حریت رہنمائوںاور اہلخانہ کیخلاف جھوٹے مقدمات کے تحت کارروائی بدترین سیاسی انتقام ہے ،سیدعلی گیلانی

بھارت حریت قائدین کو مسلسل نظربند رکھنے کیلئے اپنی عدلیہ کو استعمال کر رہا ہے ، کشمیری عوام کا بھارتی عدلیہ سے اعتماد اُٹھ چکا ،انصاف ملنے کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے، بیان

پیر 13 مئی 2019 20:07

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2019ء) مقبوضہ کشمیرکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں حریت قائدین اور انکے اہلخانہ کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کے تحت کارروائی کو بدترین سیاسی انتقام قراردیتے ہوئے کہاہے کہ بھارت بے گناہوں کو جیلوں میں نظربند اورانہیں سیاسی انتقا م کا نشانہ بنانے کیلئے اپنی عدلیہ کو استعمال کررہا ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیاکہ نئی دلی کی تہاڑ جیل میں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے نظربند کئے گئے سید شاہد یوسف اور سید شکیل احمد کو محض اس لیے من گھڑت مقدمہ میں ملوث کیاگیا ہے کیونکہ وہ متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین کے بیٹے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ 9مئی کو دلی کی ایک عدالت کی طرف سے شاہد یوسف اور شکیل احمدکی درخواست ضمانت پر بغیر کسی بحث کے 70دنوں تک مؤخر کرنے کا واحد مقصد انکی غیر قانونی نظربندی کو طول دینا ہے ۔

سیدعلی گیلانی نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے اپنی ہی جمہوریت کا مذاق بنارکھا ہے اور وہ قوانین کو دھجیاں اڑانے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کررہے ۔انہوںنے کہاکہ عدالتیں کشمیریوں کے ساتھ جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہیں ۔انہوںنے معروف تاجر ظہور احمد وٹالی کی دلی ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت کو سپریم کورٹ کی طرف سے مسترد کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ فیصلہ بھارتی عدالتوں کی غیر جانبداری اور شفافیت پر ایک بڑا سوال ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی عدالتیں پہلے ہی کشمیریوں کے حوالے سے متعصبانہ شبیح رکھتی ہیں، لیکن خود سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کی طرف سے سیاسی مداخلت کا کھلم کھلا اعلان کشمیریوںکے خلاف عدالتی تعصب اور جانبداری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حریت چیئرمین نے کشمیری عوام کے ساتھ بھارتی عدلیہ کے رویہ کو جانبدارانہ اور سیاست زدہ قرار دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ حریت پسندوں کے اہل خانہ کوبلا جوا زظلم وبربریت کا نشانہ بنانے کی مذمت کی ۔

سیدعلی گیلانی نے شہید محمد مقبول بٹ اور شہید محمد افضل گورو کو بھارتی عوام کے اجتماعی ضمیر اور سیاسی آقاؤں کی خوشنودی کے لیے تختہٴ دار پرچڑھانے کو انسانی تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کا بھارت کی عدلیہ سے مکمل طور پر اعتماد اُٹھ چکا ہے اور انہیں انصاف ملنے کی کوئی بھی امید نظر نہیں آرہی ہے۔انہوںنے تہاڑ جیل میں نظربند علیل حریت رہنماؤں محمد یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، آسیہ اندرابی، ڈاکٹر غلام محمد بٹ اوردگیر کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت حکمران ان حریت رہنمائوں کی زندگی سے کھلواڑ کررہے ہیں۔

انہوںنے خبردار کیاکہ اگر ان رہنمائوںکے ساتھ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اسکی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے آزادی پسند رہنمائوں کے ساتھ ظالم حکمرانوں اور عدلیہ کے انتقامی روئیے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان مظالم کورکوانے کیلئے بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھانے کی اپیل کی ۔