ ذرائع کے مطابق بورڈ نے ایف بی آر کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ایف بی آر سے ایسے کمرشل ایکسپورٹرز جن کے پاس جی ایل ٹی یونٹس نہیں ہیں اور وہ تمباکو کی برآمد پر بھاری ڈیوٹی ادا کر رہے ہیں کی سہولت کیلئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی رولز2005ء میں ترمیم کی استدعا کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

مراسلہ کے متن میں پی ٹی بی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فیڈرل ایکسائز رولز2005ء کے رول 82 کے چیپٹر کے تحت ایف بی آر کی جانب سے جاری ریکارڈ اور ادائیگیوں کی مینٹیننس کے رولز بارے جی ایل ٹی یونٹس کو خام یا غیر تیار شدہ تمباکو کی نقل و حمل کے وقت ٹیکس انوائس جاری کی جاتی ہے جبکہ جی ایل ٹی یونٹس نہ رکھنے والے برآمد کنندگان کو فیڈرل ایکسائز ایکٹ2005ء کے شیڈول (1)میں طے شدہ طریقے سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ادا کرنا ہو تی ہے۔

پی ٹی بی ریکارڈ کے مطابق جی ایل ٹی کی سہولت سے محروم کمرشل برآمدکنندگان گزشتہ چند برسوں سے سالانہ3ملین ڈالر کا غیر تیار شدہ تمباکو برآمد کررہے ہیں۔بورڈ ذرائع کے مطابق حال ہی میں چند تمباکو برآمدکنندگان نے پی ٹی بی سے رابطہ کیا اور شکایت کی کہ ان کے پاس کنفرم ایکسپورٹ آرڈرز ہیں لیکن وہ بھاری فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کے باعث ان آرڈرز پر عملدرآمد سے قاصر ہیں۔

تمباکو بورڈ کا کہنا ہے کہ صرف جی ایل ٹی یونٹس پر تمباکو یا تمباکو مصنوعات کی برآمد پر پابندی نہیں ہونی چاہئے۔بورڈ نے درخواست کی ہے کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ترمیم کر کے رول82 کو تمام برآمد کنندگان کیلئے ختم کیا جائے۔بورڈ کا مزید کہنا ہے کہ پاکستانی تمباکو اب بین الاقوامی منڈیوں میں مقابلہ کر سکتا ہے جس کی وجہ اس کی مسابقتی قیمتیں ہیں لیکن ایس آر او1149(1)2018برآمد کنندگان کو بیرونی منڈیوں میں تمباکو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

متعلقہ عنوان :