شوپیاں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تین نوجوان شہید ، متعدد مظاہرین زخمی

مقبوضہ کشمیر میں 1989سے اب تک 18صحافی جاںبحق، متعدد زخمی ہو ئے،رپورٹ میں انکشاف

جمعہ 3 مئی 2019 18:48

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2019ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میںتین اورکشمیری نوجوانوںکو شہید کر دیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں لطیف احمد ڈار، طارق مولوی اور شارق احمد نگرو کو ضلع کے علاقے ادکھارامیںتلاشی اور محاصرے کی ایک پرتشدد کارروائی کے دوران شہید کیا۔

قبل ازیں اسی علاقے میں بھارتی فوج کا ایک اہلکار ایک حملے میں زخمی ہو گیاتھا۔ نوجوانوںکی شہادت پر علاقے میں زبردست بھارت مخالف مظاہرے کئے گئے ۔ بھارتی فوجیوںا ورپولیس اہلکاروںنے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے گولیوں، پیلٹ گنز اورآنسو گیس کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے بیس سے زائد افراد زخمی ہو گئے ۔

(جاری ہے)

تین زخمیوںکو خصوصی علاج معالجے کیلئے سرینگر کے ہسپتال بھجوادیاگیا۔

شوپیاں میں نوجوانوںکے قتل کے بعد لال چوک، ریشی بازاراور اسلام آباد کے اولڈ ٹائون کے علاقوںسے بھی مظاہروں اور جھڑپوںکی اطلاعات ملی ہیں۔ قابض انتظامیہ نے ضلع میں سخت پابندیاں نافذ کر دیںاور پورے جنوبی کشمیرمیں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ۔ انتظامیہ نے سرینگر سے بانیہال تک ٹرین سروس بھی معطل کر دی ۔ادھر آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ 1989ء سے اب تک کشمیریوں کی جاری جدوجہد آزادی کے دوران اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی میں 18صحافیوںکوقتل کیا جاچکا ہے۔

قتل ہونیوالے صحافیوں میں شبیر احمد ڈار ،مشتاق علی ، محمد شعبان وکیل ، ایک خاتون صحافی آسیہ جیلانی ،غلام محمد لون ، غلام رسول آزاد،، پرویز محمد سلطان،شجاعت بخاری ، علی محمد مہاجن، سید غلام نبی ،الطاف احمد فکتو،سیدن شفیع ، طارق احمد ، عبدالماجد بٹ اورجاوید احمد میر شامل ہیں۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میںبھارتی فوجیوں کی طرف سے صحافیوں پر تشدد ‘اغواء‘ قاتلانہ حملے اور انہیںجان سے ماردینے کی دھمکیاں روزکا معمول بن چکا ہے۔

اس ظلم و تشدد کی وجہ سے صحافیوں کیلئے مقبوضہ علاقے میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی انتہائی مشکل ہو گئی ہے۔حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پرجاری ایک بیان میں کشمیری عوام کو درپیش مشکلات کو اجاگر کرنے کیلئے مقبوضہ علاقے کے صحافیوں کی خدمات کی تعریف کی ہے ۔کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے عالمی یوم صحافت کے موقع پر غیر قانونی طورپر نظربند صحافی آصف سلطان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طور پر نظر بندعلیل چیئرمین محمد یاسین ملک کی ہمشیرہ نے اپنی والدہ کے ہمراہ سرینگر کے علاقے مائسمہ میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسین ملک کی گرتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوںنے لوگوں سے یاسین ملک کیلئے دعا کرنے کی اپیل کی۔انہیں نئی دلی کی تہاڑ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اگر یاسین ملک کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیاتو اس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہو گی ۔ جموںوکشمیر محاذ آزادی کے ایک وفد نے پارٹی کے صدر محمد اقبال میر کی قیادت میں یاسین ملک کے گھر جا کر انکے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی کیا۔قابض انتظامیہ پیر کو ہونیوالے بھارتی پارلیمانی انتخابات کے آخری مرحلے کے دوران پلوامہ اور شوپیاں کے اضلاع میں بھارتی فورسز کی 300 اضافی کمپنیاں تعینات کررہی ہے ۔دریں اثناء بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی کے نواسے انیس الاسلام کے نام سمن جاری کر تے انہیں پیر کو پوچھ گچھ کیلئے نئی دلی میں ادارے کے ہیڈ کوارٹرز پر طلب کیا ہے ۔