افغان جنگ میں نام نہاد جہاد کیا گیا حالانکہ پاکستان کی سوویت یونین سے کوئی دشمنی نہیں تھی، خواجہ آصف

جمعہ 10 مئی 2019 12:58

افغان جنگ میں نام نہاد جہاد کیا گیا حالانکہ پاکستان کی سوویت یونین ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2019ء) مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان جنگ میں نام نہاد جہاد کیا گیا حالانکہ پاکستان کی سوویت یونین سے کوئی دشمنی نہیں تھی‘ نائن الیون کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ 18 سال بعد بھی ختم نہیں ہو سکی‘ صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع پائیدار امن اور معمولات زندگی کی بحالی کے لئے خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی) بل 2019ء کی پہلی خواندگی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ پرائیویٹ ممبر بل کی حیثیت سے آئینی ترمیم پیش کرنا خوش آئند ہے۔ سرحد پار ہونے والی جنگ کے اثرات براہ راست ہم پر ہوئے۔ ہم اسے گھسیٹ کر اپنے اندر تک لے آئے۔

(جاری ہے)

نائن الیون کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ 18 سال بعد بھی ختم نہیں ہو سکی ۔

آمروں نے اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لئے یہ جنگ لڑی۔ یہ عوام کی جنگ نہیں تھی۔ ذاتی مفادات کے لئے پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا گیا۔ فاٹا سوات اور کراچی دہشتگردوں کی آماجگاہ بن گئے۔ منشیات اور کلاشنکوف کلچر سے آج تک جان نہیں چھڑا سکے۔ افغان جنگ میں نام نہاد جہاد کیا گیا۔ ہماری سوویت یونین سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ مقصد صرف اقتدار کو طول دینا تھا۔

ثہمیں وفاق اور صوبوں کے وسائل فاٹا کی بحالی کے لئے استعمال ہونے چاہئیں تاکہ ان کے دکھوں کا مداوا ہو سکے۔ اس علاقے کے لوگوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا۔ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں عبوری انتظام کے تحت انہیں نمائندگی دی جائے‘ یہ سابق فاٹا کے عوام کا پاکستان پر قرض ہے۔ مردم شماری کے دوران وہاں کی پوری آبادی وہاں موجود نہیں تھی۔

پائیدار امن اور معمولات زندگی کی بحالی کے لئے یہ علاقہ خصوصی سلوک کا مستحق ہے۔ ان علاقوں میں جہازوں اور باراتوں پر ڈرون حملے کئے گئے۔ ایوان نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ یہ ترمیم وقت کا تقاضا ہے۔ کوئٹہ میں ہزارہ برادری اور اوماڑو میں فوجی جوانوں کی شہادتیں افسوسناک ہیں۔ ریاست ماں ہوتی ہے وہ اپنے رعایا کے زخموں پر مرہم رکھتی ہے۔ یہ مشترکہ جنگ ہے۔

سابق فاٹا کو مخصوص مدت کے لئے یہ درجہ دینا ان کا حق ہے۔ یہ سب پارٹی کی سیاست سے بالاترہوکر ہو رہا ہے۔ سابق فاٹا کے تمام اراکین اس پر متفق ہیں۔ ایوان اسی طرح کا اتفاق رائے اور موقعوں پر پیدا کرسکے۔ ہم فالٹ لائن کی درستگی کی بات کرتے ہیں تو ہمارے سیاسی اور گروہی مفادات قومی مفادات پر حاوی ہو جاتے ہیں۔ ہمیں قوم کو درپیش قومی مسائل کے حل کے لئے اسی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس کی بالادستی کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ ایوان اس بل کے ذریعے سابق فاٹا کے عوام کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام آپ کے ساتھ ہیں۔ گزشتہ تین سے چار سال میں ان علاقوں میں امن کی بحالی کے لئے اقدامات کئے گئے۔ اب وہاں ڈرون حملے نہیں ہوتے۔ شدت پسندی کے واقعات نہیں ہوتے‘ ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگائی گئی ہے۔

ایوان کو سابق فاٹا کے عوام ‘ افواج اور سیکیورٹی ادروں کی قربانیاں یاد رکھنی چاہئیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو فتح ہوئی ہے جس میں پاکستانی عوام اور فوجی جوانوں کا عزم اور قربانیاں شامل ہیں۔ اس عزم کا اعادہ کیا جائے کہ کسی سپرپاور کا آلہ کار نہیں بنیں گے۔ اپنی علاقائی خودمختاری اور سرزمین کا تقدس برقرار رکھیں گے۔ اپنی افواج کے ساتھ مل کر ملک کا دفاع کریں گے۔