نیب اور معیشت ساتھ چل سکتے ہیں، کوئی شخص ڈکٹیٹ نہیں کراسکتا، چیئر مین نیب

بد عنوان عناصر کے خلاف قانون ضرور حرکت میں آئیگا ، جو لوٹ مارکریگا اسے نیب کی مزاحمت کا سامنا کر نا پڑے گا، نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کردیتی، وہ دور گزر گیا جب بدعنوانی اور کرپشن کی چشم پوشی کی جاتی تھی، نیب جو بھی قدم اٹھائے گا قانون اور آئین کے مطابق اٹھائے گا، وفاق اور پنجاب کی بیورو کریسی نیب کے خلاف کوئی کیس نہیں لاسکی، نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن وہ مثبت ہونی چاہیے،نیب کے پلی بارگین قانون میں اصلاح کی گنجائش موجود ہے، نہ پہلے کبھی شوق سے ہتھکڑی لگائی ہے نہ آئندہ لگائیں گے،جب تک پاکستان کے تمام متاثرہ افراد کا ایک ایک پیسہ واپس نہیں لوٹے گا تب تک نیب بھی چین سے نہیں بیٹھے گا ، جسٹس جاوید اقبال کا خطاب

جمعرات 2 مئی 2019 16:10

نیب اور معیشت ساتھ چل سکتے ہیں، کوئی شخص ڈکٹیٹ نہیں کراسکتا، چیئر مین ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2019ء) قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے واضح کیاہے کہ نیب اور معیشت ساتھ چل سکتے ہیں اور کوئی طاقت نیب کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی، بد عنوان عناصر کے خلاف قانون ضرور حرکت میں آئیگا ، جو لوٹ مارکریگا اسے نیب کی مزاحمت کا سامنا کر نا پڑے گا، نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کردیتی، وہ دور گزر گیا جب بدعنوانی اور کرپشن کی چشم پوشی کی جاتی تھی، نیب جو بھی قدم اٹھائے گا قانون اور آئین کے مطابق اٹھائے گا، وفاق اور پنجاب کی بیورو کریسی نیب کے خلاف کوئی کیس نہیں لاسکی، نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن وہ مثبت ہونی چاہیے،نیب کے پلی بارگین قانون میں اصلاح کی گنجائش موجود ہے، نہ پہلے کبھی شوق سے ہتھکڑی لگائی ہے نہ آئندہ لگائیں گے،جب تک پاکستان کے تمام متاثرہ افراد کا ایک ایک پیسہ واپس نہیں لوٹے گا تب تک نیب بھی چین سے نہیں بیٹھے گا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو یہاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر کسی نے غریب کا مال لوٹا ہے تو وہ پکڑ میں آئیگا اور اب بھی وقت ہے کہ باعزت طریقے سے لوٹا ہوا مال واپس کردیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے اب تک نیب کے قانون کو نہیں پڑھا لیکن اس پر مسلسل تنقید کرتے ہیں، نیب اس تنقید کو خوش اسلوبی سے لیتا ہے اور چاہتا ہے کہ نیب کو بتایا جائے کہ یہ درست ہے یا غلط ہے لیکن نیب کو منی لانڈرنگ کے سب سے بڑے ادارے اور منشا بم کہنا غلط ہے۔

چیئرمین نیب نے ناقدین کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس ادارے کو منی لانڈرنگ کا ادارہ مان بھی لیا جائے تو یہ منی لانڈرنگ بیرون ملک جائیدادیں اور ٹاورز بنانے کیلئے نہیں بلکہ غریب عوام کو ان کا لوٹا ہوا پیسہ واپس دلوانے کے لیے ہوگی۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بتایا کہ پاکستان بھر سے مختلف سوسائٹیز سے پیسہ واپس لے کر غریب عوام کو واپس کیا جاچکا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے اعادہ کیا کہ جب تک پاکستان کے تمام متاثرہ افراد کا ایک ایک پیسہ واپس نہیں لوٹے گا تب تک نیب بھی چین سے نہیں بیٹھے گا اور لوگوں کو باعزت طریقے سے انہیں ان کی رقم واپس کردی جائے گی۔نیب پر ہونے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نیب میگا کرپشن نہیں دیکھتا، یہاں سوال پیدا ہوتا ہے نیب نے کونسا میگا کرپشن نہیں دیکھا جس وزیراعظم یا وزیراعلیٰ یا وزیر کے خلاف اسکینڈل سامنے آیا وہ اپنے خلاف کیس بھگت رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں باور کروانا چاہتا ہوں کہ نیب جو بھی اقدام اٹھائے گا وہ قانون کے مطابق ہوگا اور اس ملک میں ’جو کرے گا وہ بھرے گا‘ اور یہی واضح پالیسی ہے اس میں کسی کا خیال نہیں رکھا جائیگا۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک اس وقت 95 ارب ڈالر کا مقروض ہے، کیا آپ کو ملک میں 95 ارب ڈالر خرچ ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں لیکن پاناما جیسی چیزیں اور دبئی میں ٹاورز ضرور نظر آئے ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ اگر یہ 95 ارب روپے پاکستان میں خرچ ہوتے تو ہم اس طرح دنیا میں کشکول لے کر دربدر نہ پھر رہے ہوتے اور نہ ہی اپنی معیشت کو سہارا دینے کیلئے دیگر ممالک سے قرض لینے کے لیے جانا پڑتا۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ اگر کرپشن نہیں ہوگی تو ملک ترقی کرے گا، اب لوگ ڈاکہ زنی کرنے سے قبل یہ ضرور سوچتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے اس کارنامے کے بارے میں نیب کو پتہ چل جائے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ اس ڈر کا یہ نتیجہ ضرور نکلا ہے کہ گزشتہ ایک برس کے اندر کوئی بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ نیب کو سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں، اگر کسی کے خلاف کوئی کیس ہوگا تو وہ ضرور بنے گا لیکن اگر کیس نہیں ہوگا تو کوئی بھی نیب کو کیس بنانے پر ہدایت نہیں دے سکتا۔چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوان عناصر کے خلاف قانون ضرور حرکت میں آئیگاانہوں نے کہا کہ نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، ان دنوں بہت سے سقراط اور بقراط پیدا ہوگئے ہیں جنہوں نے نیب کا قانون ہی نہیں پڑھا، نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کردیتی، یہ ان لوگوں کیلئے کالا ضرور ہے جو ڈکیتیوں میں مصروف ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومت میں مختلف لوگ آتے رہے لیکن انہوں نے اس قانون کو ختم نہیں کروایا کیونکہ اس وقت کیس دوسروں کے خلاف درج تھے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب قانون کسی اور پر لاگو ہو تو ٹھیک اور جب آپ پر آئے تو یہ کالا ہو جاتا ہے، جب تک نیب موجود ہے وہ اس قانون کے مطابق فرائض انجام دیتا رہے گا۔چیئرمین نیب نے کہا کہ چند دن پہلے ایک صاحب نے کہا کہ نیب منی لانڈرنگ کا ادارہ ہے، نیب اگر منی لانڈرنگ کرے گا تو وہ عوام کیلئے ہوگی، پیرس میں جائیداد بنانے کیلئے نہیں۔

انہوںنے کہاکہ وہ دور گزر گیا جب بدعنوانی اور کرپشن کی چشم پوشی کی جاتی تھی، نیب جو بھی قدم اٹھائے گا قانون اور آئین کے مطابق اٹھائے گا۔چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے خلاف مذموم پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، کسی کے ذہن میں یہ نہ رہے کہ نیب چوری پر آنکھیں بند کر لیگا، اب لوگ ڈاکہ زنی کرنے سے پہلے ایک دفعہ سوچتے ضرور ہیں کہ کہیں نیب کو پتہ نہ چل جائے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب پر الزام لگایا جاتا ہے کہ سب سے زیادہ پنجاب میں ایکشن لیا جاتا ہے، پنجاب میں لوگ سالہا سال سے برسر اقتدار رہے اور یہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور سب سے زیادہ منصوبوں پر یہیں کام ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق اور پنجاب کی بیورو کریسی نیب کے خلاف کوئی کیس نہیں لاسکی، نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن وہ مثبت ہونی چاہیے، نیب کے پلی بارگین قانون میں اصلاح کی گنجائش موجود ہے، نہ پہلے کبھی شوق سے ہتھکڑی لگائی ہے نہ آئندہ لگائیں گے، ہماری واحد خواہش کرپشن سے پاک پاکستان ہے۔

چیئرمین نیب نے عوام کو تاکید کی کہ وہ ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری سے پہلے چھان بین کرلیا کریں، تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کو خبردار کرتا ہوں کہ لوگوں کا لوٹا ہوا مال واپس کردیں۔