شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کو ایک اور نکبہ کا سامنا،مشکلات میں مسلسل اضافہ

71 سال سے فلسطینی پناہ گزینوں کے زخم مندمل ہونے کے بجائے انہیں ایک بار پھر تازہ کیا جا رہا ہے،رپورٹ

بدھ 1 مئی 2019 11:49

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2019ء) 1948ء میں فلسطین سے یہودی غاصبوں کی جانب سے جبرا بے دخل کیے گئے فلسطینیوں کی آباد کاری اور ان کے حق واپسی کو یقینی بنانے کی کوششوں کے بجائے فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔بیرون ملک مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کو طرح کی مشکلات اور مصائب کا سامنا ہے۔ شام میں 8 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی نے وہاں پر موجود فلسطینی پناہ گزینوں کو نکبہ یعنی ھجرت کی ناقابل بیان مصیبت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یوں 71 سال سے فلسطینی پناہ گزینوں کے زخم مندمل ہونے کے بجائے انہیں ایک بار پھر تازہ کیا جا رہا ہے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شام کے جنوب اور شمال میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں بسنے والے فلسطینیوں کو گذشتہ آٹھ سال کے دوران ایک نئی موت کی وادی سے گذرنا پڑا جس کے باعث فلسطینی پناہ گزین ایک بار پھر بے گھر ہوئے اور دوسرے ملکوں کو نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

شام میں آٹھ سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں مگر فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات جوں کی توں ہیں۔شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کی ھجرت کے بعد لبنان ان کا پہلا اگلا پڑائو ہے۔ شام سے اب تک 55 ہزار فلسطینی پناہ گزین نقل مکانی کر کے لبنان میں پناہ حاصل کر چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر فلسطینی پناہ گزین دمشق اور دعا کے شہروں سے ھجرت کر کے وہاں پہنچے۔

پچھلے اعداد و شمار کے مطابق شام سے لبنان پہنچنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 28 ہزار بتائی گئی تھی اور یہ اعدادو شمار فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی قائم کردہ ریلیف ایجنسی اونروا کی طرف سے جاری کیے گئے تھے۔شام میں قائم یرموک پناہ گزین کیمپ کے رہائشی اور امدادی کارکن محمود الشھابی جو اس وقت لبنان میں ہیں، کا کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے معاشی حالات انتہائی خراب ہیں۔ معاشی مشکلات کے باعث فلسطینی پناہ گزین شام سے لبنان کی طرف نقل مکانی نہیں کر سکے ہیں۔ جن کے پاس نقل مکانی اور ھجرت کی استطاعت تھی انہوںنے شام سے لبنان اور دوسرے ملکوں کو ہجرت کی۔