وزیرخارجہ کو مسعود اظہر کے معاملہ پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے ،رضا ربانی

آئی ایم ایف کے معاہدے پر ایوان کو اعتماد میں نہ لیا گیا تو تسلیم نہیں کرینگے، سابق چیئر مین سینٹ

جمعرات 2 مئی 2019 23:17

وزیرخارجہ کو مسعود اظہر کے معاملہ پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2019ء) سابق چیئر مین سینٹ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہاہے کہ وزیرخارجہ کو مسعود اظہر کے معاملہ پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے ،آئی ایم ایف کے معاہدے پر ایوان کو اعتماد میں نہ لیا گیا تو تسلیم نہیں کرینگے ۔ جمعرات کو سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر رضاربانی نے کہاکہ ایسا محسوس ہورہاہے کہ پارلیمان کو سنجیدہ نہیں لیاجارہاہے ۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے مذکرات پراعتماد میں نہیں لیاگیا،اخبارات میں خبر شائع ہوئی کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے ٹیکس پر معاہدہ کیاہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے آئی ایم ایف نے معاہدہ میں کہاکہ ٹیکس کولیکشن میں دقت آرہی ہے۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کوکہاگیا کہ ہم پانچ مختلف وفاق اور 4صوبے میں سروسز ٹیکس جمع کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کوکہاگیا کہ 3سال بعد ون کولیکشن سسٹم لایاجائیگا۔

انہوںنے کہاکہ آئین کے مطابق سیلز ٹیکس جمع کرناصوبوں کا کام ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعلی سندھ نے معاملے پر میشرخزانہ کوخط لکھامگر کوئی جواب نہیں آیا۔انہوںنے کہاکہ آئین کے مطابق نیا این ایف سی پرانے این ایف سی سے زیادہ ہوگا۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے دورہ ایران میں کہاکہ پاکستانی سرزمین ایران کے خلاف استعمال ہوئی۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے دروہ ایران اور چین پر اعتماد میں نہیں لیا۔

انہوںنے کہاکہ مسعود اظہر کے معاملے پر دفتر خارجہ سے پریس کانفرنس کرائی گئی۔انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ کومسعود اظہر ودیگر معاملات پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ وزرات خارجہ کو پتہ نہیں چلا کہ کب چین اپنے تکنیکی اعتراض سیدستبردار ہوگیا۔انہوںنے کہاکہ مسعود اظہر کے معاملے پر کابینہ کی بریفنگ پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

انہوںنے کہاکہ ایم آئی ایف کے معاہدیپر ایوان اور عوام پراعتماد میں نہیں لیاگیا تو ہم تسلیم نہیں کرینگے۔شیریں رحمن نے کہاکہ ہم خودحکومت نہیں چلاناچارہے۔انہوںنے کہاکہ 4ماہ سے آئی ایم ایف کی متختلف شرائط سامنے آرہے ہیں مگر ایوان کواعتماد میں نہیں لیاجارہا۔انہوںنے کہاکہ حکومت چاہے توان کیمرہ بریفنگ میں آئی ایم ایف کی شرائط بتادیں۔

انہوںنے کہاکہ اگرحکومت معاہدے کے بعد شرائط بتائے تو فائدہ نہیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت وزیراعظم کے دورہ ایران میں ہونے والے معاہدے ایوان میں پیش کریں۔انہوںنے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ ٹی وی یاسیلفی سے حکومت چلے ایسا نہیں ہوتا۔انہوںنے کہاکہ دورہ ایران میں کلبھوشن اور جنداللہ پہ بات ہوئی۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کو دورہ ایران میں پاکستانی سرزمین کے استعمال سے بہت نقصان ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ بہت سے ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان پر پابندیاں لگیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت کوپتہ نہیں کہ وزیراعظم کے بیان سے اقوام متحدہ میں کیاہورہاہے۔انہوںنے کہاکہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر ایران میں بات کرنی چاہیے تھی۔انہوںنے کہاکہ اس وقت امریکا کو پاکستان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ٹرمپ چاہتاہے کہ امریکہ اپنی افواج افغانستان سے نکال لے۔انہوںنے کہاکہ زلمے خیل زاد پاکستان کے کئی دورہ کرچکا مگر ایوان کوکچھ نہیں بتایاجارہا۔انہوںنے کہاکہ امریکہ طالبان مذکرات معاہدے میں پاکستان شامل ہوگا،ناکامی کی صورت میں زمہ داری پاکستان پر ڈالی جائیگی۔بعدازاں سینٹ کااجلاس (آج) جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیاگیا ۔