قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز
امریکی فوج نے طالبان کے زیر اثر علاقوں کی نگرانی کا کام روک دیا
میاں محمد ندیم جمعرات 2 مئی 2019 11:42
(جاری ہے)
طالبان کی جانب سے اپریل کے آغاز میں موسم بہار کے حملوں کے آغاز کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس اعلان سے قبل ہی چند ہفتوں کے دوران پورے افغانستان میں طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں متعدد شہری اور سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے.
خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان تعمیر نو (ایس آئی جی اے آر) نے ایک 30 اپریل کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ امریکی فوج نے نگراں ادارے کو بتایا ہے کہ وہ اب افغانستان میں حکومتی فورسز اور طالبان کے زیر اثر علاقوں میں ٹریکنگ نہیں کرے گی. افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان نے بتایا کہ نیٹو سپورٹ مشن (آر ایس) نے یہاں افغان طالبان اور حکومت کے زیر اثر علاقوں کی نگرانی کرنا چھوڑ دی جبکہ انٹیلی جنس کمیونٹی اپنے طور پر یہ کام کر رہی ہے. تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی کی تشخص کا عمل جاری رہے گا یا پھر یہ بھی رک جائے گا؟ایس آئی جی اے آر کے سربراہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ امریکا کے ٹیکس دہندہ گان کے لیے اندازہ لگانے کے لیے بھی معلومات نا مکمل ہے کہ آیا ان کی افغانستان میں سرمایہ کاری کامیاب ہوئی ہے یا نہیں؟خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ حکومت کا ملک کے 53.8 فیصد علاقے پر مکمل کنٹرول ہے جہاں تقریباً ملک کی 63.5 فیصد آبادی موجود ہے جبکہ دیگر علاقے طالبان کے زیر اثر ہیں. اس ضمن میں طالبان کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے طالبان کے سیاسی سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی جو عسکریت پسندوں کے وفد کی قیادت کررہے تھے. طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے اہم ترین پہلوو¿ں پر تبادلہ خیال کیا گیا. انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ 2 نکاتی ایجنڈے، افغانستان سے غیر ملکی افواج کا مکمل انخلا اور افغانستان سے کسی کو نقصان پہنچنے کی روک تھام، کو حتمی شکل دی جائے. انہوں نے کہا کہ یہ اس مسئلے کے دیگر پہلوو¿ں کے حل کی راہیں بھی ہموار کرے گا اور ہم اس سے پہلے دوسری جانب توجہ نہیں دے سکتے. دوسری جانب کابل میں موجود امریکی سفارت خانے سے صرف اس بات کی تصدیق ہوسکی کہ مذاکرات ہورہے ہیں‘ ایک مغربی سفارتکار کا کہنا ہے کہ اس مذاکراتی دور میں زلمے خلیل زاد اور ان کا وفد سب سے پہلے لڑائی روکنے کے لیے جنگ بندی کے اعلامیے پر توجہ دیں گے. امریکی سفارت کار کے ساتھ مل کر کام کرنے والے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ وہ متوقع طور پر تنازع کا سیاسی حل نکالنے کے لیے طالبان کی بین الافغان مذاکرات میں شمولیت پر اصرار کریں گے لیکن طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حالیہ مذاکرات میں افغان حکومتی نمائندوں کو شامل ہونے کی اجازت نہیں. دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے غیر معمولی مشاورتی اجلاس جسے ”لویہ جرگہ“ منعقد کیا تا کہ کابل کی طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کی جاسکے. اشرف غنی کو یقین ہے کہ لویہ جرگے کے انعقاد سے امن مذاکرات میں افغان حکومت کے نمائندوں کی شمولیت کو تقویت اور جواز ملے گا‘اس جرگے میں افغانستان کے 34 صوبوں سے 32 سو قبائلی عمائدین سیاستدانوں، مذہبی اور برادری کے راہنماﺅں کو عودت دی گئی تھے مگر افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ ‘سابق جہادی راہنماءگلبدین حکمت یار‘سابق صدر حامد کرزئی سمیت متعدد اہم افغان راہنماﺅں نے اس جرگے کا بائیکاٹ کیا ہے جس سے اس جرگے کی اہمیت نہ ہونے کے برابررہ گئی. حامد کرزئی سمیت حزب اختلاف راہنماﺅں کا الزام ہے کہ اشرف غنی اس پلیٹ فارم کو آئندہ آنے والے انتخابات میں امیدوار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں.مزید اہم خبریں
-
"رینٹ اے پرائم منسٹر"
-
پی ٹی آئی کی تحریکوںملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا،شیری رحمان
-
سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم
-
اگلے 5 دنوں میں طوفانی بارشوں کے باعث کسانوں کا بے تحاشہ نقصان ہونے کا خدشہ
-
ہم سب کو کسی سے سیاسی انتقام نہ لینے کا عزم کرنا چاہیے، متحد ہوکرملک کو درپیش بھنور سے نکالا جا سکتا ہے، سینیٹراسحٰق ڈار
-
سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے اجلاس
-
بانی پی ٹی آئی ، پرویزالٰہی ، علی نوازاعوان و دیگرکے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس کی سماعت
-
مہنگائی کے بوجھ تلے دب جانے والی عوام پر گرمیوں کے آغاز میں ایک اور بجلی بم گرانے کی تیاریاں
-
صدرمملکت سے پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنرنیل ہاکنز کی ملاقات
-
حکومت کسانوں سے کتنی گندم خریدے گی ابھی اعدادوشمار نہیں بتا سکتا
-
کیا یورپی یونین جاسوسی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟
-
سڈنی چرچ واقعہ، پانچ نوجوان دہشت گردی کے الزام میں گرفتار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.