ایران سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں،پہل تہران کرے، امریکہ

صدر ٹرمپ نے ایران کیساتھ جوہری معاہدے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر ایرانی قیادت سے بات چیت کا عندیہ دیدیا جو کچھ میں ایران سے چاہتا ہوں اس کے لیے تہران بات چیت کے لیے پہل کرے تو میں بات چیت کیلئے آمادہ ہوں‘ صدر ٹرمپ

جمعہ 10 مئی 2019 12:24

ایران سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں،پہل تہران کرے، امریکہ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2019ء) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر ایرانی قیادت سے بات چیت کا عندیہ دیدیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایرانی قیادت سے بات چیت کے لیے آمادہ ہیں۔وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ جو کچھ میں ایران سے چاہتا ہوں اس کے لیے تہران بات چیت کے لیے پہل کرے۔

امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ سابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے کہا تھا کہ ایران کو بات چیت کے لیے طلب نہ کیا جائے بلکہ وہ واشنگٹن کو بلائے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایرانی حکام ایسا کرتے ہیں، ہم ان سے بات چیت کے لیے آمادہ ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی امریکا نے ایران پر اسٹیل اور کان کنی کی صنعت پر پابندی عائد کردی تھی۔

(جاری ہے)

مذکورہ پابندی کے نتیجے میں ایران سے لوہا، اسٹیل، المونیم اور تانبا خریدنے یا تجارت کرنے والے کو بھی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے تمام ممالک پر ایران سے تیل خریدنے پر پابندی عائد کی تھی جو اس کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔امریکا کی جانب سے پابندی کا فیصلہ ایسا وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران نے جوہری معاہدے کے بعض نکات پر حاصل تجارتی استثنیٰ میں توسیع نہ کرنے پر 60 دن کی مہلت دی تھی۔ایران نے کہا تھا کہ اگر معاہدے کے دیگر فریق ممالک (جرمنی، برطانیہ، روس، چین اور فرانس) جوہری معاہدے پر جاری بحران ختم کرانے میں ناکام ہوتے ہیں تو وہ یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کردے گا۔

جس پر معاہدے کے تمام فریقین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کی پاسداری جاری رکھے۔جرمن چانسلر کے ترجمان اسٹیفن سیبارٹ نے کہا تھا کہ ہم بطور یورپی، جرمن ہونے کے ناطے مکمل طور پر اپنا کردار ادا کریں گے اور ایران سے بھی مکمل عملدرآمد کی توقع کریں گے۔واضح رہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے امریکا کو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا حکم سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے تہران کے ساتھ 1955 کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔ایران کے ساتھ معاہدہ سابق صدر براک اوباما کے دور میں کیا گیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد مئی 2018 میں خود کو اس ڈیل سے علیحدہ کرلیا تھا۔