سابق امریکی سی آئی اے اہلکار کا چین کے لیے جاسوسی کا اعتراف،اقرارجرم کرلیا

جیری چن سنگ لی نے 2007 میں سی آئی اے کو چھوڑ دیا تھا اور زندگی گزارنے کے لیے ہانگ کانگ چلے آئے تھے،محکمہ انصاف

جمعرات 2 مئی 2019 23:24

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2019ء) امریکی محکمہ خارجہ نے کہاہے کہ سابق سی آئی اے کے ایک ایجنٹ نے چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں جرم کا اقرار کر لیا ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ اس معاملے کا تعلق امریکی جاسوس نیٹ ورک کے خاتمے سے ہے۔52 سالہ جیری چن سنگ لی نے سنہ 2007 میں سی آئی اے کو چھوڑ دیا تھا اور زندگی گزارنے کے لیے ہانگ کانگ چلے آئے تھے جہاں انھیں چین کے ایجنٹوں نے بھرتی کیا تھا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق اس مقدمے میں حکومتی وکلا کا کہنا تھا کہ امریکی شہریت کے حامل اس ایجنٹ کو امریکہ کی خفیہ اثاثوں کے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لیے رقم ادا کی گئی تھی۔اس واقعے نے چین کو سنہ 2010 سے 2012 کے درمیان خبریوں کے ایک نیٹ ورک کو توڑنے میں مدد فراہم کی۔

(جاری ہے)

اور اس عرصہ کے دوران تقریباً 20 مخبروں کو قید یا قتل کیا گیا تھا جو کہ حالیہ برسوں میں امریکہ کی انٹیلیجنس کی بڑی ناکامی قرار دیا جاتا ہے۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان ڈیمرز کا کہنا تھا کہ شنگ لی کا مقدمہ تیسرا تھا جو امریکی ایجنٹوں اور چین میں ایک سال سے کم عرصے میں شامل تھا۔امریکی محکمہ انصاف کے بیان میں کہا گیا کہ سی آئی اے کے سابق اہلکار شنگ لی، جنھوں نے سنہ 1994 سے سنہ2007 کے درمیان سی آئی اے کے لیے کام کیا، نے بدھ کو ورجینیا کی ایک عدالت میں غیر ملکی حکومت کی مدد کے لیے قومی دفاعی معلومات فراہم کرنے کے سازش کی جرم کا اعتراف کیا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا کہ شنگ لی کا چینی خفیہ محکمہ کے ایجنٹس سے سنہ 2010 میں رابطہ ہوا تھا۔ انھوں نے ان کو متعلقہ خفیہ معلومات دینے کی عوض جان کی حفاظت اور رقم کی پیشکش کی تھی۔ سنہ 2010 سے سنہ 2013 کے درمیان شنگ لی کے ہانگ کانگ کے بینک اکاؤنٹ میں لاکھوں امریکی ڈالر جمع کروائے گئے تھے۔ لی نے ایک دستاویز تیار کی جس میں سی آئی اے کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات شامل تھیں، بشمول ان مقامات کے جہاں پر امریکی ایجنٹوں کو مقرر کیا جائے گا۔