Live Updates

سپیکر قومی اسمبلی نے نفاذ حقوق جائیداد برائے خواتین بل 2019،تحفظ مخبر و نگران کمیشن بل 2019ء ،مجموعہ ضابطہ دیوانی (ترمیمی) بل 2019ء ، قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی بل 2019ء سمیت سات بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے

نیب قانون میں ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن کی ایک لمبی فہرست ہے ،پانچ چھ چیزوں پر اتفاق کرلیتے ہیں ،قانون میں ترمیم کرلیں، فروغ نسیم حکومت اور اپوزیشن کے درمیان احتساب قانون پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی‘ سردار ایاز صادق کاقومی اسمبلی میں اظہار خیال

جمعرات 2 مئی 2019 22:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2019ء) سپیکر قومی اسمبلی نے نفاذ حقوق جائیداد برائے خواتین بل 2019،تحفظ مخبر و نگران کمیشن بل 2019ء ،مجموعہ ضابطہ دیوانی (ترمیمی) بل 2019ء ، قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی بل 2019ء سمیت سات بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے ہیں جبکہ وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نیب قانون میں ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن کی لمبی فہرست ہے‘ ہماری درخواست ہے پانچ چھ چیزوں پر اتفاق کرلیتے ہیں اور قانون میں ترمیم کرلیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف ڈاکٹر فروغ نسیم نے نفاذ حقوق جائیداد برائے خواتین بل 2019ء ایوان میں پیش کیا۔ بل کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کی جائیداد غصب کرلی جاتی تھی اور انہیں جائیداد سے حصہ نہیں ملتا تھا، بل کے تحت اب خاتون محتسب کو یہ اختیار دیا جاسکے گا کہ وہ خواتین کی جائیداد دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

(جاری ہے)

سپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے تحفظ مخبر و نگران کمیشن بل 2019ء ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور دیگر بے قاعدگی کی نشاندہی کرنے والے افراد نگران کمیشن کو ضروری معلومات دے سکیں گے اور ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا جبکہ اس سلسلے میں وصول ہونے والی رقم میں سے بھی ایک مخصوص شرح کے تحت انہیں حصہ دیا جاسکے گا۔

سپیکر نے بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کردیا۔اجلاس کے دور ان زیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے مجموعہ ضابطہ دیوانی (ترمیمی) بل 2019ء ایوان میں پیش کیا۔ بل کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں دیوانی مقدمات میں سالہا سال لگ جاتے ہیں اور مقدمات ختم نہیں ہوتے، اب ہم نیا بل لا رہے ہیں جس کے تحت مقدمات کا فیصلہ ایک سے ڈیڑھ سال اور زیادہ سے زیادہ دو سال میں ہوسکے گا۔

اس سلسلے میں ہمیں امید ہے کہ اپوزیشن بھی ہمارا ساتھ دے گی۔ بعد ازاں سپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی بل 2019ء ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے بل کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد غریب افراد کو قانونی امداد فراہم کرنا اور بالخصوص خواتین اور بچوں کو اس میں ترجیح دی جائے گی۔

بعد ازاں سپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔اجلاس کے دور ان وزیرقانون نے مسلم فیملی قوانین میں ترامیم کے دو بل پیش کئے ۔ وزیرقانون نے کہاکہ دونوں بل اہل تشیع میں بیوہ کو جائیداد کے حق اور طلاق لے معاملے کے متعلق ہیں۔اجلاس کے دور ان وراثتی سرٹیفکیٹ پندرہ دن میں جاری کرنے کا پروانہ انصرام تولیت و وراثت کا بل وزیرقانون نے پیش کیا ۔

سپیکر نے تمام بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے گئے۔سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے کہاکہ نیب اصلاحات بل کے حوالے سے کوئی مذاکرات حکومت سے نہیں ہورہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر قانون سے چار ملاقاتیں ہوئیں مگر وہ صرف ججز تقرری سے متعلق تھیں ۔انہوںنے کہاکہ نیب اصلاحات کے سلسلے میں ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نیب قوانین کو بھگت رہے ہیں مگر اب حکومت کی باری آنے والی ہے کیونکہ اب تو بیورو کریٹ بھی ڈر رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے شفافیت کے لیے تجاویز دی تھیں مگر چار ماہ ہوچکے ہیں کوئی جواب حکومت کی جانب سے نہیں ملا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں نیب اصلاحات کے حوالے سے کوئی جلدی نہیں ہے۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپوزیشن کے نقطہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ نیب قوانین اور ضابطہ فوجداری سے متعلق قوانین میں ترامیم کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ نیب کے قانون میں ترمیم کے لیے اپوزیشن سے کئی میٹنگز ہوئی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن نے ترامیم کی طویل فہرست دی ہے انہوںنے کہاکہ بحث کے بعد بل کو حتمی شکل دینگے ہماری طرف سے کوئی انا کا مسئلہ نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن وزیر اعظم کے ایران میں بیان پر کوئی درخواست دینا چاہتی ہے تو یہ ان کا حق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمرا ن خان کا بیان اپوزیشن پورا پڑھے،عمران خان کرپٹ نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو مضبوط بنانے میں اپوزیشن ہمارے ہاتھ مضبوط کرے۔

انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن کی ایک لمبی فہرست ہے اور ہم نے ان سے درخواست کی کہ پانچ چھ چیزوں پر اتفاق کرلیتے ہیں اور قانون میں ترمیم کرلیں، یہ یہ ارتقائی عمل ہے جو بعد میں بھی ہوتا رہے گا اور ہماری بھی جو تجاویز ہیں اس میں تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔سردار ایاز صادق نے کہاکہ وزیر اعظم نے جو ایران میں بیان دیا یہ ہمارے دور میں نہیں ہوا تھا، یہ پی پی کے دور میں بھی نہیں ہوا یہ آپ کے دور میں ہو سکتا ہے۔

ایاز صادق نے کہاکہ نیو یارک ٹائمز کو انٹرویو میں کہا گیا کہ پاک فوج نے کالعدم تنظیمیں پیدا کیں۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ ایسا بیان دینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیر قانون اس کا جواب دیں تو اچھا لگے گا کیوں کہ یہ ایک ڈکٹیٹر کے وکیل رہے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات