برآمدت میں کمی اور برآمدات میں اضافے پر حکومتی اقدامات کے اثرات سامنے آگئے ہیں، سینٹ کو آگاہی

اگرایک ارب درحت لگے ہوتے تو پشاور میں جون میں برف باری ہوتی، نیب ایک ارب درخت کرپشن پرتحقیقات کررہاہے، مشاہد اللہ پہلی بار پچھلی حکومت میں پی آئی اے جہاز چوری ہوا،پی آئی اے جہاز جرمنی کیسے پہنچازمہ داروں کا تعین جاری ہے، غلام سرور خان نیواسلام آبادائیرپورٹ کی طرف میٹرو بس پروجیکٹ دسمبر تک مکمل ہوجائیگا، وفاقی وزیر کا سینٹ میں توجہ دلائو نوٹس پر جواب آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر کئے جا رہے ہیں،شرائط سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے ،شیری رحمن

جمعرات 2 مئی 2019 22:46

برآمدت میں کمی اور برآمدات میں اضافے پر حکومتی اقدامات کے اثرات سامنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2019ء) سینٹ کو بتایاگیاہے کہ درآمدت میں کمی اور برآمدات میں اضافے پر حکومتی اقدامات کے اثرات سامنے آگئے ہیں ۔وزرات تجارت وٹیکسٹائل نے تحریری جواب میں بتایاکہ مالی سال 2018جولائی تامارچ برآمدات 17064ملین ڈالر تھی۔بتایاگیاکہ مالی سال 2019جولائی تامارچ برآمدات کم ہوکر17083ملین ڈالررہی،ملکی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 7.96فیصد کمی آئی ہے،گزشتہ مالی سال جولائی تامارچ درآمدات 44281ملین ڈالرجبکہ رواں مالی سال کم ہوکر40755ملین ڈالررہا۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیراعظم ملک میں ایک ارب جبکہ چین میں5ارب درحت لگانے کا کہاہے۔ انہوںنے کہاکہ اگرایک ارب درحت لگے ہوتے تو پشاور میں جون میں برف باری ہوتی،نیب ایک ارب درخت کرپشن پرتحقیقات کررہاہے۔

(جاری ہے)

وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری کاکوئی پلان نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ پی آئی اے میں نقصان کی وجہ بدانتظامی اورکرپشن ہے۔

انہوںنے کہاکہ پہلی بار پچھلی حکومت میں پی آئی اے جہاز چوری ہوا۔انہوںنے کہاکہ پی آئی اے جہاز جرمنی کیسے پہنچازمہ داروں کا تعین جاری ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے اسلام آبادانٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی پرتوجہ دلاؤ نوٹس پر کہاکہ نئے ائیرپورٹ میں خرابیوں کے باوجود نیاائیرپورٹ کھول دیاگیا۔انہوںنے کہاکہ نیو ائیرپورٹ کے لئے کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ مسافروں کونئے ائیرپورٹ پہنچنے میں دقت ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ائیرپورٹ سٹاف کی کار پارکنگ ایک کلومیٹر کے فاصلے پرہے۔انہوںنے کہاکہ موٹروے پرپشاور کی جانب سے نیوائیرپورٹ پرکوئی انٹرچینج نہیں بنایاگیا۔وزیر ایوی ایشن غلام سرور نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ نیواسلام آبادانٹرنیشنل ائیرپورٹ کامنصوبہ 2006میں شروع جبکہ2010میں پوراہوناتھا۔

انہوںنے کہاکہ نامکمل ائیرپورٹ 2018میں کھولا گیاجس پر100ارب سے زائد لاگت آئی ہے۔انہوںنے کہاکہ این ایچ اے سے ایم ون پرنیوائیرپورٹ کیلئے انٹرچینج کیلئے خط لکھ دیاہے۔انہوںنے کہاکہ گولڑہ چوک سے نیاائیرپورٹ کے لئے میٹرو بس سروس کا75فیصدکام مکمل ہوگیاہے۔انہوںنے کہاکہ نیواسلام آبادائیرپورٹ کی طرف میٹرو بس پروجیکٹ دسمبر تک مکمل ہوجائیگا۔

اجلاس کے دور ان آئی ایم ایف سے مذاکرات کے معاملہ پر سینیٹر شیری رحمان نے توجہ دلائو نوٹس سینیٹ میں پیش کیا ۔ اور کہاکہ آئی ایم ایف کی شرائط سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر کئے جا رہے ہیں۔شیری رحمان نے کہاکہ بات واضح نظر آ رہی ہے کہ مذاکرات مسلسل چل رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ آپ نے دعوی کیا تھا کہ آئی ایم ایف سمیت باہر سے قرضہ نہیں لیں گے۔انہوںنے کہاکہ ان چیخوں کی گونج میں وزیر خزانہ نے استعفیٰ دیا۔انہوںنے کہاکہ بتائیں کہ شرائط کتنی سخت ہوگئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس حکومت کی کنٹینر کیفیت ہوگئی ہے۔انہوںنے کہاکہ خفیہ طور پر اس ملک میں آئی ایم ایف کی شرائط مسلط نہ کریں۔انہوںنے کہاکہ شرائط خفیہ طور پر ملک پر مسلط کی جا رہی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے کن شرائط پر بات چیت کی ہی ،پارلیمان کو ان تمام مذاکرات سے متعلق بے خبر کیوں رکھا گیا ہی ۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے شرائط کے باعث بعض کابینہ ارکان کو مستعفی ہونا پڑا۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پارلیمان کے سامنے رکھی جائیں۔انہوںنے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم لانا کوئی جادو کی چھڑی نہیں۔انہوںنے کہاکہ نہ ہی چور ڈاکو کہنا جادو کی چھڑی ہے۔

انہوںنے کہاکہ پارلیمان نے ایک قانون بنایا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ ایک حد سے تجاوز نہ کرے۔انہوںنے کہاکہ اب تک جتنی مرتبہ گیس اور تیل کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں وہ آئی ایف کے کہنے پر بڑھائی گئی ہیں۔، شیری رحمان نے کہا کہ تیل، بجلی گیس کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ کن شرائط پر آئی ایم ایف سے بات چیت کی جا رہی،حکومت فسکل ون یونٹ نافذ نہ کرے۔