Live Updates

ہمارے ملک کے پیچھے ایک بہت بڑی تاریخ ہے جبکہ دو ذہنوں نے مل کر اس ملک کو بنایا جبکہ آج یہ وہ پاکستان نہیں کیونکہ اس کو جو بنانے کی سوچ تھی اس کو دفن کر دیا گیا، عمران خان

23 سال پہلے سیاست شروع کرنے کا میرا ایک مقصد تھا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے کیونکہ اسلامی فلاحی ریاست ہمارے پیارے نبی کی سنت تھی اور اللہ کا حکم تھا جبکہ نہ تو ہم اسلامی رہے اور نہ ہی اسلامی فلاحی ریاست بنا سکے

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 9 مئی 2019 13:04

ہمارے ملک کے پیچھے ایک بہت بڑی تاریخ ہے جبکہ دو ذہنوں نے مل کر اس ملک ..
جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 مئی2019ء،نمائندہ خصوصی،طارق مجید کھو کھر) ہمارے ملک کے پیچھے ایک بہت بڑی تاریخ ہے جبکہ دو ذہنوں نے مل کر اس ملک کو بنایا جبکہ آج یہ وہ پاکستان نہیں کیونکہ اس کو جو بنانے کی سوچ تھی اس کو دفن کر دیا گیا ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے سوہاوہ میں القادریونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار،وفاقی وزرا چوہدری فواد حسین،فردوس عاشق اعوان ،غلام سرور خان کے علاوہ وفاقی وصو بائی وزرا، کمشنر راولپنڈی ڈویژن جوددت ایاز،آر پی او احمد اسحاق جہانگیر،ڈپٹی کمشنر سیف انور جپہ،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کیپٹن سید حماد عابد کے علاوہ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی پی ٹی آئی کے راہنماوٴں اور ہزاروں افراد موجود تھے انہوں نے کہا کہ 23 سال پہلے سیاست شروع کرنے کا میرا ایک مقصد تھا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے کیونکہ اسلامی فلاحی ریاست ہمارے پیارے نبی کی سنت تھی اور اللہ کا حکم تھا جبکہ نہ تو ہم اسلامی رہے اور نہ ہی اسلامی فلاحی ریاست بنا سکے کیونکہ دنیا میں بڑی بڑی ریاستیں جن میں یوگو سلاویا تھا وہ چار حصوں میں بٹ گیا اسی طرح پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہو گیا کیونکہ مشرقی پاکستان کے لوگوں کو ان کا حق نہیں ملا اس لیے وہ ہم سے الگ ہو گئے کیونکہ انہیں انصاف نہیں مل رہا تھا اور نہ ہی انہیں اقتدار کا حصہ بنایا گیا اگر طاقت ور سے پیسہ لے کر مزدورں ،غریبوں اور بے کسوں میں تقسیم کیاجائے تو اسی کا نام اسلامی فلاحی ریاست ہے کیونکہ وہ قومیں ختم ہو جاتی ہیں جو نہ اسلامی رہتی ہیں اور نہ ہی فلاحی انہوں نے کہا جو ریاست کے اصول تھے ہم نے اس پر عمل نہیں کیا جو کہ ہماری غلطی تھی جس کو ہم نے اب دوبارہ نہیں دوہرانا انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہت پیچھے ہے اور سندھ کے 70 فیصد لوگ غربت کا شکار ہیں جن کو ہم نے تمام وسائل فراہم کر کے اسلامی اور فلاحی ریاست کا حصہ بنانا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 70 سالوں میں کتنے لیڈر آئے جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کے جانے کے بعد جو آئے انہوں نے ملک کے وسائل لوٹ کر باہر بجھوائے وہ خود امیر ہو گئے اورپاکستان کے عوام غریب ہو گئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بننا تھا جس کو ہم بنائیں گے انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا اعزاز ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے سائنسدان مسلمان تھے انہوں نے کہا کہ ہمارے پیارے نبی صحابہ اور صوفا کے ساتھ بیٹھ کر ایک پلان بناتے تھے کہ ہم نے کس طرح آگے بڑھنا ہے اسی لیے ہم یہاں ایسی یونیورسٹی بنا رہے ہیں جس میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے انہوں نے کہا کہ سوہاوہ کا یہ پہاڑ ترقی کا پہاڑ ہے کیونکہ یہاں بابا نور الدین نے 70 سال پہلے چلہ کاٹا تھا جبکہ عبدالقادر جیلانی جنہوں نے انسان کو زندہ کیا تھا اسی لیے انہیں معین الدین کہتے ہیں کیونکہ انہوں نے سائنس اور روحانیت کا انسانیت سے تعلق جوڑاتھا اور انہوں نے بتایا تھا کہ اللہ تعالی سب کچھ کر سکتا ہے اگر اللہ تعالی پر یقین ہو تو ایک چھوٹا انسان بڑا اور عظیم انسان بن سکتا ہے اسی لیے ہم یہ یو نیورسٹی عبدالقادر جیلانی کے نام پر شروع کر رہے ہیں اورہم روحانیت کو سپر سائنس بنائیں گے کیونکہ کوئی معاشرہ تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اسی لیے ہمیں اپنے اسلامی نظریہ کی طرف واپس آنا ہو گا اور کوئی اس نظریے کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد جس طرح اسلام پر حملے کیے گئے جبکہ اللہ تعالی نے ہمیں محفوظ رکھا انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی سے ہم سکول کے طالب علموں اور طالبات کو اسلام کے نظریہ سے آگاہ کریں گے کہ اسلام نے مغربی دنیا کے نوجوانوں کو اسلام کی طرف راغب کیا جبکہ آج قوم کو موبائل فون کے کلچر نے تباہ کیا ہوا ہے کیونکہ علامہ اقبال اسلامی فلسفہ کو سمجھتے تھے اسی لیے انہوں نے 80 90 سال پہلے جو باتیں کی تھیں وہ اس طرح محسوس ہوتا ہے کہ وہ آج ہی ہمیں یہ باتیں بتا رہے ہیں اس لیے ہم نے اپنے نوجوان نسل کو پاکستان بننے کے نظریہ سے آگاہ کرناہے انہوں نے کہا کہ انشااللہ القادر یونیورسٹی مکمل ہو کر اسلامی ریاست کے فلسفہ سے نوجوان نسل کو آگاہ کرے گی انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں تمام طلبا کا رہن سہن اور تعلیم مفت ہو گی جو اس ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے جبکہ اس یونیورسٹی سے فارغ طلباکی ایک نئی سوچ ہوگی کیونکہ یہ ایک پرائیویٹ یونیورسٹی ہوگی جس پر حکومت کوئی سرمایہ خرچ نہیں کر رہی جبکہ اس یونیورسٹی کے کیپسسز ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی ہوں گے اور نوجوان اس سے مستفید ہوں گے۔


Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات