ڈاکٹر شہلا رضا کا بیان فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی سازش ہے،صاحبزادہ زاہد قاسمی

سیدنا امیر معاویہ ؓ کی شان میں گستاخی پر ڈاکٹر شہلا رضا کیخلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی ہونی چاہئے،چیئرمین مرکزی علماء کونسل

جمعہ 26 اپریل 2019 22:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2019ء) چیئرمین مرکزی علماء کونسل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شہلا رضا کے کاتب وحی حضرت سیدنا امیر معاویہ ؓ کے متعلق بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر شہلا رضا کا بیان ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی سازش ہے۔ سیدنا امیر معاویہ ؓ کی شان میں گستاخی پر ڈاکٹر شہلا رضا کیخلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔

نیشنل ایکشن پلان اگر مذہبی قائدین اور مکاتب فکر پر لاگو ہوسکتا ہے تو ڈاکٹر شہلا رضا پر قانون کیوں لاگو نہیں ہوسکتا۔ مرکزی علماء کونسل کسی بھی سیاسی یامذہبی شخصیت کو صحابہ کرام ؓ کی شان میں گستاخی کی ہر گز اجازت نہیں دے سکتی۔

(جاری ہے)

سیدنا امیر معاویہ ؓ وہ صحابی رسول ہیں جن کو حضور اکرم ؓ پر نازل ہونے والی وحی لکھنے پر کاتب وحی کا لقب ملا۔

ان کی روشن زندگی اور طرز حکمرانی قیامت تک آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ آپؓ نے 19سال تک 60لاکھ مربع میل یعنی آدھی دنیا پر اسلامی حکومت قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا امیر معاویہ ؓ کے دور خلافت میں ہونے والی فتوحات کا سلسلہ انتہائی وسیع ہے۔ تاریخ اسلام کے روشن اوراق آپؓ کے کردار وکارناموں اور فضائل ومناقب سے بھرے پڑے ہیں۔

سیدنا امیر معاویہؓ کوجلیل القدر صحابی ہونے کے ساتھ ساتھ کاتب وحی اور پہلے اسلامی بحری بیڑے کے موجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ چیئرمین مرکزی علماء کونسل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت آصف علی زرداری اوربلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر شہلا رضا کے گستاخانہ اور فرقہ وارانہ بیان کا فوری نوٹس لیںاور پارٹی رکنیت کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی فارغ کیا جائے اور حکومت ،قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس توہین آمیز بیان کیخلاف ڈاکٹر شہلا رضا کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی ۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی علماء کونسل نے ملک سے دہشت گردی،انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے ۔ڈاکٹر شہلا رضا کے بیان سے ایک بار پھرملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلنے کا اندیشہ ہے اور ایسے بیانات شدت پسندی کو فروغ دینے کا ذریعہ بنتے ہیں۔