سانحہ بارہ مئی کو12 سال کا عرصہ بیت گیا مگر متاثرین آج بھی انصاف کے متلاشی ہے

اس روز شہر قائد میں غیر فعال چیف جسٹس کی آمد پر پرتشدد واقعات میں50 سے زائد افراد جاں بحق اور 130سے زائد زخمی ہوئے تھے

اتوار 12 مئی 2019 16:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2019ء) سانحہ بارہ مئی کو12 سال کا عرصہ بیت گیا مگر متاثرین آج بھی انصاف کے متلاشی ہے،اس روز شہر قائد میں غیر فعال چیف جسٹس کی آمد پر پرتشدد واقعات میں50 سے زائد افراد جاں بحق اور 130سے زائد زخمی ہوئے تھے۔تفصیلات کے مطابق سانحہ 12 مئی کو گزرے بارہ سال مکمل ہو گئے ہیں، وکلا برادری آج بھی اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتی ہے۔

شہدا کی یاد میں وکلا آج کے دن کو سیاہ دن کے طور پر مناتے ہوئے عدالتی امور کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور جنرل باڈی اجلاس منعقد کرتے ہیں جس میں واقعے کی شفاف تحقیقات اور ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دیے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔12 مئی 2007کو وکلا تحریک عروج پر تھی، اس وقت کے غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر ان کے استقبال کے لئے آنے والے سیاسی کارکنوں پر نامعلوم افراد نے گولیاں برساگئی جس میں وکلا سمیت 50سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

(جاری ہے)

سانحہ میں 130 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کردی گئیں تھیں،جبکہ 16 مقدمات میں میئر کراچی سمیت 40سے زائد ایم کیو ایم کے کارکنان نامزد ہیں۔اہم ترین شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا تھا جس کے باعث وکلا اور ججز عدالت، جبکہ معزول چیف جسٹس ایئرپورٹ میں ہی محصورہوگئے تھے ۔ اس وقت کی چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس صبیح الدین نے تحقیقات کیلئے لارجربینچ بھی بنایا، تاہم آج تک نہ توقاتل بی نقاب ہوئے اور نہ ہی کسی کوسزا ہوئی ۔

واضح رہے اس کیس میں درخواست گزاراقبال کاظمی نے کیس دوبارہ سننے اور سانحے کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی جبکہ عدالتی معاونین نے کمیشن بنانے کے حق میں دلائل دیے کہ دو رکنی بینچ ازسر نو تحقیقات کے لئے کمیشن بناسکتی ہے۔درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف ، بانی ایم کیو ایم، سابق مشیر داخلہ اور میئر کراچی وسیم اختر کو بھی فریق بنایا گیا ہے اور کہا کہا گیا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر ایم کیو ایم نے کراچی میں قتل عام کیا، 2008 میں سندھ ہائی کورٹ کیلارجر بینچ نے درخواستوں کو ناقابل قرار دے دیا تھا۔

سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی اور موقف اختیار کیا گیا کہ تمام متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی بھی کی جاچکی ہے۔یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 مئی 2018 کو ہائی کورٹ کو تین ماہ میں مقدمہ نمٹانے کا حکم دیا تھا۔