دُوسری شادی کا سوچنے والے مرد ہوشیار ہو جائیں

پہلی بیویوں نے اپنے خاوندوں پر دُوسری شادی کی لیے ایسی شرائط رکھ دیں کہ پُورا کرتے کرتے دم نکل جائے گا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 9 مئی 2019 14:34

دُوسری شادی کا سوچنے والے مرد ہوشیار ہو جائیں
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین- 9 مئی 2019ء) آج کل اکثر مردوں پر دُوسری شادی کا بھُوت سوار رہتا ہے۔ حالانکہ گھر میں اچھی بھلی خوبصورت اور خوب سیرت بیوی موجود ہوتی ہے، جو اپنے مجازی خُدا کا ہر طرح سے کہا مانتی ہے، اُس کی خوشی اور مرضی کا پل پل خیال رکھتی ہے اور اُس کی خدمت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔ مگر کچھ بے احساس مرد اس پر بھی راضی نہیں ہوتے اور کسی دُوسری خاتون کے ساتھ نئے سرے سے گھر بسانے کے خواب آنکھوں میں سجائے پھرتے ہیں۔

جبکہ کچھ مرد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی ازدواجی زندگی ناچاقی اور تلخی کا شکار رہتی ہے۔ ایسے مرد بھی اس خواہش میں دُوسرا بیاہ رچا لیتے ہیں کہ شاید دُوسری بیوی اُنہیں وہ خوشیاں دے سکے جو پہلی بیوی سے اُنہیں نہیں مِل پائیں۔

(جاری ہے)

تاہم اب شادی شُدہ خواتین بھی اللہ میاں کی گائے نہیں رہیں۔اول تو وہ اپنے خاوند کے لیے دُوسرا بیاہ رچانے کی خواہش کو اتنی آسانی سے ماننے کو تیار نہیں ہوتیں اور اگر کچھ مجبوری میں اس پر راضی بھی ہو جائیں تو ایسی کڑی شرائط سامنے رکھ دیتی ہیں جنہیں پُورا کرتے کرتے مرد کا دم نکل جاتا ہے ۔

ایسے مردوں کے لیے دُوسری شادی خوشیوں کی نوید نہیں، بلکہ گلے کا پھندا بن جاتی ہے۔ ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی ثالثی کونسل کی جانب سے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، اُن کی رُو سے وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ برس صرف 28 مرد اپنی پہلی بیویوں سے دُوسری شادی کی اجازت لے سکے۔ جبکہ رواں برس کے پہلے 4 ماہ میں صرف 8 مردوں کے حصّے میں یہ خوش نصیبی آئی۔

تاہم جن بیویوں نے اپنے شوہروں کو دُوسری شادی کی اجازت دی انہوں نے بھی اس کے لیے اتنی کڑی شرائط رکھیں کہ مردوں کے ہوش گُم ہو گئے۔ ثالثی کونسل میں درج کرائے گئے اجازت ناموں سے پتا چلا ہے کہ خواتین کی اکثریت نے دُوسری شادی کے لیے اجازت دینے کے حوالے سے سب سے بڑی شرط یہ رکھی کہ خاوند دُوسری شادی رچانے کے بعد پہلی بیوی کو طلاق نہیں دے۔ دُوسری شرط یہ سامنے آئی کہ خاوند دُوسری شادی کے بعد بھی اپنی کمائی کا زیادہ حصّہ اپنی بیوی اور بچوں پر خرچ کرے گا۔ اس سلسلے میں زیادہ تر خواتین کی جناب سے اپنے خاوند کی آمدنی کا 70 فیصد حصّہ اُن پر اور بچوں پر خرچنے کی شرط عائد کی۔