Live Updates

سیاستدانوں سے ’’دو تولے‘‘کی زبان سنبھالی نہیں جارہی وہ ملک کیسے سنبھالیں گے ،حافظ حسین احمد

بلاول کی طوفانی اٹھان سے تحریک انصاف سے زیادہ زرداری اور مسلم لیگ نواز والے پریشان نظر آرہے ہیں ،ترجمان جمعیت علمائے اسلام

ہفتہ 27 اپریل 2019 23:50

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2019ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہاہے کہ سیاستدانوں سے دو تولے کی زبان سنبھالی نہیں جارہی وہ ملک کیسے سنبھالیں گے،بلاول کی طوفانی اٹھان سے تحریک انصاف سے زیادہ زرداری اور مسلم لیگ نواز والے پریشان نظر آرہے ہیں،مسلم لیگ کو ’’ن‘‘ نقطے والا مہنگا پڑتا ہے اور جب ’’ن‘‘ نون غنہ ہوتا ہے تو ان کا کام چل جاتا ہے،حکومت کو کھڑا کرنے والے ہی ان کوگرائیں گے، امپائر نے جن کو کھڑا کیا اب وہ امپائر سے خوش نظر نہیں آتے،بجٹ کے بعد نظام کی تبدیلی پر توجہ دی جائے گی، بزدار کو ہٹا کر چوہدری نثار کو لانا عمران خان کے لیے آسان نہیں ہوگا، شہباز شریف اور زرداری مصلحت اور مصالحت کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ مطلع العلوم بروری روڈ پر اپنی رہائشگاہ پرصحافیوں اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرحاجی شاہ محمدمحمد حسنی، حافظ منیر احمدایڈوکیٹ، شاد محمد نچاری، حافظ عثمان شاہوانی، حافظ زبیر احمد، حافظ محمود احمد، ظفر حسین بلوچ،حافظ عبدالوحید، قاری ولی اللہ مغیری، حافظ سعید احمد،مولانا ثنائ اللہ اور دیگر بھی موجودتھے۔

حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کی ’’دو تولے‘‘ کی زبان بھی پھسلنے لگی ہے اور کنٹرول میں نہیں آرہی تووہ پورا ملک اور حکومت کیسے کنٹرول کریں گے، صاحب پر زبان پھسل کر صاحبہ پر روکتی ہے اس بات کو کہنے والے نے جس بے تکلف انداز میں لفظ لیا اور سننے والوں نے جس طریقے سے اسے چسپاں کیا دونوں باعث تعجب ہے، انہوں نے کہا کہ زبان اس لیے پھسلتی ہے کہ وہ نرم ہے اور اس میں ہڈی نہیں ہے وہ جہاں چاہے موڑ جاتی ہے اور پھر جہاں پر سیاستدانوں نے سیاست کا معراج یوٹرن اور زبان کو بدلنا قرار دیا ہے تو وہاں پر زبان کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ورنہ جو وعدے کئے جاتے ہیں ان پر یقینا عملدرآمد کرتے لیکن یہاں صبح ایک بات کی جاتی ہے اور شام اس کو بدلتے ہیں اور بدلی ہوئی زبان پر فخر کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا مرد کو عورت قرار دینے کی دانستہ یا غیر دانستہ کوشش کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ اللہ کرے اپوزیشن اپوزیشن کرے اس وقت عملی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہیں جو مصلحت اور مصالحت کے تحت خاموش ہیں اس لیے بلاول میدان میں اترے ہے، بلاول پہلی بار کریز پر نہیں اتارا بلکہ وہ کئی بار پہلے بھی فعال کردار شروع کرچکے لیکن اس کو باہر کھینچا گیا اب بھی خطرہ ہے کہ خود پیپلز پارٹی کی قیادت اورآصف زرداری کسی مرحلے پر ماضی کی طرح مصلحت اور مصالحت کے لیے اگر کوئی بات بنتی ہے یا بات بگڑتی ہے تو اس کو خاموش کریں گے،انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی طوفانی اٹھان سے تحریک انصاف کے لوگ پریشان ہو نہ ہو لیکن مسلم لیگ نواز والے یقینا پریشان ہیں کیوں کہ اپوزیشن کی قیادت عملاً مسلم لیگ نواز کے پاس ہے لیکن وہ اس وقت کوئی رول ادا کرنے سے قاصر ہیں، انہوں نے کہا کہ اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں حکومت کو کھڑا کرنے والے ہی گراتے ہیں کچھ مقاصد ہیں جن کے حصول تک بات کو آگے بڑھایا جارہا ہے بجٹ کے بعد کوئی صورتحال واضح ہوگی، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی مزاکراتی ٹیم آرہی ہے اس کے بعد ہوسکتا ہے کہ اس نظام میں تبدیلی کی طرف توجہ دی جائے گی اور نظام کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کئے جائیں گے جس کا وزیر قانون نے بھی اشارہ دیا ہے، حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو ’’ن‘‘ نقطے والا مہنگا پڑرہاہے اور جب ان کا ’’ن‘‘ نون غنہ ہوتا ہے تو کام چل جاتا ہے، اب تو نون ہر جگہ ہے نواز شریف میں ن، نیب میں ن، نیازی میں ن ہے، یہی فرق ہے نواز شریف اور شہباز شریف میں کہ شہباز میں ’’ن‘‘ نہیں اس لیے ان کے مسائل اور مشکلات کچھ کم نظر آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان کے لیے عثمان بزدار کوہٹا کر چوہدری نثار کو لانا آسان نہیں ہوگا،ایک سوال کہ امپائر حکومت سے خوش ہے یا نہیں کہ جواب میں حافظ حسین احمد نے کہا کہ سوال یہ نہیں سوال تو یہ ہے کہ جن کو حکومت میں لایا گیا ہے وہ اب امپائر سے خوش رہیں گے یا نہیں اور امپائر کے احکامات پر کتنا عمل ہوگا اب تک تو یقینا جو حفیظ شیخ کی تقریری تک کی صورتحال ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ’’امپائر از امپائر‘‘ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات