مجھے لاہور جانے کا بہت فائدہ ہوا،پوری دنیا میں تاثر گیا کہ " مودی دوستی چاہتا ہے"

نواز شریف کے بلانے پر لاہور جانے سے جو تاثر پیدا ہوا اس کا فائدہ پٹھان کوٹ،بالاکوٹ حملے کے وقت ہوا جب پوری دنیا کو یہ بتانا نہیں پڑا کہ پاکستان بھارت میں گڑ بڑ کرتا ہے، بھارتی وزیراعظم کی بھڑکیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 13 مئی 2019 16:29

مجھے لاہور جانے کا بہت فائدہ ہوا،پوری دنیا میں تاثر گیا کہ " مودی دوستی ..
نئی دہلی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 مئی 2019ء) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر بھڑکیں مارنا شروع کر دیں، انٹرویو دیتے ہوئے اپنی تعریف میں بڑے بڑے دعوے کر دیے، دنیا کے سامنے اچھا شخص ثابت ہونے کا بھی دعویٰ کر دیا۔نریندر مودی کا نواز شریف کی دعوت پر لاہور کے دورہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک تاثر بنا ہوا تھا کہ بھارت کی عرب ملکوں کے ساتھ نہیں بنتی اور ہندوستان کا سب کچھ بگڑ جائے گا لیکن آج ہماری سب سے زیادہ دوستی عرب ممالک کے ساتھ ہی ہے۔

بھارت کی دوستی اب سب سے زیادہ اسلامی دنیا کے ساتھ ہے۔نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اگر میں لاہور نہ جاتا یا نواز شریف کو حلف برداری کی تقریب میں نہ بلاتا تو میں دنیا میں جا کر جتنا بھی کہہ دیتا کہ پاکستان جھوٹا ہے اور ہمارے ساتھ یہ یہ کر رہا ہے تو کوئی بھی نہ مانتا اور کہتا ہے کہ مودی کے ذہن میں تو پاکستان کے لیے ویسے ہی نفرت ہے۔

(جاری ہے)

میرے ان دو قدموں نے پاکستان کے عوام کے من میں یہ یقین پیدا کر دیا کہ مودی اچھا انسان ہے۔

یہ بھارت اور پاکستان کی بھی دوستی چاہتا ہے۔دوسرا یہ کہ میں لاہور جا کر دنیا کو یہ سمجھانے میں کامیاب ہو گیا کہ مودی دوستی چاہتا ہے۔اس کے بعد جب پٹھان کوٹ کا واقعہ ہوا تو دنیا کو یہ سمجھانا نہیں پڑا کہ اس واقعے میں پاکستان نے گڑ بڑ کی ہے۔میں نے اتنی بڑی سرجیکل اسٹرائیک کی لیکن دنیا میں سے کوئی بھی بھارت کے خلاف ایک لفظ نہ کہہ سکا۔

اور یہ سب بلکل اس لیے ہوا کہ جو میں لاہور گیا تھا اور جو میں نواز شریف کو دعوت دی تھی۔میرے ان دونوں اقدامات کا مجھے بہت فائدہ ہوا۔مودی نے مزید کہا کہ اب پاکستانی پاسپورٹ کی کوئی قیمت نہیں ہے۔جب کوئی پاکستانی امریکا جاتا ہے تو اس کے کپڑے اتروا کر دیکھا جاتا ہے۔اب پاکستان میں بھی دباؤ پیدا ہو رہا ہے وہ ان لوگوں سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔

اور میرے لاہور کے اس دورے نے مجھے یہ فائدہ دیا کہ پوری دنیا بھارت کے ساتھ کھڑی ہے۔ خیال رہے 2015 میں 25 دسمبر صبح 11 بجے ہندوستانی وزیراعظم نے نواز شریف کو ٹیلیفون کرکے دورہ پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔ نواز شریف نے مودی کو کہا کہ وہ اسلام آباد میں نہیں لاہور میں ہیں، آپ ہمارے گھر تشریف لائیں جبکہ انہوں نے مودی کو جاتی امراء کے دورے کی بھی دعوت دی. جس پرمودی نے کہا کہ میں لاہور آؤں گا اور آپ سے ملوں گا۔

دورہ انتہائی مختصر نوٹس پر طے پایا۔بعد ازاں نریندر مودی ہندوستان کی ائر فورس کے طیارے میں لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائر پورٹ پہنچے جہاں ان کے استقبال کے لیے اس وقت کے وزیراعظم پاکستاننواز شریف، پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت پاکستان کے اعلی حکومتی حکام موجود تھے۔ نواز شریف اپنے ہندوستانی ہم منصب کے ہمراہ ائر پورٹ پر موجود ہیلی کاپٹر کے ذریعے رائے ونڈ میں شریف خاندان کی رہائش گاہ پہنچے جہاں ان کا تعارف خاندان کے مختلف افراد سے کروایا گیا۔

نریندر مودی نے نواز شریف کی نواسی اور مریم نواز کی بیٹی کی شادی میں شرکت کی۔واپسی پر سوشل میڈیا میں اپنے پیغام میں مودی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ذاتی گھر میں بہت اچھا وقت گزارا جبکہ پاکستانی وزیراعظم کی سالگرہ اور ان کی نواسی کی شادی کی تقریب سےمزہ دوبالا ہوگیا۔ تاہم ان کے جانے کے بعد یہ دورہ قومی و بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کی زینت بن گیا تھا۔