ملک کے عوا م کونفاذاسلام ،ترقی وخوشحالی اور امن وعدل کیلئے صدارتی نہیں قرآن کے نظام کی ضرورت ہے،مولاناعبد الحق ہاشمی

منگل 14 مئی 2019 20:29

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2019ء) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبد الحق ہاشمی نے کہاہے کہ ملک کے عوا م کونفاذاسلام ،ترقی وخوشحالی اور امن وعدل کیلئے صدارتی نہیں قرآن کے نظام کی ضرورت ہے ۔ پاکستان ایک جغرافیہ نہیں ایک نظریہ اور عقیدہ ہے جس سے حکمران ستر سال سے غداری اور بے وفائی کر رہے ہیں ۔ قرآن کے نظام میں کوئی بھوکا نہیں سوتااور یہ نظام عام آدمی کو بھی حکمرانوں کے برابر کھڑا کردیتاہے ۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کے نظام والی چھوٹی سی ریاست مدینہ نے اس وقت کی دوسپر طاقتوں کو فتح کرلیا تھا اس وقت مسلمانوں کے پاس دولت کے انبار یا ایٹم بم نہیں تھا بلکہ ایمان کی قوت اور قرآن کا نظام تھا۔ حکمرانوں نے وعدہ کیا تھاکہ وہ پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنائیں گے مگر سودی قرضوں کے لیے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے سامنے جھکے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

پاکستان کو سالانہ 2220 ارب روپے قرضوں کا سود دینا پڑتاہے اور یہ سود دینے کے لیے مزید قرضے لینا پڑتے ہیں ۔ ہر پاکستانی ایک لاکھ چالیس ہزار کا مقروض ہے ۔ جماعت اسلامی نے سود کے خلاف قومی اسمبلی میں بل پیش کیا مگر آئی ایم ایف کے غلاموں کی موجود گی میں اس پر کون عمل کر ے گا ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری عدالتوں میں آج بھی وہی انگریز کا قانون ہے اور اللہ کے قانون کو پس پشت ڈال رکھاہے ۔

حکمران کہتے ہیں کہ ہم نے تین سو پچاس ڈیم بنادیے ہیں مگر کوئی ایک ڈیم دکھانے کے لیے تیار نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے پاس کوئی معاشی منصوبہ نہیں ان لوگوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ کہاں ہیں وہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر ، قرضہ لینے پر خود کشی کو ترجیح دینے والے آج فخر سے بتاتے ہیں کہ انہیں قرضہ مل گیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری لڑائی کسی پارٹی کے ساتھ نہیں بلکہ ملک پر مسلط استحصالی اور ظلم و جبر کے نظام سے ہے جس نے عام پاکستانی کی زندگی اجیرن بنادی ہے اور عوام کو مہنگائی ، بے روزگاری کی دلدل میں دھکیل دیاہے ۔

انھوں نے کہاکہ موجودہ مسائل سے ہمیں صرف قرآن کا نظام نجات دلا سکتاہے ۔ عوام نظام مصطفیؐ کے نفاذ کے لیے ہمارا ساتھ دیں ۔ ستر سال سے پاکستان کے اقتدار پر قابض عالمی استعمار کی غلام اشرافیہ ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ 27 رمضان کو قائم ہونے والی اسلامی ریاست پر آج بھی وہی انگریز کا نظام مسلط ہے جس سے آزادی کے لیے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا تھا ۔

قرآن کا نظام عزت ووقار اور عروج دیتاہے اور جو لوگ اس سے منہ موڑتے ہیں ان کو ذلت و پستی میں پھینک دیتاہے ۔ قرآن چھوڑ دینے کی وجہ سے آج امت کو جس بے توقیری کا سامناہے ساٹھ سے زائد اسلامی ملکوں میں سے کسی ایک ملک کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامل نہیں کیا گیا ۔ امت کو اللہ تعالیٰ نے قدرتی وسائل سے مالا مال کررکھاہے ایک ارب اور ستر کروڑ مسلمان ، تین کروڑ مربع کلو میٹر رقبہ ، 9 بڑے سمندر ، 70 فیصد تیل کی دولت کے باوجود مسلمان بے توقیرہیں ۔

پاکستان جو تیس لاکھ میگاواٹ بجلی سورج کی روشنی سے پیدا کر سکتاہے وہاں اندھیرے ہیں ۔ ملک ایک سو تین ارب ڈالر کامقروض ہے ۔ عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں میسر نہیں ۔ مہنگائی کی سونامی نے عوام کی نیندیں حرام کردی ہیں ۔