نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بننے جا رہے ہیں

جاوید لطیف نے حیران کن دعویٰ کرتے ہوئے نوازشریف کے دوبارہ وزیراعظم بننے کا قانونی پہلو بھی نکال لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 10 مئی 2019 11:07

نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بننے جا رہے ہیں
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔10 مئی 2019ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے کوئی اخلاقی جرم نہیں کیا۔اور جس قوم نے ریلی کی صورت میں نواز شریف کو جیل پہنچایا وہ اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف کیسز سیاسی ہیں اور انہیں سیاست کی بنیاد پرسزا دی گئی۔میں پہلی بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ نواز شریف کو پہلے بھی سزا ہوئی اور وہ وزیراعظم بنے۔

نواز شریف سزاؤں کے باوجود تین بار وزیراعظم بنے۔اس لیے میں ایک بار پھر کہہ دوں کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بننے جا رہے ہیں۔اگر قانونی حوالے سے بات کریں تو کیا اس وقت قانون میں گنجائش موجود تھی جب نواز شریف کو 25 سال کی سزا ہوئی تھی؟ لیکن اس کے باوجود بھی وہ وزیراعظم بنے تھے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی تاریخ میں یہ ہوتا رہا کہ جس کو طاقت ور لوگوں نے نکال دیا وہ واپس نہیں آئے گا۔

جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ جب عوام منتخب کریں گے تو نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم ضرور بنیں گے۔واضح رہے پانامہ پیپرز کے سامنے آنے کے بعد پاکستانی سیاست میں ایک بھونچال آگیا اور اس معاملے کو 2016 میں سپریم کورٹ میں لایا گیا جہاں پر یہ کیس چلتا رہا اور فروری 2017 میں اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا۔ جو بعد ازاں 20 اپریل کو سنایا گیا جس کے نتیجے میں 2-3 کا فیصلے سامنے آیا اور کیس کے فیصلے کے نتیجے میں جے آئی ٹی بنا دی گئی تھی۔

جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹمیں پیش کی تو اس کے بعد 28 جولائی کو 0-5 کا فیصلہ آیا جس میں نواز شریف کو وزارت اعظمیٰ سے نااہل کردیا گیا اور اس رپورٹ کی روشنی میں احتساب عدالتمیں ریفرنس بھیجے گئے جن میں سے ایک ریفرنس ایون فیلڈ ریفرنس تھا جو نواز شریف کے لندن میں موجود اپارٹمنٹس سے متعلق تھا۔ احتساب عدالت نے عدم حاضری کی بنا پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے انہیں ریفرنس سے الگ کیا۔

19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست جب کہ نواز شریف پر ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔ نیب نے مزید شواہد ملنے پر 22 جنوری 2018 کو اسی معاملے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا۔3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔

10 جون کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےاحتساب عدالت کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں تیسری مرتبہ توسیع کی درخواست پرسماعت کی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر)محمد صفدر کے خلاف زیرسماعت تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔

11 جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9ماہ 20دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور 3جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔

اس کا فیصلہ 6 جولائی کو سنایا گیا جس کے مطابق احتساب عدالت نے نوازشریف کی تمام جائیداد ضبط کرنے اورایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کاحکم دے دیا ہے،احتساب عدالت نے نوازشریف کو10سال قید کی سزا،8ملین پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو7سال قید،2ملین پاؤنڈ کا جرمانہ اور کیپٹن ر صفدر کوایک سال قید کی سزا بھی سنادی ہے،تینوں ملزمان کوان کی عدم موجودگی میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جس کے بعد 13 جولائی کو نواز شریف نے وطن واپسی کا اعلان کیا تھا۔