دستور کی دفعہ 251پر عمل در آمد کرتے ہوئے پورے ملک میں نفاذ اردو کو یقینی بنایا جائے‘امیر العظیم

دنیا بھر میں وہی قومیں زندہ رہتیں ہیں جو اپنی تہذیب و ثقافت اور لسانی حیثیت برقرار رکھتی ہیں ‘سیکرٹری جماعت اسلامی پاکستان

منگل 14 مئی 2019 17:49

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2019ء) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان اور امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ سینٹ میں سراج الحق کی جانب سے سی ایس ایس امتحانات اردو زبان میں لینے کی قرار داد کی منظوری خوش آئند ہے،حکومت نفاذ اردو کے حوالے سے فوری طور پر دستور کی دفعہ 251پر من وعن عمل در آمد کروائے۔

ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے 21مارچ 1948ء میں ڈھاکہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اردو کو سرکاری زبان قرا ر دیا تھا۔ 1973ء کے آئین کے تحت پندرہ برسوںمیں اردو کو قومی، دفتری اور سرکاری زبان کے طو ر پر نافذ کیا جانا چاہیے تھا جبکہ صورتحال یہ ہے کہ آج اس مدت کو ختم ہوئے بھی تین دھائیاں گزر چکی ہیں مگر کسی بھی دور حکومت میں اس اہم قومی مسئلے پر توجہ نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اگر اردو زبان کو زندہ رکھنا ہے تو پھر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا نفاذ کرنا ہوگا۔ ابتدائی سطح سے لے کر اعلیٰ سطح تک تعلیم مکمل طور پر قومی زبان میں ہونی چاہیے، جبکہ کسی دوسری زبان کی تدریس کو ثانوی حیثیت حاصل ہونی چاہیے مگر المیہ یہ ہے کہ انگریزی نے قومی زبان کی جگہ لے لی ہے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ اگر ہم نے اردو کے نفاذ کی طرف توجہ نہ دی تو ہم اپنے بہت بڑے تہذیبی ، ثقافتی، ادبی اور مذہبی سرمایہ سے جو اردو زبان میں ہے ،اس کی اصل روح سے دور ہوجائیںگے۔

دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک نے اپنی زبان کو اختیار کرکے ہی ترقی حاصل کی ہے۔ چین، جرمنی، روس ،فرانس ، ترکی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ دنیا میں صرف وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنی تہذیب و ثقافت کو محفوظ اور زبان کو اہمیت دیتی ہیں، جن قوموں کی اپنی قومی و لسانی شناخت نہیں ہوتی وہ اپنا قومی وقار کھو بیٹھتی ہیں۔