ایف آئی اے کو ری سٹرکچر کیا جا رہا ہے، آزادی اظہار رائے کی ایک حد ہے،
سائبر کرائم کے حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا ایوان بالا میں اظہارخیال
جمعرات 2 مئی 2019 23:25
(جاری ہے)
پاکستان بننے پر بھی سوالات اٹھائے جاتے ہیں، کیا ماضی میں ایف آئی اے کسی حکومت کی ترجیح رہی ہے۔
اب اگر ایسی بات کی جا رہی ہے تو خوش آئند ہے، آج ایف آئی اے کے سامنے بہت سے ایشوز ہیں جن پر اسے کام کرنا ہے۔ اس کو ری اسٹرکچر کیا جا رہا ہے۔ سائبر کرائم پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کی غیرت نیلام کی جاتی ہے۔ آزادی اظہار رائے اچھی بات ہے لیکن بی بی سی، سی این این سمیت دنیا میں ہر جگہ اس کی ایک حد ہے، جلسوں میں پاکستان بننے پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ پاکستانی جھنڈے لہرانے کی اجازت نہیں، شہداء کے خلاف نعرے لگائے جاتے ہیں۔ تنقید بھی ایک حد تک کی جا سکتی ہے۔ ایف آئی اے میں سائبر کرائم کے حوالے سے پٹرولنگ یونٹ قائم کر دیا گیا ہے۔ 24/7 ای میل سیٹ اپ ہے جس پر شکایت کی جا سکتی ہے۔ کسی بھی افسر کے خلاف کارروائی کے لئے ایف آئی اے کو درخواست کی جا سکتی ہے۔ 15 پولیس اسٹیشن بنائے جا چکے ہیں جہاں سائبر کرائم کی رپورٹ کی جا سکتی ہے۔ ایف آئی اے کا ایک سیل خود سے بھی ہر افسر کی سرگرمیوں کی رپورٹ تیار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی بہتری کے لئے ارکان تجاویز دیں، حکومت ان پر غور کرے گی۔ قبل ازیں سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ماضی میں اداروں میں ایسے سربراہان لگائے گئے جو اہلیت پر پورے نہیں اترتے تھے، پارلیمان قانون بنا دیتی ہے لیکن رولز آف بزنس درست طریقے سے نہیں بنائے جاتے۔ سی پیک کے تحت منصوبوں میں آنے والے 8 چائنیز سے گزشتہ روز ایئر پورٹ پر حکومتی فیس کے نام پر پیسے لئے گئے لیکن اس کی کوئی رسید نہیں دی گئی، ایف آئی اے کو اس پر کارروائی کرنی چاہئے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ پارلیمان کی طرف سے اداروں کی بہتری کے لئے تجاویز آنی چاہئیں۔ ایف آئی اے کو مختلف جرائم کے خلاف کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ایف آئی اے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ادارہ بنایا جائے۔ ایف آئی اے کے اہلکار غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایف آئی اے کی سکریننگ ہونی چاہئے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ جنرل ضیاء کے دور میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ بنی، اب ای سی ایل، پی این آئی ایل اور بلیک لسٹ موجود ہیں۔ یہ 21 ویں صدی کا پاکستان ہے، ان لسٹوں کی بنیاد پر کسی کو بھی روک لیا جاتا ہے، یہ ناقابل قبول ہے۔ پی این آئی ایل اور بلیک لسٹ غیر قانونی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائبر سیکورٹی بہت اہم مسئلہ ہے، قومی سلامتی کے نام پر لوگوں کے اکائونٹ بلاک کرنا اور اٹھانا درست نہیں، اظہار رائے کی آزادی شہریوں کا حق ہے۔مزید قومی خبریں
-
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نان روٹی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن عدالت نے 6 مئی تک معطل کردیا
-
ملیریا پرقابو پانے کےلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے،چیئرمین سینیٹ کا ملیریا کے عالمی دن کے موقع پر پیغام
-
صدرمملکت کے خطاب پر بحث کے حوالے سے ایوان کے اتفاق رائے سے امور طے کیے جائیں گے، سپیکرقومی اسمبلی
-
گرل فرینڈ کا برگر کھانے پر ایس ایس پی کے بیٹے نے جج کے بیٹے کو قتل کر دیا
-
پنجاب پولیس کو 1ارب 20کروڑ روپے کے فنڈز جاری
-
9 مئی: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی
-
موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض کا درپیش عظیم چیلنج ہے، صورتحال کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا: بلیغ الرحمان
-
گرفتاری کاڈر:شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کیلئے رجوع کرلیا
-
فواد چوہدری کیخلاف مقدمات،سیکرٹری داخلہ کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس
-
کے پی حکومت کا بیوٹی پارلرز کے بعد وکلا کو بھی فکسڈ ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
-
راولپنڈی، 7 سالہ لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے پر ملزم کو 3 سال قید اور 25 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا
-
جاوید لطیف اور رانا تنویر کے درمیان اختلافات حلقے میں ٹکٹوں کی تقسیم تنازع قرار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.